سارک کانفرنس میں‌کرونا پرگفتگو کےدوران کشمیریوں کا ذکرکرکے ڈاکٹرظفرمرزا نے سفارت کاری کا حق ادا کردیا،مودی دیکھتا رہ گیا

0
40

اسلام آباد: “سارک کانفرنس میں‌کرونا پرگفتگو کے دوران کشمیریوں کا ذکرکرکے ڈاکٹرظفرمرزا نے سفارت کاری کا حق ادا کردیا ،اطلاعات کےمطابق پاکستان نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کردیا ۔

https://www.youtube.com/watch?v=e4qtbnjfQAw

وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا ڈاکٹر ظفر مرزا نے سارک کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے لاک ڈاون ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بغیر روک ٹوک امداد کی فراہمی پر بھی زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آچکے ہیں ،کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے مقبوضہ کشمیر میں اطلاعات کی ترسیل ناگزیر ہے۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں مواصلاتی لاک ڈاون ختم کرے اور اطلاعات کی ترسیل پر پابندیاں اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو بلا تعطل طبی سہولیات فراہم کی جائیںاور انہیں بغیر کسی رکاوٹ کے امداد فراہم کی جائے ۔

ڈاکٹرظفر مرزا کاکہنا تھا کہ ہمیں کرونا سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہو گا ،ڈبلیو ایچ او کی 4نکات پر مشتمل ایڈوائرس کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بہتر ذریعہ ہے اور پاکستان اس ضمن میں اقدامات کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سارک کل انسانیت کا پانچواں حصہ ہے ،سارک ممالک میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز موجود ہیں،سارک ممالک میں دنیا کے میگا سٹی موجود ہیں اور پاکستان کو سارک ممالک میں کرونا وائرس پھیلنے پر تشویش ہے

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر کوششوں کے لیے سارک سیکریٹریٹ کو بااختیار بنانے اور مینڈیٹ دینے پر زور دیا۔سارک ممالک کے حوالے سے اپنی تجاویز میں انہوں نے کہا کہ ‘خطے میں سفری حوالے سے اسکریننگ کی جائے، چین کی مؤثر کوششوں سے سیکھنے کے لیے سارک آبزر ور اسٹیٹ کا ایک طریقہ کار مرتب کیا جائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ سارک سیکریٹریٹ کوڈیٹا کے تبادلےکا بھی مینڈیٹ دیاجائے اور خطے میں ڈبلیو ایچ او کے طریقہ کار پر عمل کیا جائے تاکہ یہ وائرس پھیل نہ سکے۔انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کی جانب سے سارک وزرائے صحت کانفرنس کی دی گئی تجویز پر فوری عمل کرنا چاہیے’۔

کوروناوائرس کے خلاف پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وائرس کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات کیےہیں کیونکہ پر سکون اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی مدد سے اقدامات کیے جارہے ہیں، پاکستان نے مغربی سرحد 3ہفتوں کے لیے بند کر دی ہے اور کیسز کو محدود کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 13 مارچ کو پہلی مرتبہ ہماری قومی سلامتی کمیٹی نے صحت کے معاملات پر طریقہ کار طے کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیا اور وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ‘ہماری پالیسی کے 4 بنیادی پہلو ہیں جن میں پہلا گورننس اور مالیات، دوسرا بچاؤ کی تدابیر، تیسرا کیسز میں کمی اور چوتھا قدم آگاہی شامل ہے’۔قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کو وفاقی اور صوبائی سطح پر بین الرابطے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاملات پر وزیراعظم عمران خان براہ راست نظر رکھے ہوئے ہیں، 3ہفتوں کے لیےک تمام تعلیمی ادارے بند، بین الاقوامی پروازیں 3 ایئرپورٹس تک محدود اور تمام بڑے اجتماعات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ سارک ممالک میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، مالدیپ، بھوٹان اور نیپال شامل ہیں، ویڈیو کانفرنس میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی موجود تھے۔

چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں شروع ہونے والا نیا کووڈ-19 کورونا وائرس اب تک دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

چین کے بعد کورونا وائرس نے ابتدائی طور پر جنوبی کوریا اور ایران جیسے ممالک کو متاثر کیا اور وہاں مختصر عرصے میں مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی مگر پھر کورونا وائرس نے اپنی رفتار مزید بڑھائی اور یورپ کے ساتھ ساتھ امریکا کو اپنا نیا مرکز بنایا۔

کورونا وائرس کے مریضوں میں محض آخری 2 دن میں ہی 30 ہزار سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور سب سے زیادہ اضافہ یورپ میں دیکھا گیا، جہاں صرف اسپین میں ہی ایک دن میں 1500 کیسز ریکارڈ کیے گیے۔

Leave a reply