سیاست میں اخلاق سنجیدگی سب کیلئے لازمی،تجزیہ، شہزاد قریشی

qureshi

سیاست میں اخلاق سنجیدگی سب کیلئے لازمی،تجزیہ، شہزاد قریشی
عوام کی اکثریت نیم مردہ حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں تاہم سیاسی گلیاروں میں سیاسی رونقیں عروج پر ہیں ۔ ایک بے معنی پارلیمنٹ بھی موجود ہے۔ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر ایم کیو ایم والے اور جماعت اسلامی سمیت پیپلز پارٹی نجی ٹی وی اور پرنٹ میڈیا کی ضروریات پریس کانفرنسوں میں پوری کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم مردم شماری اورجماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی والے میئر کراچی بنائو مہم کا رونارو رہے ہیں۔ اب کون بنے گا کروڑپتی والا کھیل جاری ہے۔ اسلام آباد کی تو بات ہی نرالی ہے جہاں ہرروزقانون کی حکمرانی، آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی صدائیں بے معنی پارلیمنٹ سے لے کر نجی ٹی وی چینلز پرسنائی دیتی ہیں۔ اسلام آباد سیاسی شہر تو بن گیا لیکن یہاں کے سیاسی ہاتھوں نے قوم کی تباہی کردی ناقابل برداشت مہنگائی ، دہشت ناک بدامنی ، گھر گھر اس اسلام آباد میں بسنے والے سیاستدانوں کے ہاتھوں برباد ہو چکے۔ جمہوری مزاج سیاستدان نہیں ورنہ جمہوریت میں جمہوربرباد نہیں ہوتی۔ سیاست میں متانت ،سنجیدگی اور اخلاق کو جو اہمیت اور درجہ حاصل ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ موجودہ بیان بازی کو کسی طور بھی نیک فال تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ موجودہ حالات میں تعمیری اور مثبت طرز بیان اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ شومئی قسمت ایسا نہیں ہو رہا ۔

ملکی سیاسی تاریخ کی نگاہ اس وقت عمران خان ،مریم نواز شریف پراور ان کے بیانات پر مرکوز ہے اوران دونوں کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ تو عوام نے کرنا ہے کاش عمران خان اور مریم نوازشریف اس حقیقت کا ادراک کرسکیں کہ سیاسی مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے ٹویٹ اورتقاریر میں چیخ وپکار سے دور رہیں۔ مثبت اور تعمیری سیاسی بیانات دیں بلاشبہ مریم نواز شریف اپنے والد میاں محمد نواز شریف کا مقدمہ عوامی عدالت میں لے کر اُتری ہیں جس طرح وہ اپنے والد کا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے کر اتری ہیں اس سے قبل مسلم لیگ(ن) اپنے قائد نواز شریف کا مقدمہ لڑنے میں ناکام رہی اس ناکامی کے ذمہ دارمسلم لیگ(ن) کے نام نہاد مرکزی رہنما ہی ہیں کوئی اور نہیں۔ مسلم لیگ(ن) اپنے قائد کی خدمات کو پس پشت ڈال کراقتداراور صرف اقتدار کی دوڑ میں شامل رہی۔ اس وقت ملکی سیاسی گلیاروں میں عمران خان اور مریم نواز کا سیاسی مستقبل تو روشن نظر آرہا ہے تاہم دونوں پرسیاسی تاریخ کی نگاہ مرکوز ہے ۔ لہذا اخلاقی ، متانت اورسنجیدگی لازمی شرط ہے ۔

Comments are closed.