سانحہ آرمی پبلک اسکول،انکوائری کمیشن رپورٹ پر سپریم کورٹ نے کیا حکومت سے جواب طلب

0
28
supreme court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کیس کی سماعت ہوئی،

عدالت نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر وفاقی حکومت سے 4 ہفتے میں جواب طلب کرلیا،عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں،چیف جسٹس گلزاراحمد اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی.

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے،جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پیش ہوئی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ عدالت میں جمع ہو چکی ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ سر بمہر لفافے میں جمع کرائی گئی،رپورٹ کی ایک کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کی جائے،

سانحہ اے پی ایس میں شہید بچوں کے والدین سپریم کورٹ میں پیش ہوئے،والدین نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں انصاف چاہیے،چیف جسٹس گلزار احمد نے بچوں کے والدین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی ہے اس کا جائزہ لیں گے،اٹارنی جنرل جائزہ لے کر حکومت کا موقف عدالت میں پیش کریں گے،والدین کو کہنے کی ضرورت نہیں،ہمیں آپ لوگوں کے ساتھ ہمدردی ہے،آپ لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، بڑا غلط ہوا،ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کی مرضی تھی،جو ہوگیا اس کو واپس نہیں لاسکتے،والدین نے استدعا کی کہ ہمیں انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی کاپی فراہم کردیں،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پہلے رپورٹ حکومت کو جائے گی، ہم کہہ دیں گےکاپی آپ کو فراہم کی جائے،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ ایک خفیہ رپورٹ ہے،پہلے اٹارنی جنرل پڑھیں گے،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمیں حکومت کے جواب کا انتظار ہے،ہائی کورٹ کے جج نے 6 والیم پر مشتمل رپورٹ جمع کرائی ہے،اس کا جائزہ لینا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد لائحہ عمل بنائیں گے،

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے بس میں قانون اور آئین کے مطابق جو ہوگا وہ کریں گے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حق اور انصاف کی بات کریں گے،آپ کو عدلیہ پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے،رپورٹ کا جائزہ لے کر قانون اور انصاف کے مطابق فیصلہ کریں گے،

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے شہدا کے والدین کی درخواست سال 2018 میں کمیشن قائم کیا گیا تھا، کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم خان کررہے تھے۔

16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں نے خون کی ہولی کھیلی تھی، دہشت گردوں نے سکول پر حملہ کیا اورعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

سانحہ اے پی ایس، آرمی چیف میدان میں آ گئے، قوم کو اہم پیغام دے دیا

سانحہ اے پی ایس، وزیراعلیٰ پنجاب نے دیا اہم ترین پیغام

سانحہ اے پی ایس،دہشت گردی کے خلاف وزیراعظم نے کیا پیغام دیا؟ اہم خبر

 

آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی، جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے

اےپی ایس پشاورپرحملےمیں ملوث 4دہشتگردوں کو2دسمبر2015 کوتختہ دارپرلٹکایاگیا،آرمی پبلک اسکول پشاورحملے کے چاروں دہشت گردوں کوکوہاٹ جیل میں پھانسی دی گئی،دہشت گردوں میں عبدالسلام،حضرت علی،مجیب الرحمان اورسبیل عرف یحییٰ شامل تھے،اے پی ایس حملے میں ملوث چاروں دہشت گردوں کوملٹری کورٹ نےسزائے موت سنائی تھی،دہشت گردتاج محمد مسلح افواج پرحملوں اورخودکش بمباروں کوپناہ دینےمیں ملوث تھا،دہشت گردتاج محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا،دہشت گرد تاج محمد آرمی پبلک اسکول پشاور پرحملے میں استعمال ہوا

سانحہ آرمی پبلک سکول: 3 ہزار صفحات پر مشتمل انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ کے سپرد

Leave a reply