سرکاری افسروں کیلئے نئی گاڑیوں پر پابندی سمیت یوٹیلٹی بلوں میں بھی کٹوتی کی تجویز

0
25

حکومت نے کفایت شعاری مہم پر عملدرآمد شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اراکین کے پیٹرول کوٹے پر 40 فیصد کٹوتی کی تجویز ہے جبکہ تمام وزارتوں کے سرکاری افسران کے پیٹرول کوٹے پر بھی کٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان اور سرکاری افسران کے بجلی، گیس اور ٹیلی فون بل پر بھی کٹوتی کی تجویز زیر غور ہے، تمام وزارتوں میں تزئین و آرائش پر بھی پابندی کی تجویزدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام وزارتوں میں افسران کے لیے نئی گاڑیاں لینے پر بھی پابندی کی تجویز دی گئی ہے.

واضح رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کے بعد سندھ اور پنجاب نے کابینہ اراکین کے پیٹرول پر 40 اور کے پی نے 35 فیصد کٹ لگایا ہے جبکہ وزیر اعلی پنجاب نے کابینہ کے پٹرول الاؤنس کو مکمل ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تمام صوبائی محکموں کے پٹرول اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں.

وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز اورصوبائی کابینہ کے ارکان سرکاری پٹرول نہیں لیں گے اور سرکاری امور کی انجام دہی کے دوران پٹرول کے اخراجات خود ادا کرینگے.

وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں اضافے کے حوالے سے عوام کی مشکلات کا پورا احساس ہے۔ بچت کا آغاز خود سے کریں گے۔ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومتی سطح پر بچت،کھاد کی فراہمی اور دیگر اشیاء ضروریہ کے نرخ کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے.

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کوچینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت نہ دینے کی تجویز پیش کی جائے گی.وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو معاشی ریلیف دینے کے لئے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے،ضرورت مند طبقے کو اشیا ضروریہ میں سبسڈی کے لئے تاریخی اقدامات کر رہے ہیں.

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری کیلئے سخت اقدامات کا اعلان کیاتھا اور
وفاقی کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران کو ملنے والے فری پیٹرول میں کٹوتی کا فیصلہ کیا تھا.

خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ ایک ہفتے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 60 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی وزرا اور افسران کو ملنے والے فیول کا کوٹہ 40 فیصد کم کر دیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق یہ اقدامات کافی نہیں، بڑے اور سخت فیصلے کرنا ہوں گے، کورونا کی وبا کے دوران کیے گئے فیصلوں جیسے اقدامات کی ضرورت ہے ، آسائشیں کم کی جائيں، بجلی کی بچت کیلئے بازاروں کے اوقات کار کم کیے جائيں۔

Leave a reply