سرکاری کرپشن کا بے تاج بادشاہ،سسلین مافیا کتنا طاقتور تھا ؟ تہلکہ خیز انکشاف مبشر لقمان کی زبانی

0
35

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سسلی اپنے جرائم پیشہ گروہوں کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہے۔ سسلی کے سب سے بڑا جرائم پیشہ گروہ کو cosa nostra کہا جاتا مگر دنیا اسے سسلین مافیا کے نام سے جانتی ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ مافیا منشیات، قتل و غارت گری، سمگلنگ، ڈکیتیاں، قمار بازی، اغوا، جسم فروشی اور منی لانڈرنگ سمیت ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔ اپنی بے تحاشہ دولت کے ذریعے یہ مافیا اٹلی، برطانیہ اور امریکہ سمیت یورپ کے متعدد ممالک کی نہ صرف حکومتوں میں شامل ہے بلکہ معیشت میں بھی اس کا اثر پایا جاتا ہے۔ دراصل سسلی بحیرہ روم کا ایک جزیرہ ہے جو اٹلی کے وجود میں آنے سے پہلے آزاد اور خود مختار تھا۔ اس جزیرے پر عربوں، ہسپانویوں اور فرانسیسیوں سمیت دوسری قوموں کا قبضہ رہا۔ جزیرہ سسلی کے رہنے والوں نے اپنے آپ کو غیر ملکی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے گروپس بنائے۔ اپنے مذہب، تہذیب اور ثقافت کو محفوظ رکھنے اور جزیرے پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کی دوڑ میں یہ حملہ آور مختلف قبیلوں میں تقسیم ہوگئے۔ اقتدار کی جنگ میں سینکڑوں لاشیں گریں، اسلحے کے زور پر قبیلوں نے ایک دوسرے کو لُوٹنا شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ سِسلی خوف اور حیوانیت کی علامت بن گیا۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ان قبیلوں نے اپنا سزا اور جزا کا نظام بنایا، یہ اپنے کاموں کو خفیہ رکھتے تھے اور آج بھی اپنے اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ سسیلیئن مافیا کے قبیلوں کا اپنا سربراہ ہوتا اور کسی سربراہ کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا سربراہ بنتا ۔ وقت گزرتا گیا اور اِٹلی نے سِسلی پر قبضے کی کوشش شروع کردی۔ جیسے ہی اٹلی نے قبضے کا منصوبہ بنایا تو سِسلی کے تمام قبیلے اٹلی کے خلاف اکٹھے ہوگئے۔ چنانچہ اِٹلی نے حملے کا منصوبہ ختم کردیا اور سِسلی کے قبیلوں کے ساتھ مذاکرات شروع کردیے۔ مذاکرات کامیاب ہوئے اور 1861ء میں سِسلی متحدہ اٹلی کا صوبہ بن گیا۔ بعد ازاں اِن قبیلوں کو سسلین مافیا کہا جانے لگا۔ ۔ انیسویں صدی تک ’مافیوز‘ کا لفظ کسی مجرم کے لیے استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ وہ شخص جو مشکوک ہو اس کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن مافیا اس وقت مقبول ہوا جب قیدیوں پر ظلم کے بارے میں ایک ڈرامہ سامنے آیا جس میں مافیا کا لفظ استعمال ہوا ۔ یہ ڈرامہ اٹلی میں اِس قدر مشہور ہوا کہ ہر خاص و عام کے منہ پر مجرموں کے منظم گروہوں کے لیے مافیا کا نام آنے لگا، مگر سرکاری سطح پر مافیا لفظ پہلی مرتبہ 1865ء میں
Filippo Antonio Gwalior کی سرکاری رپورٹ میں لکھا گیا۔ اِس رپورٹ کے بعد سِسلی کے منظم جرائم پیشہ گروہوں کو سِسلین مافیا لکھا پڑھا اور کہا جانے لگا۔ یہ مافیا اتنا مضبوط تھا کہ اس وقت کی حکومت نے بھی ان سے مدد لی تھی۔ حکومت نے سِسلی کو مافیا کے بغیر چلانے کی کوشش کی لیکن ہر طرف بے چینی، لوٹ مار اور سِسیلین عوام کے مافیا پر اعتماد نے حکومت کو ناکام کردیا۔ لہٰذا رومن عہدیداروں نے سِسلی کو چلانے کے لیے سِسیلین مافیا سے باضابطہ مدد مانگ لی۔ سِسلی مافیا اور حکومت کے مابین معاہدہ ہوا جس کے مطابق حکومت اور سِسلین مافیا ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گے۔ حکومت کا خیال تھا کہ یہ معاہدہ عارضی ہوگا اور حکومت کے پاؤں مضبوط ہوتے ہی مافیا سے جان چھڑا لی جائے گی مگر حکومت کے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔ مافیا کمزور ہونے کے بجائے مزید مستحکم ہوگئی اور انہوں نے طاقت کے ایوانوں، بیوروکریسی، آرمی، پولیس اور یہاں تک کہ خفیہ ایجنسیوں میں بھی اپنے لوگ بھرتی کرنے شروع کردیے۔ مافیا سرکاری کرپشن میں ماہر ہوگیا، وہ عوام کو مخصوص لوگوں کو ووٹ دینے کا حکم دیتا اور پھر وہ مخصوص لوگ بدلے میں مافیا کو سرکاری سپورٹ دیتے تھے۔ یہاں تک کہ کیتھولک چرچ بھی مافیا کی سپورٹ کرتے تھے اور اپنی زمینوں اور عمارتوں کی حفاظت کے لیے بھی سِسلین مافیا کے مرہون منت تھے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مافیا کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مافیا چیف نے حلف لینے کی تقاریب منعقد کروانا شروع کردیں۔ اس تقریب میں ہر نئے آنے والے مافیا ممبر سے حلف لیا جاتا تھا۔ اس حلف نامے کو (Omerta) کہا جاتا تھا۔ اومرٹا خاموشی اور راز کی ایک کتاب تھی جو مافیا ارکان کو اپنے چیف کا حکم نہ ماننے سے روکتی تھی اور (Omerta) کے خلاف جانے والوں کی سزا موت تھی۔ یہی نہیں بلکہ انحراف کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ان کے رشتہ داروں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا تھا۔ حلف لینے والا پابند تھا کہ وہ اگر کسی جرم کا شکار ہوتا ہے تو وہ کسی کو اپنی تکلیف کے بارے میں نہیں بتائے گا بلکہ خود اس جرم کا بدلہ لے گا اور اگر وہ کسی سے شکایت کرے گا تو اُسے بزدل سمجھا جائے گا اور اس سے تمام مراعات واپس لے لی جائیں گی۔ حلف لینے والوں پر منشیات کے استعمال کی پابندی تھی کیونکہ منشیات استعمال کرنے کے بعد خُفیہ معلومات کے لیک ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لہٰذا مافیا ارکان منشیات کا کاروبار تو کر سکتے تھے لیکن اس کا خود استعمال نہیں کر سکتے تھے۔ مافیا کے لوگوں پر کسی بھی طرح کی تحریر لکھنے کی پابندی تھی تاکہ دورانِ تفتیش پولیس کے ہاتھ کوئی ثبوت نہ لگ سکے۔ سِسلین مافیا کے ممبران کے علاوہ (Omerta) کا اطلاق اُن عام لوگوں پر بھی ہوتا تھا جو مافیا سے کسی بھی طرح کی مدد حاصل کرتے تھے یا مسائل کے حل کے لیے مافیا کے پاس مدد کے لیے آتے تھے۔ (Omerta)
کے مطابق جرم کے عینی شاہد کو موقعے پر ہی گولی مار دینے کا حکم تھا۔ سِسلین مافیا کے ممبران پر دوستوں کی بیویوں کو دیکھنے پر پابندی تھی، کلب اور پب جانے پر پابندی تھی، جب مافیا ارکان کو بلایا جائے تو وہ سارے کام چھوڑ کر cosa nostra آجائیں چاہے ان کی بیوی بچے کو جنم ہی کیوں نہ دے رہی ہو۔ بیویوں کو ہر قیمت پر عزت دی جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ شخص سِسلین مافیا کا حصہ نہیں بن سکتا جو لوگوں سے بدتمیزی سے پیش آتا ہو اور اخلاقاً بُرا ہو۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سِسلین مافیا کا عروج 1920 تک قائم رہا، جس کے بعد سسلین مافیا کے بُرے دنوں کا آغاز ہوگیا۔ لیکن جب مسولینی کی حکومت آئی تو اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔ اس کریک ڈاؤن نے سِسلین مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سِسلین مافیا ماضی کا قصہ بن گیا۔ مگر 1950 میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سِسلین مافیا نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کردیا۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد سِسلی میں بڑے پیمانے پر تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ کا کام شروع ہوا تو سِسلین مافیا نے ہر ٹھیکے میں سے بھتہ وصول کرنا شروع کردیا۔ 1970 تک سسلین مافیا نے پوری دنیا میں اپنے قدم جمائے اور دیکھتے ہے دیکھتے وہ اپنا اثرو رسوخ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سِسلین مافیا کے ساتھ دیگر مافیا گروہوں نے بھی سر اٹھانا شروع کیا اور 1980 تک چھوٹے مافیا گروہ سسلین مافیا کے لیے دردِ سر بننے لگے۔ سسلین مافیا کے خلاف ایک طویل عرصے تک کارروائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان کے خلاف کارروائی کرنے والے افسران اور کیسز کی سماعت کرنے والے ججز تک کو قتل کر دیا جاتا تھا۔ سالہا سال سے خوف کی علامت بنے رہنے والے اس مافیا کے متعلق متعدد کتابیں لکھی گئیں۔ سسلین ڈان Bernardo Provenzano پر اطالوی مصنف Mario Pozzo کا ناول اور اس پر بنائی گئی
