معروف شاعرہ صائمہ الماس مسرو کا یوم پیدائش

0
19

صائمہ منزلوں کی خواہش بھی
راہ کا خم ہے اور کیا مانگوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

معروف شاعرہ. نثرنگار،افسانہ افسانہ نگار اور کالم نویس صائمہ الماس 27دسمبر 1977ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں ان کا قلمی نام صائمہ الماس مسرو ہے ان کی تصنیفات میں دکھ بولتے ہیں، اکھیوں اوہلے، کون کہاوے دو، لوگ کیا کہیں گے، محبت بھیک میں دے دو شامل ہیں-

غزل
۔۔۔۔۔

ترے رخ کی تلاوت ہو
تو دل کی پوری حاجت ہو
یہی میری حقیقت ہے
کہ تم میری حقیقت ہو
محبت بھی عبادت ہے
بشرطیکہ عبادت ہو
ہماری آنکھ ہے مجرم
کہ تم بھی خوبصورت ہو
غزل الماس کی ہو تم
مری زندہ کرامت ہو

غزل
۔۔۔۔
آنکھ پُرنم ہے اور کیا مانگوں
یہ عطا کم ہے ؟ اور کیا مانگوں
زندگی ، زندگی بنانے کو
آپ کا غم ہے اور کیا مانگوں
نیند سے مالا ہوں جس میں
رتجگا ضم ہے اور کیا مانگوں
شورشِ جسم و جان سے پہلے
ہٗو کا عالم ہے اور کیا مانگوں
صائمہ منزلوں کی خواہش بھی
راہ کا خم ہے اور کیا مانگوں

اشعار
۔۔۔۔
لبوں کو پیاس نے گھیرا ہوا ہے
اسی احساس نے گھیرا ہوا ہے

ملا ہے حکمِ ہجرت جب سے ان کو
مجھے بن باس نے گھیرا ہوا ہے
۔۔۔۔۔۔
تجھ سے جب رابطہ نہیں ہوتا
چین جی کو ذرا نہیں ہوتا

جان جاؤگے چوٹ لگنے پر
درد ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

نظم
۔۔۔۔
گزارش
۔۔۔۔۔۔
میں لکھنے بیٹھتی ہوں تو
بہت بیزار کرتا ہے
تمھارا اس طرح کاغذ کے سینے پر ابھر آنا
مرے لفظوں کے آنگن پر ترے بادل کا سایہ ہے
میں لفظ ہجر لکھوں تو یہ دنیا وصل پڑھتی ہے
جو لفظِ خواب لکھوں تو مجھے لگتا ہے کاغذ پر
تمھاری آنکھ رکھی ہے
پسِ معنی کسی عنواں میں تیرا تذکرہ آئے
تو سر تا پا

Leave a reply