صفائی نصف ایمان تحریر سجاد احمد

0
21

صفائی نصف ایمان ہے کہنے کو تو یے ایک جملہ ہے لیکن حقیقت میں اس میں دنیااور آخرت کی کامیابی کا رازچھپا ہے۔ ایمان اسلام میں ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ زرا سو چیئے اگر صفائی کوئی عام سی بات ہوتی تواس کو یوں ایمان کے ساتھ جوڑا جاتا ۔ ہم اس اہم رکن کو نہایت آسانی سے قائم رکھ سکتے ہیں اگر ہم اس جملے کو روز مرہ زندگی کاحصہ بنا لیں۔ صفائی قائم رکھنا کوئی مشکل کام نہیں یے ناہی اس میں کوئی راکٹ سائنس درکار ہے جس طرح ہم اپنے گھر کو صاف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح ہم اپنے محلے، شہر اور ملک کےلیے بھی کوشش کر سکتے ہیں۔ ہمیں یے تو یاد رہ گیا کہ ہوا، پانی اور خوراک زندہ رہنے کے لئے ضروری ہیں مگر بھول گئے کہ جب یے سب صاف ہونگے تب ہی زندگی ممکن ہے۔ ہمیں اپنے گلی ،محلے،شہر میں جگہ جگہ کچراڈالنے کے لئے ڈبے تو نظر آتے ہیں مگر ہم انکو استعمال نہیں کرتے جو ہم اصل میں اپنے ساتھ ہی ظلم کرتے ہیں۔ صاف ماحول زندگی کے لئے اتناہی ضروری ہے جتنا کہ ہوا، پانی اور خوراک ضروری ہیں
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہم لوگ دوسرے ممالک جاکر صفائی کا بہت خیال رکھتے ہیں کیونکہ وہاں کے قوانین سخت ہیں جبکہ اپنے ملک میں اسکو نظر انداذ کرتے ہیں اور پھرکہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں گندگی بہت ہے۔ پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔ مگر ہمارے سیاح جب ان علاقوں کارخ کرتے ہیں تو وہاں بھی گندگی پھیلاکر اس قدرتی حسن کو داغدار کرتے ہیں جو کہ نہا یت افسوسناک ہے۔ حکومت کواس کی روک تھام کیلئے قوانین بنانے چاہیئں جبکہ شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئیے۔ ہمیں بحیثیت مسلمان اور ایک اچھا انسان ہونے کے ناطے اپنے اس اہم فریضہ کو سمجھنا ہو گا تا کہ ہم اور ہماری آنے والی نسلیں ایک صاف ماحول میں سانس لے سکیں ۔
@imsajjadkhan

Leave a reply