سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے سمیت دیگر کیخلاف نیب انکوائریز کی منظوری

0
28

سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے سمیت دیگر کیخلاف نیب انکوائریز کی منظوری

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔

اجلاس میں حسین اصغر، ڈپٹی چئیرمین نیب،سید اصغر حیدر،پراسیکوٹر جنرل اکاؤنٹبلیٹی نیب،ظاہر شاہ،ڈی جی آپریشنز نیب، عرفان نعیم منگی، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔نیب کی تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 17 انکوائریز کی منظوری دی گئی۔جن میں جعلی بینک اکاؤنٹ سکینڈل میں پبلک آفس ہولڈرز، لیگل پرسنز اور دیگرکے خلاف 10 انکوائریز ،پبلک آفس ہولڈرز، جعلی بینک سکینڈل میں اومنی گروپ کی متعلقہ شوگر ملز کے مالکان /ڈائریکٹرز،سمٹ بینک لمیٹڈ کا متعلقہ عملہ اور دیگر، او جی ڈی سی ایل کے افسران /اہلکاران،عمران سلیم انسپکٹر پنجاب پولیس،محمد نعیم اکبر،عامر اسحاق ملک سٹی ہاؤسنگ سکیم پرائیویٹ لمیٹڈ،کیپٹن محمد اعجاز ہارون سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے،علی طاہر قاسم چیف کمر شل آفیسر پی آئی اے،طارق محمود شیخ چیف ایگزیکٹیو آفیسرمیسرز ائیر انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر، اکبر ناصر خان سابق چیف آپریٹنگ آفیسر پنجاب سیف سٹی اتھارٹیرز افسران/اہلکاران اور دیگر کے خلاف انکوئریز کی منظوری شامل ہے۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ اتھارٹی کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ کے خلاف نوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں سرکاری حکام اور سینڈک میٹلز لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن اورنرالا ایم ایس آر فوڈ لمیٹڈ لاہور کے مالکان /ڈائریکٹرز اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن ایس ای سی پی،نیشنل ٹیسٹنگ سروس کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف ا نکوائری متعلقہ محکمہ جبکہ میسرز اڈلٹ/ایچ آر ایل جے وی اور دیگر کے خلاف انکوائر ی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھیجنے کی منظوری دی گئی۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جار ہے ہیں۔ شوگر، آٹا، منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس، اختیارات کا ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزاورمضاربہ سکینڈل کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب نے گزشتہ تین سال سے زائد عرصہ میں ان افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جن سے احتساب کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔۔ نیب نے گزشتہ 3 سالوں سے زائد عرصہ میں 535 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کی ملک کی ترقی کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔چئیرمین نیب نے کراچی،لاہور،اور اسلام آباد کے علاوہ نیب ہیڈکوارٹرز میں بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے نہ صرف فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس اور انڈرانوائسنگ کے مقدمات ایف بی آر کو بھجوادئیے بلکہ نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آبادمیں ایک ڈائریکٹر کی سربراہی میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے سپیشل ڈیسک قائم کیا جس پربزنس کمیونٹی کے رہنماؤں نے چئیرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی احتساب بیورو بیوروکریسی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ ان کی خدمات کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے۔

چئیرمین نیب نے2017 میں اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کابینہ ڈویژن اسلام آباد میں وفاقی سیکرٹریز، پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں صوبائی سیکرٹریز اورصوبہ خیبر پختونخواہ کے دارلحکومت پشاور میں سیکرٹریز سے خطاب کیا اور ان کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دئیے جس پر بیوروکریسی نے چئیرمین نیب کا شکریہ ادا کیا۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ پلی بارگین کی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ پلی بارگین میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ ملک و قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپس کرتا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک822ارب روپے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر برآمدکئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

چئیرمین نیب نے کہاکہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔اس کے علاوہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چئیرمین ہے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان،ورلڈ اکنامک فورم،گلوبل پیس کنیڈا،پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے جبکہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد افراد نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا۔نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کے لیئے ایم او یو پر دستخط کئے جو کہ نیب کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

Leave a reply