لاہور ہائیکورٹ نے سابقہ بیوی کو حق مہر میں گھر نہ دینے سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے درخواست پر فیصلہ جاری کردیا عدالت نے فیملی کورٹس کو حق مہر کی ادا شدہ رقم اور مکمل حالات کا آڈر شیٹ میں ذکر کرنے کی ہدایت کی،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ فیملی اور سیشن کورٹ میں کیس میں ادا شدہ حق مہر کی رقم اور دیگر حالات کو آڈر شیٹ کا حصہ نہیں بنایا،عدالت خاتون کی درخواست منظور کرتے ہوئے درخواست فیملی کورٹ کو ارسال کرتی ہے دونوں پارٹیاں اپنے اپنے گواہ دوبارہ ٹرائل کورٹ میں پیش کرے، درخواست گزار کے مطابق سابق شوہر نے نکاح نامے میں حق مہر میں گھر دینے کا تحریر کیا،سابق شوہر سے علیحدگی ہوچکی ہے مگر اس نے حق مہر میں گھر نہیں دیا، درخواست گزار کے مطابق سابق شوہر نے باقی حق مہر ادا کردیا ہے،خاتون کے سابق شوہر کے مطابق گھر دینے کا نکاح نامے میں ذکر نہیں کیا،
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے قانونی نکتہ طے کردیا کہ حق مہر میں لکھی گئی ہر چیز شوہر بیوی کو دینے کا پابند ہے جسٹس انوار حسین نے تاریخی فیصلہ سنا دیا کہ حق مہر میں لکھی گئی کسی بھی چیز سے شوہر کر استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔ ہائی کورٹ نے حق مہر میں لکھا گیا پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے شوہر کی اپیل مسترد کردی۔
مظفر گڑھ کے رہائشی محمد قیوم نے ریحانہ شمس سے شادی کی اور نکاح نامے میں حق مہر کے خانے میں تین تولہ طلائی زیور اور پانچ مرلے کا گھر لکھا گیا لیکن بعد میں دینے سے انکار کردیا، بیوی نے گھر اپنے نام کرانے کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا، ٹرائل کورٹ نے بیوی کی استدعا منظور کرتے ہوئے فیصلہ اسکے حق میں دیا، شوہر نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی اور فیصلہ سنایا کہ نکاح نامے میں حق مہر کے خانے میں درج چیزیں بیوی کو دینے کا اگر وقت متعین نہیں تو شوہر بیوی کی ڈیمانڈ پر اسے دینے کا پابند ہے، مسلم شادی کی روح کے مطابق حق مہر دینا قرآن اور حدیث کی روشنی میں فرض ہے، حق مہر کی رقم شادی کے موقع پر ادا کی جاتی ہے تاہم فریقین کی رضامندی سے اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے، آرڈینس کے تحت شادی سول معاہدہ ہے اور سیکشن 5 کے تحت اسے رجسٹرڈ کرنا ضروری ہے، موجودہ کیس میں نکاح نامے کے کالم سولہ میں مکان کے حوالے کی بات کی گئی۔
پولیس کی زیادتی، خواجہ سراؤں نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی
پلاسٹک بیگ پر پابندی لگی تو خواجہ سراؤں نے ایسا کام کیا کہ شہری داد دینے پر مجبور
پنجاب کے صوبائی دارلحکومت لاہور میں خواجہ سرا بھی محفوظ نہ رہے
خواجہ سرا کے گھر گھس کر گھناؤنا کام کرنے والے 2 ملزمان گرفتار
خواجہ سراؤں کے حقوق کیلئے قانون سازی، خواجہ سرا کمیونٹی نے اجلاس بلا کر اہم فیصلے کر لئے
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ بات درست ہے کہ مکان کے انتقال کے حوالے سے کچھ لکھا نہں گیا جو متنازع ہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں نکاح نامے کے کالم انڈرٹیکنگ (حلف نامہ) ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شوہر اس بات کا پابند ہے کہ نکاح نامے کے کالم 13سے 16 میں درج چیزیں بیوی کو دے، اس موقع پر ٹرائل کورٹ کی فائنڈنگ میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔
لڑکیوں سے بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات کی پنجاب اسمبلی میں بھی گونج
لاہور میں خواتین سے زیادتی کے بڑھتے واقعات،ملزمہ کیا کرتی؟ تہلکہ خیز انکشاف
نو سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کرنیوالا سگا پھوپھا گرفتار
خواتین کو دست درازی سے بچانے کیلئے سی سی پی او لاہور میدان میں آ گئے
خواتین کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے والے اوباش ملزمان گرفتار
یہ ہے پنجاب،ایک روز میں ایک شہر میں جنسی زیادتی کے چھ کیسزسامنے آ گئے
درخواست گزار شوہر کا کہنا تھا کہ نکاح نامے میں پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا لکھا لیکن ٹرانفسر کے حوالے سے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ، دونوں پارٹیز کے درمیاں شادی ابھی بھی قائم ہے، عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا حکم دے۔ دوسری جانب خاتون کے وکیل نے مسلم فیملی لا آرڈینس کے سیکشن 10 کا حوالہ دیا اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی۔