سرگودھا یونیورسٹی میں سالانہ ورچوٸل لٹریری فیسٹیول کا آغاز ۔

0
35

سرگودھا یونیورسٹی کے زیرِ انتظام چوتھے سالانہ ورچوئل لٹریری فیسٹیول کا آغازہو گیا، تین روزہ فیسٹول کے دوران 14 سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے جن میں دنیا بھر سے مختلف شعبوں کے ماہرین شرکت کر رہے ہیں

تفصیلات کے مطابق :
آن لائین منعقد ہونے والے اس فیسٹول کا افتتاح وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کیا، افتتاحی سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے درپیش خطرات کی بدولت ہمیں ورچوئل لٹریری فیسٹیول کی طرف جانا پڑا۔کینیڈا سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پریکٹیشنر پروفیسر فیاض باقر نے ”سرت دی سوئی، پریم دے دھاگے“ کے موضوع پر خطاب میں کہاکہ سرت دی سوئی حق و باطل میں تفریق کا پیمانہ ہے اور”پریم دے دھاگے“ وہ علم ہے جو معاشرے کو جوڑے رکھے۔ یہ صوفیا کا پیغام ہے، صوفی شعراء نے اپنی شاعری کے ذریعے وحدانیت اور امن و سلامتی کا پرچار کیا۔ افتتاحی سیشن کے بعد مجموعی طو ر پر چار نشستیں منعقد ہوئیں۔’کثیر الثقافتی معاشرہ میں شناخت کی جستجو‘ کے موضوع پر منعقدہ نشست میں معروف ڈرامہ نگار و شاعر اصغر ندیم سید، مصنف ناصر عباس نیئر، اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین یوسف خشک اورپروفیسر نجیب جمال نے شرکت کی۔ ’تنوع میں اتحاد‘ کے موضوع پر منعقدہ نشست میں سندھی خواتین کے حقوق کیلئے متحرک اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ کے سابق سربراہ کپل دیو، ڈائریکٹر سی پیک یونٹ بلوچستان رفیع اللہ کاکڑ اور مصنف عدنان رفیق نے شرکت کی۔شرکاء نے کہا کہ تہذیبی و ثقافتی تنوع پاکستان کا معاشرتی حسن ہے۔ ہمیں قومی ریاست کی طرف جانا چاہیے جس میں تمام صوبوں اور تمام شہریوں کو برابر حقوق حاصل ہوں جدید معاشرہ‘ کے موضوع پر ہونے والی نشست میں نامور محقق اور نقاد خاور نوازش، شاعر محقق ونقاد رویش ندیم، شاعر یوسف خالد نے شرکت کی۔ شرکاء نے ادب کی معاشرے میں ضرورت و اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ ادب ہر دورمیں انسانی جذبات،احساسات اور خیالات کے اظہار کا ذریعہ بنا ہے، پہلے روز کی آخری نشست ”اردو صحافت اور مذاحیہ نثر نگاری“ کے موضوع پر منعقد ہوئی جس میں ٹی وی کے معروف مصنف و کالم نگار گل نوخیز اختر اور سبوخ سید نے شرکت کی۔

Leave a reply