سابق وزیرمملکت پاکستان سٹیل مل کے نادہندہ نکل آئے

0
59

سابق وزیرمملکت پاکستان سٹیل مل کے نادہندہ نکل آئے
بڑے لوگ ہیں مگر چھوٹی رقم نہیں دے رہے ہیں ایک وقت کے کھانے پر لاکھوں خرچ کرلیتے ہیں ، منزہ حسن
ان کی رقم کم بنتی ہے ان کونوٹس دیں یہ اداکردیں گے ،نام لکھ کرپارلیمنٹیرین کوبدنام کیاجاتاہے ،ارکان کمیٹی
آدھی اسمبلی جعلی ڈگریوں پر بیٹھی ہوئی ہے ،ریگولیٹری اتھارٹیز کی مثال ایسی ہے جیسے کتی چوروں کے ساتھ مل جاتی ہے، چیرمین
ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی میںجعلی ڈگریوں پر ملازمین کو بے روزگار نہ کیا جائے ،ارکان کمیٹی

اسلام آباد(محمداویس)پبلک اکاونٹس کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ سابق وزیرمملکت برائے صنعت و پیداوراسلام الدین شیخ پاکستان سٹیل مل لے نادہندہ نکل آئے ،کمیٹی رکن منزہ حسن نے کہاکہ بڑےلوگ ہیں مگر چھوٹی رقم نہیں دے رہے ہیں ایک وقت کے کھانے پر لاکھوں خرچ کرلیتے ہیں مگر سرکاری پیسے واپس نہیں کررہے ہیں ۔کمیٹی نے کہا کہ ان کی رقم کم بنتی ہے ان کونوٹس دیں یہ ادا کردیں گے ۔چیرمین کمیٹی راناتنویرحسین نے کہا کہ،ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی میںجعلی ڈگریوں پر ملازمین کو بے روزگار نہ کیا جائے ، آدھی اسمبلی جعلی ڈگریوں پر بیٹھی ہوئی ہے ڈی اے سی میں یہ مسئلہ حل کیا جائے ، ریگولیٹری اتھارٹی کی مثال ایسی ہیں جیسے کتی چوروں کے ساتھ مل جاتی ہے،کس کام کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی بنائی گئی تھی وہ کام نہیں کررہی ہیں ۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلا س چیرمین رانا تنویر حسین کی سراہی میں پارلیمنٹ ہاو س میں ہوا۔ارکان کمیٹی کے نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس آدھے گھنٹے تاخیر سے شرو ع ہوا مگر تاخیرکے باوجود کمیٹی کا کورم نہیں تھا اجلا س میں سینیٹر مشاہد حسین سید ،سینیٹر طلحہ محمود،علی نوازشاہ،حنا ربانی کھر،منزہ حسن،جبکہ ایازصادق نے ان لائن شرکت کی۔کمیٹی میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیروں کاجائزہ لیاگیا۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی ( ای پی زیڈ اے) میں غیر قانونی بھرتی کی وجہ سے 139عشاریہ 860 ملین کانقصان ہوا ۔ایف آئی اے کی انکوائری میں92ملازمین کی بھرتی غیر قانونی ثابت ہوگئی ہے جعلی ڈگریوں پر بھی لوگ بھرتی ہوئے ۔منزہ حسن نے کہا کہ جن لوگوں نے بھرتی کیا ہے ان کے خلاف کوئی ایکشن ہوا کہ نہیں؟ سیکرٹری نے کہاکہ اس میں بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے نے ایکشن لیا ۔گریڈ ایک سے چار تک بھرتیوں کو انہوں نے نہیں دیکھا انہوں نے صرف افسران کی انکوائری کی ۔

چیرمین رانا تنویر نے کہاکہ قومی اسمبلی میں آدھے ارکان جعلی ڈگریوں والے ہیں آدھی اسمبلی جعلی ڈگریوں پر بیٹھی ہوئی ہے ۔کمیٹی نے کہا کہ ملازمین کو بے روزگار نہ کیا جائے ملازمین کو نکالنا زیادتی ہے ۔دو ہفتوں میں ڈی ایس سی کرکے مسئلہ حل کریں ۔اسمبلی کی جعلی ڈگریوں پر منزہ حسن نے اعتراض کیا جس پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ آپ کی ڈگری اصلی ہے ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے کرائے کی ریکوری نہیں کئے جس کی وجہ سے 327422 ڈالر کا نقصان ہواہے ۔زمین کا کرایہ نہ لینے کی وجہ سے یہ نقصان ہواہے ۔حکام نے بتایا کہ کیس عدالت میں ہے ریکوری کریں گے ۔چیرمین نے کہا کہ حکومت کے جو کیس ہیں اس پر اچھے وکیل کریں اس کے لیے نظام بنا رہے ہیں کہ بڑے وکیل کئے جائیں ۔ کرایہ کے ساتھ سیکورٹی بھی لیں تاکہ دوبارہ ایسے مسائل نہ ہوں ۔

چیرمین کمیٹی نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ریگولیٹری اٹھارٹی جس کام کے لیے بنائی گئیں تھی وہ کام نہیں کررہی ہیں ۔ ہماری ریگولیٹری اتھارٹی ایسی ہے جیسے کتی چوروں کے ساتھ مل جاتی ہے ۔ریگولیٹری اتھارٹی کچھ بھی نہیں ہیں ۔پی ٹی سی ایل کو پرائیویٹ کردیا ہے مگر سروس ٹھیک نہیں ہے کے الیکٹرک کا حال بھی ہمارے سامنے ہے ۔گاڑیوں کی کمپنیوں نے پاکستان میں لوٹ ڈال دی ہے اب اون وہ لیتے ہیں افسران ان سے ملے ہوتے ہیں ۔ اون سسٹم کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔منزہ حسن نے کہا کہ لاکھوں کی گاڑی خرید رہے ہیں مگر ان کا معیار ہی خراب ہے سیکورٹی فیچر پاکستان میں ہے ہی نہیں ۔ کمیٹی نے کہا کہ ہمارے ریگولیٹری اتھارٹی کام کیوں نہیں کررہی ہیں ۔ مناپلی کیوں ختم نہیں ہورہی ہیں ۔انجینئر ڈوپلیمنٹ بورڈ کاکام کوالٹی کو دیکھنا ہے ۔سیکرٹری نے کہا ہے کہ آٹو پالیسی لے آئیں ہیں اس میں سیکورٹی فیچرز کو اہمیت حاصل ہے ۔ ٹیسٹ لیب پاکستان میں نہیں ہیں ۔ کمپنی پیسے لینے کے بعد اگردو ماہ میں اگر گاڑی نہیں دیتی تو کمپنی کو اس پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے ۔بین الاقوامی سٹینڈرز ہوں گے ۔

آڈٹ حکام نے بتایاکہ پاکستان سٹیل مل میں میسلینس چارجز نہ لینے کی وجہ سے 552عشاریہ 48ملین روپے کا نقصان ہوا۔کمیٹی نے کہاکہ کالونی کو پانی اور بجلی کے بلک میں سپلائی کے بجائے ہر ایک کا الگ میٹر لگایا جائے ۔منزہ حسن نے کہاکہ بڑےلوگ ہیں مگر چھوٹی رقم نہیں دے رہے ہیں ۔السلام الدین شیخ سابق وزیر مملکت بھی نادہندہ ہیں ان سے رقم لی جائے انہوں نے پاکستان سٹیل مل کے 4لاکھ 85 ہزار روپے دینے ہیں ۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جو جو پیسے ریکور ہوسکتے ہیں وہ کرلیں ۔

Leave a reply