سانحہ ساہیوال، انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت جاری

0
34

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ساہیوال کیس پر سماعت جاری ہے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقتول ذیشان کا بھائی احتشام اپنا بیان قلمبند کرارہا ہے ،اس سے قبل سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے بچے عمیر، منیبہ اور بھائی جلیل سمیت دیگر اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں ،مقتول خلیل کے بچوں اور بھائی نے ملزموں کو پہچاننے سے انکار کیا تھا

مقتول خلیل کے بھائی نے بیان دیا تھا کہ میں موقع پر موجود نہیں لہذا نہیں پتہ کہ واقع میں کون سے اہلکار ملوث ہیں، بچوں بچے عمیراور منیبہ نے کہا تھا کہ ہمیں نہیں پتا کہ ہمارے والد پر فائرنگ کس نے کی ،

سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی رپورٹ غلط، جودییشیل کمیشن کیلئے درخواست دائر

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج ارشد حسین بھٹہ کیس پر سماعت کر رہے ہیں ،سانحہ ساہیوال کے ملزمان صفدر حسین ، احسن خان ، رمضان ، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے

واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے ساہیوال میں کارسواروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس میں ایک فیملی سوار تھی ،کمسن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئی تھیں، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے.

سانحہ ساہیوال، وکلاء نے عدالت میں ایسا مطالبہ کیا کہ لواحقین پریشان ہو گئے

 

سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ کو مقتول خیل کے بھائی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے،سپریم کورٹ میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل کی جانب سے دائر درخواست میں وفاق، وزارت داخلہ، وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی تحقیقات نے کیس کی شکل بدل دی، سانحہ ساہئوال کی تفتیش حقائق کو مدنظر رکھ کی نہیں کی گئی۔ جے آئی ٹی نے ویڈیوز سمیت دیگر شواہد ملحوظ خاطر نہیں رکھا، اہم گواہوں کو بھی زیر غور نہیں لایا گیا۔ سپریم کورٹ میں مقتول کے بھائی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ ا استعمال شاہد اسلحہ گولیوں کے خول قبضے میں نہیں لیے گئے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔

Leave a reply