جامعہ کراچی دھماکا: سہولت کاری کے شبے میں ایک طالبعلم زیرحراست

0
102

کراچی: جامعہ کراچی میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں سہولت کاری کے شبے میں تفتیشی حکام نے ایک طالبعلم کو حراست میں لے لیا۔

باغی ٹی وی : تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں خودکش حملہ کرنے والی خاتون بمبار کی سہولت کاری کے شبے میں گلشن اقبال سے ایک طالبعلم کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

اداروں کیخلاف وال چاکنگ کرنے والا ملزم گرفتار

ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے طالبعلم کے قبضے سے کچھ غیر ملکی لٹریچر اور لیپ ٹاپ بھی برآمد ہوا ہے جس سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے متعلق کچھ مواد بھی حاصل ہوا ہے جبکہ زیر حراست طالبعلم سے تفتیش کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم سے بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔

تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ زیر حراست شخص نے مبینہ طور پر خودکش حملہ آور خاتون کو ریکی کرنے میں سہولت فراہم کی تھی۔

دوسری جانب سابق جامعہ کراچی کے سابق کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان نے گزشتہ روز جامعہ میں نصب کیمروں کی تفصیلی رپورٹ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کوجمع کروادی ہے۔

کراچی،خاتون حملہ آور حملے سے ایک روز قبل بھی دھماکا کرنے گئی تھی،ویڈیو وائرل

رپورٹ میں کہا گیا کہ جامعہ کراچی میں گزشتہ چند سالوں سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں بتدریج اضافہ ہوا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں تمام داخلی اور خارجی دروازوں پر کیمروں کی تنصیب تھی جامعہ کراچی میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی آمد ورفت کے لئے چار دروازے مختص ہیں جس میں سلور جوبلی گیٹ،شیخ زید اسلامک سینٹر، مسکن اور میٹرول گیٹ شامل ہیں جبکہ ایوب گوٹھ کی طرف سے صرف ایک گیٹ ہے جو صرف پیدل آمد ورفت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان تمام گیٹس پر چارچار کیمرے نصب ہیں جو مکمل طور پر فعال ہیں، اس کے علاوہ جامعہ کی مرکزی سڑکوں اور سٹرکوں سے متصل شعبہ جات پر بھی جگہ جگہ کیمرے نصب ہیں جس کے ذریعے سڑکوں کی کوریج کی جاتی ہے نصب کیمروں کی تفصیل کچھ یوں ہیں مسکن گیٹ پر چار کیمرے اس کے ساتھ ساتھ آئی بی اے بوائز ہاسٹل،کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، آئی بی اے کے مرکزی دروازے پر اور گیٹ نمبر ایک پر بھی کیمرے نصب ہیں اس کے ساتھ ساتھ فارمیسی چوک پر چار کیمرے نصب کیے ہیں۔

جامعہ کراچی میں خودکش حملے کی تفتیش میں اہم پیشرفت

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح شعبہ ٹرانسپورٹ، ایچ ای جے، فوڈسائنس اینڈ ٹیکنالوجی، مسجد ابراہیم، سردار یاسین ملک پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر،کراچی یونیورسٹی کلینک، سیکیورٹی آفس، مجید ہوٹل،گرلز ہاسٹل، آزادی چوک، یوبی ایل بینک،مائیکروبائیولوجی، فارمیسی، ماس کمیونیکیشن اورمیٹروول گیٹ پرکیمرے نصب ہیں اورحادثے والےدن یہ تمام کیمرے فعال تھے ماسوائے فارمیسی چوک کےچارکیمروں کے اور آج تک حادثے سے متعلق ہونے والی پیش رفت ان کیمروں ہی کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں مختلف شعبہ جات میں بھی کیمرے لگے ہوئے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی سے گرفتاری،ساتھی طالب علموں کا احتجاج

ان تمام کیمروں کا الگ سے کوئی کنٹرول روم نہیں بلکہ ہر جگہ کاریکارڈنگ سسٹم وہیں نصب ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ جامعہ کا طویل رقبہ ہے مسکن گیٹ سے شیخ زید تک تین کلو میٹر کا طویل راستہ ہے اور اگراتنی لمبی تاروں کا سسٹم ڈالاجائے تو اس میں آئے دن خامیاں آتی رہیں گی جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر ریکارڈنگ کا نظام وضع کیا گیا ہےکیمروں کے فعال نہ ہونے اور کیمروں کی عدم تنصیب کے حوالے سے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبریں پروپیگنڈا اور قیاس آرائیاں ہیں جامعہ کراچی ملک کی ایک بڑی اور نامور جامعہ ہے اور یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنے ملک اور جامعہ کانام روشن کررہے ہیں۔

گزشتہ دنوں جامعہ کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور زیر گردش تھیں جس پر جامعہ کی انتظامیہ نے سابق سیکیورٹی انچارج سے رپورٹ طلب کی تھی۔

یاد رہے کہ منگل کی دوپہر کراچی یونیورسٹی میں چین کے اساتذہ کو لے جانے والی وین کو خودکش بمبار نے دھماکے سے اڑادیا جس کے نتیجے میں تین چینی باشندے اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔

کراچی یونیورسٹی دھماکہ،خودکش بمبار خاتون کی آخری ٹویٹ زیر بحث

Leave a reply