Marilyn Brando کی مشہور زمانہ فلم گاڈ فادر نے اس مافیا کو دنیا بھر میں شہرت بخشی۔ 1980 کی دہائی میں سسلین مافیا کی کمان
Toto Riina کو دے دی گئی۔ توتو اپنے حریفوں کے لیے موت کا فرشتہ ثابت ہوا اور اپنے خوف کی دھاک بٹھانے کے لیے اس نے دیگر مافیا گروہوں کو سرِعام قتل کروانا شروع کردیا۔ سسیلیئن مافیا اپنے سربراہ کے دور میں اٹلی کی ریاست کے ساتھ جنگ میں تھا۔ 1990
کی دہائی میں توتو کے خلاف کیس کرنے والوں، سننے والوں اور گواہی دینے والوں کو سرِ عام قتل کرنا شروع کردیا گیا۔ مثال کے طور پر اٹلی حکومت نے آرمی جزل Carlo Alberto Della کو سسلین مافیا کو ختم کرنے کے لیے سِسلی بھجوایا۔ مافیا نے اسے کچھ ہی عرصے میں بیوی اور ڈرائیور سمیت قتل کردیا۔ 23 دسمبر 1984 کو توتو نے ٹرین میں بم دھماکہ کروایا جس کی نتیجے میں 17 معصوم لوگوں کی جان گئی اور 270 سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔ پھر Toto Riina کے اہلکاروں نے سرکاری وکیل، ان کی اہلیہ اور دو محافظوں کو ایک بم دھماکے میں ہلاک کر دیا تھا۔۔ اس کے بعد میکسی ٹرائل کے مشہور زمانہ جج جووانی فالکن کو بیوی اور تین پولیس افسروں سمیت 23
مئی 1992 کو سِسلین مافیا نے توتو کے خلاف کیس سننے پر اسے بم حملہ کر کے قتل کردیا۔ اس قتل کے ٹھیک 57 دنوں بعد فالکن کے ساتھی جج Paulo Borcelino کو بھی سِسلین مافیا نے بم دھماکے میں قتل کردیا۔ مافیا کو قابو کرنے لے لیے سسلی میں اٹلی کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری Pio la Toure نے مافیا کے خلاف نیا قانون متعارف کروایا۔ سِسلین مافیا نے 30 اپریل 1982 کو اسے قتل کردیا۔ ۔ اسی وجہ سے Toto Riina کو Beast اور Boss of the Bosses بھی کہا جاتا تھا۔لیکن maxi trial قانون منظور ہوا اور حکومت نے مافیا کا اثر ختم کرنے کے لیے Maxi trial کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا ٹرائل شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ Maxi trial کو آج تک دنیا میں مافیا کے خلاف سب سے بڑا ٹرائل مانا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل 1986 کو شروع ہوا اور 1992 کو ختم ہوا۔ اس ٹرائل نے سسلین مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور اس کے بعد سسلین مافیا دوبارہ سر نہیں اٹھا سکا۔ 2014 میں اس وقت کے اطالوی صدر نے ایک مقدمے کے دوران الزام لگایا تھا کہ ریاستی افسران نے مافیا کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیا تھا اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسی معاہدے کے تحت 1990
کی دہائی میں دھماکے کیے تھے۔۔ سینکڑوں قتل اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث اس ڈان کو 1993 میں گرفتار کیا گیا اور اسے 26
بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ 17 نومبر2017 کو جیل میں کینسر کے ہاتھوں زندگی ہار گیا۔ سسیلیئن مافیا کے سربراہوں کو اٹلی کی حکومت نے وقتاً فوقتاً گرفتار کیا ہے اور ان پر مقدمے بھی چلائے گئے لیکن اس کا وجود آج بھی موجود ہے۔توتو کے بعد Lioloka Pegirila کو مافیا کا سربراہ بنایا گیا۔ 1995 میں Lioloka Pegirila کی گرفتاری کے بعد Brandando Provenzano کو سِسلین مافیا کا سربراہ بنا دیا گیا۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس دور میں سِسلین مافیا چھوٹے پیمانے پر خاموشی سے کام کرتا رہا اور عوام اور ججوں کو سرِعام قتل کرنے کی پالیسی ختم کردی گئی۔ 2006 میں Brandando Provenzano کو گرفتار کرلیا گیا اور سِسلین مافیا کی سربراہیMatthew Messina Dinaro کو سونپ دی گئی۔ اس کا نام دنیا کے دس سب سے خطرناک مجرموں کی فہرست میں شامل ہے اور آج کی تاریخ تک
Matthew Messina Dinaro ہی سسلین مافیا کا سربراہ ہے۔ Toto Riina کی موت کے بعد کہا جاتا ہے کہ اس جیسا طاقتور ڈان اب کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔ ڈیڑھ سو سال سے دہشت کی علامت بنا ہوا سسلین مافیا گو کہ اب پہلے کی طرح طاقتور نہیں رہا مگر اب بھی دنیا کے بہت سے حصوں میں ہونے والے سنگین جرائم کی کڑیاں کسی نہ کسی صورت اس مافیا سے جا ملتی ہیں

Leave a reply