مزید دیکھیں

مقبول

بنوں کینٹ حملے کا پانچواں خودکش حملہ آور افغان نکلا

بنوں کینٹ میں 4 مارچ کو ہونے والے خودکش...

بھارتی فوج کے بریگیڈیئر پر کرنل کی بیوی کے ساتھ جنسی ہراسانی کا الزام

میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں ایک بھارتی فوج کے...

شرجیل میمن کا عیدالفطر پر اضافی کرایہ لینے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم

سندھ کے سینئر وزیر، شرجیل انعام میمن نے عیدالفطر...

دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات.تحریر:ملک سلمان

تمام قومی اور بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق...

ترک صدر اور ٹرمپ میں ٹیلی فونک رابطہ

ترکیے کے صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر...

جنوبی افریقہ میں دنیا کے پہلے ہم جنس پرست امام مسجد کا لرزہ خیز قتل

کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ میں دنیا کے پہلے ہم جنس پرست امام سمجھے جانے والے محسن ہینڈرکس کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

باغی ٹی وی : دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ حملہ آوروں نے انہیں جنوبی شہر گیبرہ کے قریب نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گئے محسن ہینڈرکس ایک دوسرے شخص کے ساتھ گاڑی میں موجود تھے، جب ایک گاڑی ان کے سامنے آکر رک گئی دو نامعلوم حملہ آوروں نے گاڑی پر فائرنگ کی، جس میں محسن ہینڈرکس موقع پر ہلاک ہو گئے، جبکہ ان کے ساتھ موجود ڈرائیور محفوظ رہا،

اس کے بعد وہ جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے، اور ڈرائیور نے دیکھا کہ گاڑی کے پیچھے بیٹھے ہینڈرکس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، قتل کے پیچھے اصل وجہ تاحال معلو م نہیں ہو سکی پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جو بھی اس کیس میں مدد فراہم کر سکتا ہو، وہ فوری طور پر آگے آئے۔

محسن ہینڈرکس کا تعلق ایل جی بی ٹی کیو مسلم کمیونٹی سے تھا اور وہ 1996 میں ہم جنس پرست کے طور پر سامنے آئے تھے وہ جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن کے قریب الغربہ مسجد میں امامت کرتے تھے، جو ہم جنس پرست مسلمانوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ سمجھی جاتی تھی، یہ قتل جنوبی افریقہ میں ٹارگٹ کلنگ اور مذہبی آزادی کے حوالے سے نئے سوالات کو جنم دے رہا ہے، جبکہ ایل جی بی ٹی کیو تنظیموں نے محسن ہینڈرکس کے قتل کی مذمت کی ہے اور اس واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی ہم جنس پرست،ابیلنگی، ٹرانس اور انٹرسیکس ایسوسی ایشن نے اس قتل کی مذمت کی ہے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، جولیا اہرٹ نے ایک بیان میں کہا، "آئی ایل جی اے ورلڈ فیملی محسن ہینڈرکس کے قتل کی خبر پر گہرے صدمے میں ہے، اور حکام سے اس بات کی مکمل تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتا ہے کہ ہمیں خوف ہے کہ نفرت انگیز جرم ہو سکتا ہے۔”