صحابہ کرامؓ کا مقام و مرتبہ تحریر: چوہدری یاسف نذیر

0
176

صحابی کا مقام اور مرتبہ جاننے سے پہلے انکی تعریف کا جاننا ضروری ہے ۔۔تو صحابی ہر اس شخص کو کہا جائے گا جس نے ایمان کی حالت میں خاتم النّبیین محمد صلى الله عليه وسلم سے ملاقات کی ہو اور اسی ایمان کے ساتھ وفات پائی ہو۔۔یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ صحابہ کرام سے محبت وعقیدت کے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت نہیں ہوسکتی اور صحابہ کرام کی پیروی کئے بغیر آنحضور صلى الله عليه وسلم کی پیروی کا تصور محال ہے۔

‎اب ہم صحابہ کے مقام کو قرآن پاک کی روشنی میں دیکھ لیتے ہیں کہ قرآن پاک صحابہ کے مقام کے بارے میں کیا کہتا ہے۔۔ ( آیت نمبر 1 )
‎اِنَّ الذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْواتَہم عِندَ رَسُولِ اللّٰہِ اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ اِمْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوبَہُم لِلتَّقْویٰ لَہُم مَغْفِرةٌ وَاَجْرٌ عَظِیْمٌ. (سورہ الحجرات:۳)
‎ترجمہ: بیشک جو لوگ اپنی آوازوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پست رکھتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کیلئے خالص کردیا ہے ان لوگوں کیلئے مغفرت اوراجر عظیم ہے۔۔۔اس آیت میں صحابہ کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ وہ متقی ہیں اور انکے بہت بڑا اجر ہے
‎( آیت نمبر 2 ) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہ اَشِدَّاءُ عَلَی الکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَہُمْ تَراہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِنَ اللّٰہِ وَرِضْواناً سِیْمَاہُم فِی وُجُوْہِہِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ (سورہ فتح:۲۹)
‎ترجمہ: محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلہ میں تیز ہیں اور آپس میں مہربان ہیں اے مخاطب تو ان کو دیکھے گا کہ کبھی رکوع کررہے ہیں کبھی سجدہ کررہے ہیں اور اللہ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں ان کی (عبدیت) کے آثار سجدوں کی تاثیر سے ان کے چہروں پر نمایاں ہیں۔۔۔اس ایت میں صحابہ رضی اللہ عنھم کی بہت سی باتوں میں حق تعالی خود تعریف کر رہے ہیں اور جسکی اللہ تعالی خود تعریف کریں انکا مقام کیسا ہو گا آپ اور میں سمجھ سکتے ہیں

‎اب ہم صحابہ کا مقام احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دیکھ لیتے ہیں
‎( حدیث نمبر 1 ) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :’’إِنَّ اللّٰہَ نَظَرَ فِیْ قُلُوْبِ الْعِبَادِ فَوَجَدَ قَلْبَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَیْرَ قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَاصْطَفَاہُ لِنَفْسِہٖ، فَابْتَعَثَہٗ بِرِسَالَتِہٖ ، ثُمَّ نَظَرَ فِیْ قُلُوْبِ الْعِبَادِ بَعْدَ قَلْبِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ قُلُوْبَ أَصْحَابِہٖ خَیْرَقُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَجَعَلَہُمْ وُزَرَائَ نَبِیِّہٖ یُقَاتِلُوْنَ عَلٰی دِیْنِہٖ ، فَمَا رَأٰی الْمُسْلِمُوْنَ حَسَنًا فَہُوَ عِنْدَ اللّٰہِ حَسَنٌ وَمَا رَأَوْا سَیِّئًا فَہُوَ عِنْدَ اللّٰہِ سَيِّئٌ۔‘‘ (مسند احمد،۳۴۶۸)
‎ترجمہ ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے سب بندوں کے دلوں پر نظر ڈالی تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب کو ان سب قلوب میں بہتر پایا، ان کو اپنی رسالت کے لیے مقرر کردیا، پھر قلب محمد کے بعد دوسرے قلوب پر نظر فرمائی تو اصحابِ محمد کے قلوب کو دوسرے سب بندوں کے قلوب سے بہتر پایا، ان کو اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی صحبت اور دین کی نصرت کے لیے پسند کرلیا
‎( حدیث نمبر 2 ) اَللّٰہَ اَللّٰہَ فِيْ أَصْحَابِيْ ، لَاتَتَّخِذُوْہُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِيْ، فَمَنْ أَحَبَّہُمْ فَبِحُبِّيْ أَحَبَّہُمْ وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ فَبِبُغْضِيْ أَبْغَضَہُمْ ، وَمَنْ أٰذَاہُمْ فَقَدْ أٰذَانِيْ وَمَنْ أٰذَانِيْ فَقَدْ أٰذَی اللّٰہَ، وَمَنْ أٰذَی اللّٰہَ فَیُوْشِکُ أَنْ یَّأْخُذَہٗ۔‘‘(ترمذی، ج:۲، ص:۲۲۵) ترجمہ ’’اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو میرے صحابہؓ کے معاملے میں، میرے بعد ان کو (طعن وتشنیع کا) نشانہ نہ بناؤ، کیونکہ جس شخص نے ان سے محبت کی تو میری محبت کے ساتھ ان سے محبت کی، اور جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے بغض کے ساتھ ان سے بغض رکھا، اور جس نے ان کو ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذاء پہنچائی، اور جس نے مجھے ایذاء دی اس نے اللہ تعالیٰ کو ایذاء پہنچائی، اور جو اللہ کو ایذاء پہنچانا چاہتا ہے تو قریب ہے کہ اللہ اس کو عذاب میں پکڑلے گا۔ ان ایات قرآنیہ اور احادیث نبویؐ کی روشنی میں تمام صحابہ کا مقام واضح ہو گیا کہ انکا مقام اللہ اور انکے رسول کے ہاں کتنا بلند و بالا ہے۔۔۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو انکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین

Chaudhry Yasif Nazir

Chaudhry Yasif Nazir is digital media journalist, Columnist and Writer who writes for baaghitv.com . He raises social and political issues through his articles, for more info visit his twitter account

Follow @IamYasif

Leave a reply