ساہیوال ـ جسم فروش عورتوں کے ذریعے شہریوں کو مقدمات میں پھنسا کر لوٹنے والا گروہ سرگرم

0
33

ساہیوال۔۔طوائفوں اور جسم فروش عورتوں کے ذریعے شہریوں کو مقدمات میں پھنسا کر لوٹنے والا گروہ سرگرم.
شہریوں کو اپنے حسن کے چنگل میں پھنسا کر بدکاری کروانے کے بعد کمال ہوشیاری سے تھانوں میں مقدمات درج کروائے جاتے ہیں
دام فریب میں پھنس جانے والے شہریوں سے مقدمہ سے دستبرداری کے لیے لاکھوں روپے وصول کیے جانے لگے
زنا بالجبر کے متعدد مقدمات کی ایک ہی مدعیہ سامنے آنے پر پولیس بھی حیران و پریشان
تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں نوسرباز جسم فروش عورتوں کا گروہ سرگرم ہوچکا ہے،گروہ کی جسم فروش خواتین پہلے شہریوں کو بہلا پھسلا کر ناجائز تعلقات پر مجبور کرتی ہیں،شہری جب ان کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں تو ان کے خلاف تھانوں میں زنا بالجبر کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کردی جاتی ہے،مقدمہ درج نہ ہونے پر عدالتوں سے بذریعہ رٹ حکمنامہ حاصل کرکے پولیس کو اندراج مقدمہ پر مجبور کیا جاتا ہے،بعد ازاں مبینہ ملزمان سے بھاری رقم وصول کرکے مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرلی جاتی ہے یہ انکشاف اس وقت ہوا جب زرینہ نامی خاتون کی جانب سے ساہیوال کے مختلف تھانوں میں الگ الگ اوقات اور دنوں میں متعدد افراد کے خلاف زنا بالجبر کے مقدمات دائر کرنے کی درخواستیں دی گئیں
ان تمام درخواستوں میں مدعیہ کی جانب سے مختلف افراد پر زنا بالجبر کے الزامات لگائے گئے ہیں،غور طلب بات یہ ہے کہ تمام درخواستوں میں ملتا جلتا مؤقف اپنایا گیا ہے،
حال ہی میں جب ساہیوال کے تھانہ غلہ منڈی میں مذکورہ عورت نے مختلف لوگوں کے خلاف زنا بالجبر کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے درخواست دی گئی تو پولیس نے معاملہ مشکوک جان کر تحقیقات شروع کیں لیکن مدعیہ مذکورہ بذریعہ کورٹ آرڈر مقدمہ درج کروانے میں کامیابی کے بعد پولیس پر دباؤ ڈالنے لگی کہ مقدمہ میں نامزد مبینہ ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے،معاملے کی مزید تحقیقات کرنے پر یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ عورت باقاعدہ پیشہ ور ہے اور لوگوں کو مقدمات میں پھنسا کر بعد میں بھاری رقم لیکر صلح نامہ کرنا اس عورت کا پیشہ ہے،پہلے بھی یہ عورت اس قسم کے مقدمات 313/19 تھانہ سٹی چیچہ وطنی،
235/19 تھانہ صدر چیچہ وطنی کے زریعے ملزمان سے صلح کے بہانے لاکھوں روپے بٹور چکی ہے اور یہ اس کا باقاعدہ پیشہ ہے،اب بھی مذکورہ عورت حال ہی میں بذریعہ کورٹ آرڈر غلہ منڈی میں درج شدہ مقدمے 848/20 کے ملزمان سے پیسے ہتھیانے کی خاطر اپنے سرپرستوں کے ذریعے پولیس پر دباؤ ڈال رہی ہے
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی اسی قسم کے مقدمات مختلف عورتوں کی جانب سے متعدد تھانوں میں درج کروا کر ملزمان سے پیسوں کے عوض صلح نامہ کرنے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں،یہاں یہ پہلو بھی قابل ذکر ہے کہ اگر پولیس کو اس قسم کے مقدمات کی تفتیش میں مسلسل الجھا کر رکھا جاتا رہا تو پولیس پیشہ وارانہ امور سر انجام دینے سے قاصر اور مسلسل دباؤ میں رہے گی،
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس قسم کے عناصر کی بیخ کنی کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے

Leave a reply