گجرات فسادات میں‌ ملوث ڈیڑھ سو انتہاپسند پکڑنے والے سابق بھارتی پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

0
36

بھارت میں‌ سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو گجرات میں جام نگر سیشن کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ انہیں‌ سال 1990 کے دوران ایک شخص کے حراست میں موت کے معاملہ میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی مسلمانوں‌ اور اپوزیشن جماعتوں‌ نے اس فیصلہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فسادات کے اصل ملزم اقتدار میں مودی کے ساتھ موجود ہیں‌اور بے گناہ لوگوں‌ کو سزائیں سنائی جارہی ہیں. گجرات فسادات کے وقت سنجیو بھٹ جام نگر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے۔

نومبر 1990 میں پربھوداس مادھوجی ویشنانی نامی ایک شخص کی مبینہ طور پر حراست کے دوران ٹارچر کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔
سنجیو بھٹ گجرات فسادات کے وقت جام نگر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے، جنہوں نے دوسرے افسروں کے ساتھ مل‌ کر فساد کرنے کے معاملے میں 133 لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں سے ایک شخص پربھوداس مادھوجی ویشنانی تھا جسے 9 دن تک پولیس حراست میں رکھا گیا تھا تاہم ضمانت پر رہا ہونے کے بعد دسویں دن اس کی موت ہو گئی تھی۔ میڈیکل ریکارڈ کے مطابق، گردہ فیل ہو جانے کی وجہ سے اسکی موت ہوئی تھی لیکن اب اسی کیس میں‌ سنجیو بھٹ کو عمر قید کی سز ا سنا دی گئی ہے.

پربھوداس کے مرنے کے بعد سنجیو بھٹ اور دیگر افسروں کے خلاف حراست میں ٹارچر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سال 2011 تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی کیونکہ گجرات ہائی کورٹ نے اس پر روک لگا دی تھی۔بعد میں روک ہٹا دی گئی اور کارروائی آگے بڑھائی گئی۔ فی الحال سنجیو بھٹ سال 1996 میں مبینہ طور پر نشیلی اشیاء رکھنے کے الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔ پچھلے مہینے سپریم کورٹ آف انڈیا نے اس معاملے میں دائر کی گئی ضمانت درخواست خارج کر دی تھی۔

واضح رہے کہ سنجیو بھٹ کو 2015 میں بھارتی حکومت نے ان کے عہدے سے برخواست کر دیا تھا. انہیں‌ بی جے پی مخالف افسر سمجھا جاتا تھا اور گودھرا فسادات سمیت کئی مواقع پر ان کا بی جے پی سے ٹکراؤ ہوا . حالیہ دنوں میں چونکہ بھارت میں‌ بی جے پی کی حکومت ہے اس لئے بھارتی مسلمانوں‌ اور انصاف پسند حلقوں‌ کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کاروئی کی جارہی ہے. سنجیو بھٹ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی سخت مخالف سمجھے جاتے ہیں.

Leave a reply