صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن ،پاکستان میں ایک سال میں کتنے صحافی ہوئے قتل؟

0
23

صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے الیکٹرانک میڈیارپورٹرز ایسوسی ایشن(ایمرا) کی جانب سے صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن مبارک ہو۔

ایمرا صدر محمدآصف بٹ کا کہنا ہے کہ صحافت معاشرے کے لئے آنکھوں اور کانوں کی سی اہمیت کی حامل ہے بدقسمتی سے لیکن آج دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تشدد کی وجہ سے اس مقدس پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد غیرمحفوظ ہوچکے ہیں۔ 2013 سے اقوام متحدہ سچ کو سچ لکھنے والے اور جھوٹ کا پردہ چاک کرنے والے صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن منا رہی ہے۔

ایمرا صدر محمد آصف بٹ کا کہنا تھاکہ اس تاریخ کا انتخاب 2 نومبر 2013 کو دو فرانسیسی صحافیوں (کلود ورلن اورگھسالن ڈوپونٹ) کی یادگار میں کیا گیا جن کو مالی میں قتل کر دیا گیا تھا۔اس دن کا مقصد، دنیا میں صحافیوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ریاست کو ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی تاکید ہے۔ذرائع کے مطابق، گزشتہ 14 سالوں(2006۔2019)کے دوران دنیا بھر میں 1200 سے زائد صحافیوں کو خبروں کی اطلاع دینے اورعوام تک معلومات پہنچانے کی وجہ سے ہلاک کردیاگیا ہے۔10 میں سے 9 کے قاتلوں کو سزا نہیں دی جاتی ہے اور یہ استثنی مزید سزاقتل کاباعث بنتاہے۔

 

ایمرا صدر محمد آصف بٹ کا کہنا تھاکہ افسوسناک امر یہ ہے کہ 10 میں سے صرف ایک صحافی کے قاتل اپنے کیفرکردار تک پہنچتے ہیں۔صحافیوں کی عالمی تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق سال 2014۔2018 کے دوران دنیا بھر میں 495 صحافی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے مارے گئے جوکہ پچھلے 5سالوں میں 18 فیصد اضافہ ہے۔جان سے ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو جسمانی تشدد، اغوا،لاپتہ ہونا،قیداورتشددجیسے دیگر خلاف ورزیوں کابھی سامناہے۔

ایمرا صدر محمدآصف بٹ کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سےآج  پاکستان بھی صحافیوں کے لئے خطرناک  ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 6سالوں میں کم ازکم 35 صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران قتل کیا جا چکا ہے۔ جن میں صرف ایک سال (نومبر2018 سے اکتوبر 2019 میں 7 افراد شامل تھے۔گزشتہ کچھ مہینوں سے پاکستان میں نامور صحافیوں کے نامعلوم افرادکے ہاتھوں اغواء اور لاپتہ ہونےکے رجحان میں اضافہ ہواجو کہ انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت فعل ہے۔ اس دن کی مناسبت سےہم عالمی اداروں کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں آزادی ظہار رائے کے ساتھ ساتھ صحافیوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے خاطرعملی اقدامات کئے جائیں۔

Leave a reply