سرگودھا : اپوا ٕ گرلز ھاٸی سکول میں عورتوں کے صنفی امتیاز اور ہراسیت کے موضوع پر سمینار
سرگودھا ( ادریس نواز چدھڑ سے ) اقوام متحدہ نے 1993ء سے لیکر اب تک صنفی امتیاز اور ہراسیت کے حوالہ سے جو اقدامات اٹھائے ہیں پاکستان میں ان اقدامات کو پورا کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے پاکستان کے 1973ء کے آئین میں عورت پر تشدد کی روک تھام کا بل پاس ہوا ہے مگر پاکستان کے دیہی علاقوں میں اب بھی خواتین پر تشدد ہوتا ہے جس کی روک تھام کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہار اپواء گرلز ہائی سکول سرگودھا میں 16روزہ مہم عورتوں کے صنفی امتیاز اور ہراسیت کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم این اے عائشہ رجب، ایم این اے شوکت بھٹی، محمودہ اکرم، چیئرمین ضلع کونسل عاصم شیر میکن‘ ممبر سرگودھا چیمبر سعد اللہ ملک، میڈم انیلہ سمیت دیگر نے کیا انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی میں خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا 1991ء سے ہر سال یہ 16روزہ سیمینارز منعقد کئے جاتے ہیں یہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے مقررین نے کہا کہ مردوں کے معاشرے میں عورت کی رائے‘ حیثیت اور خدمات کو ایک مرد کی حیثیت کے برابر نہیں سمجھا جاتا ان پر جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور معاشرے طور پر بھی ناانصافی کی جاتی ہے حکومت نے بچوں اور بچیوں کیساتھ ناانصافی اور تشدد کیلئے 1121 ہیلپ لائن قائم کی ہے جبکہ خواتین کیلئے ہیلپ لائن 1043کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے اب خواتین اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے 1043پر کال کرکے اپنے حقوق حاصل کرسکتی ہیں پاکستانی معاشرے میں شہری سطح پر کچھ شعور آیا ہے مگر دیہی علاقوں میں اب بھی خواتین کسمپُرسی کی زندگی بسر کررہی ہے اس موقع پر مہمانوں میں خصوصی شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