سال گرہ مبارک چیتے . تحریر : ساجد عثمانی

0
20

فاسٹ بولنگ کے حوالے سے اکثر یہ نوحہ پڑھا جاتا ہے کہ یہ فن رفتہ رفتہ ناپید ہو رہا ہے۔ تاہم اب بھی کچھ ایسے بندے موجود ہیں جو اس شان دار ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ایسا ہی ایک بھائی ٹرینٹ بولٹ عرف بولٹی ہے۔

سنہ 1989 میں آج ہی کے دن پیدا ہونے والے ٹرینٹ بولٹ نے نیوزی لینڈ کے لیے پہلا انٹرنیشنل میچ 2011 میں کھیلا تو ٹم ساؤدی کو ایک عمدہ ساتھی نصیب ہوا۔ تب سے لے کر آج تک بولٹ نے کیویز کے لیے تینوں فارمیٹس میں عمدہ کارکردگیاں دکھائی ہیں۔ ٹرینٹ بولٹ آج نیوزی لینڈ پیس اٹیک کا سپیئرہیڈ مانا جاتا ہے۔ فارمیٹ کوئی بھی ہو، یو نیڈ آ وکٹ، یو گو ٹو ٹرینٹ بولٹ۔ بولٹ کی خاص بات بہت تیز رفتار سے گیند کرتے ہوئے گیند کو دونوں جانب گھمانا ہے، گو کہ اب آئے پی ایل کھیلنے کی وجہ سے بولٹ کی رفتار متاثر ہوئی جس کی وجہ سے اس بندے پر غصہ بھی ہے۔ ورلڈ کپ 2019 کا آخری اووراور پھر سپر اوور بولٹ اتنا عمدہ نہ کر سکا، جتنی ضرورت تھی، مگر اس کے باوجود بولٹ آج دنیا کے بہترین پیسرز میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ آج ٹرینٹ بولٹ 500 سے زائد بین الاقوامی وکٹیں لے چکا ہے۔ سب سے عمدہ بات یہ کہ ساؤدی کی طرح یہ بندہ بھی فیلڈر کمال کا ہے۔ آؤٹ فیلڈنگ میں اس کا کوئی جواب نہیں۔

ایک اورعمدہ بات یہ ہے کہ اس بندے کی لائن کے اندر گیند کرنے کی صلاحیت بہت عمدہ ہے۔ اووردا وکٹ گیند کرتے ہوئے بہت کم دیکھا ہے کہ اس کی گیند لیگ سائیڈ سے باہر پچ ہوئی ہو۔ اس چیزکا اچھا مظاہرہ دیکھنا ہو تو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی پہلی اننگز میں پجارا کی وکٹ دیکھ لیں۔

زیرِ نظرتصویر ورلڈ کپ 2019 کے سیمی فائنل کی ہے جہاں بولٹ کوہلی کو ایل بی ڈبلیو کر کے انڈیا کی امیدوں پر پانی پھرنے پر خوش ہے۔ یہ وکٹ بھی اس نے اسی انداز میں لی تھی جیسے پجارا کی لی۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ دونوں موقعوں پر امپائر النگ ورتھ تھے۔ یہ وہی صاحب ہیں جنہیں عمران خان نے 1992 کے ورلڈ کپ فائنل میں آؤٹ کر کے پاکستان کے لیے فتح سمیٹی تھی (معاف کیجیے گا، میں بلاوجہ ذرا ادھر ادھر نکل جاتا ہوں)۔

@sajidusmani01

Leave a reply