سرمد کھوسٹ کا فلم زندگی تماشا ریلیز نہ کرنے پر غور

0
22

فلم ساز سرمد سلطان کھوسٹ نے نامعلوم افراد کی جانب سے آن لائن دھمکیاں ملنے کے بعد اپنی آنے والی فلم ’زندگی تماشا‘ کو ریلیز نہ کرنے پر غور شروع کردیا

سرمد سلطان کھوسٹ نے اپنے مداحوں کومذکورہ فلم کی ریلیز میں رکاوٹوں سے آگاہ کرتے ہوئے ان سے سوال کیا ہے کہ کیا انہیں فلم ریلیز کرنے سے باز رہنا چاہیئے؟

سرمد کھوسٹ نے پہلے ہی بتایا تھا کہ ان پر فلم کو ریلیز نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور انہیں جہاں دھمکیاں دی جارہی ہیں وہیں ان کے خلاف تھانوں اور عدالتوں میں شکایتیں بھی درج کروائی جارہی ہیں

سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کا ٹریلر گزشتہ برس ریلیز کیا گیا تھا جب کہ اس فلم کو بیرون ملک میں ہونے والے فلم فیسٹیول میں بھی پیش کیا گیا تھا جہاں اس فلم کو ایوارڈز بھی ملے

تاہم چند ہفتے قبل سرمد سلطان کھوسٹ نے اچانک یوٹیوب سے فلم کا ٹریلر ہٹاتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے ٹریلر کو ہٹایا جا رہا ہے تاہم فلم کو 24 جنوری 2020 کو ریلیز کیا جائے گا

سرمد کھوسٹ نے وزیر اعظم عمران خان سے مدد مانگ لی

تاہم بعد ازاں سرمد کھوسٹ نے خود کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف کرتے ہوئے رواں ماہ 17 جنوری کو صدر پاکستان عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان کے نام کھلا خط لکھ کر ان سے مدد طلب کی تھی

اب فلمساز نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پاکستانیوں کے نام ایک خط شیئر کیا ہے جس میں اپنی فلم کی ریلیز میں درپیش مسائل پر بات کی ہے اور بتایا ہے کہ انہوں نے ان حالات میں فلم ریلیز نہ کرنے پر غور شروع کردیا ہے

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دوستوں کی جانب سے مشورہ دیا جارہا ہے کہ چھوڑ دو اس فلم کو اور دوسری بنالو تو کیا میں فلم کو بنانے میں کی گئی اپنی دو سال لگائے ہیں اور وہ اب کس طرح اتنے مہینوں کی محنت کو رائیگاں کردیں؟

اپنے طویل خط میں سرمد کھوسٹ نے فلم کی کہانی پر بھی بات کی اور بتایا کہ فلم کی کہانی ایک اچھے مسلمان اور اسلام کی کہانی ہے فلم میں ایک اچھے مولوی کو دکھایا گیا ہے انہوں نے لکھا کہ فلم میں کسی بھی مذہبی فرقے کی بات نہیں کی گئی اور نہ ہی فلم کسی مذہب اور فرقے کے خلاف ہے فلم معاشرے کی عکاسی کرتی ہے

فلم زندگی تماشا کی تشہیر کے لئے میوزک کنسرٹ


سرمد کھوسٹ نے خط میں لکھا کہ ’زندگی تماشا‘ پر فلم سینسر بورڈ کو کوئی اعتراض نہیں تھا فلم بورڈ کو جن الفاظ پر اعتراض تھا وہ نکال دیے گئے ہیں باقی سینسر بورڈ کو فلم کی کہانی سے کوئی اعتراض نہیں تھا تاہم دوسرے سینسر بورڈ کو فلم پر اعتراض ہے

سرمد کھوسٹ نے خود کو آن لائن ملنے والی دھمکیوں میں سے ایک دھمکی کا اسکرین شاٹ بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا،جس میں اردو میں فلم ساز کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی گئی تھی

اسکرین شاٹ میں دھمکیاں دینے والے شخص نے لکھا کہ انہیں ’زندگی تماشا‘ کو ریلیز نہ کرنے کا کہتے ہوئے فلم کو اسلام مخالف قرار دیا ہے

سرمد کھوسٹ نے دھمکی کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے دھمکی دینے والے شخص کا فون نمبر چھپا دیا تھا

سرمد کھوسٹ نے عوام اور دوستوں سے سوال کیا کہ دھمکیوں کے بعد کیا انہیں فلم روک دینی چاہیے؟ ساتھ ہی انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان کا خیال ہے کہ انہیں فلم روک دینی چاہیے

خط میں سرمد کھوسٹ نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے دوران تعلیم ہمیشہ اچھے نمبر حاصل کرنے سمیت تین گولڈ میڈل بھی جیتے

سرمد کھوسٹ کو سپورٹ کرنے مشہور و معروف شوبز شخصیات بھی میدان میں آگئے ہیں اور اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رائے دے رہے ہیں

اداکار ہمایوں سعید نے ٹویٹر پر پیغام لکھا کہ حکومت کو جلد از جلد اس بارے میں نوٹس لینا چاہئے پاکستان میں فلم سازی ایک مشکل کام ہے جو لوگ یہ کام کرنے کی ہمت کرتے ہیں انہیں حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے

اداکارہ و گلوکارہ میرا سیٹھی نے لکھا کہ آفیشل سینسر بورڈ نے فلم کو کلئر کر دیا ہے جبکہ ان آفیشل سیسنر بورڈ مسائل کھڑے کر رہے ہیں

جبکہ اداکارہ نے فلم کو ریلیز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے تسلی آمیز الفاظ لکھے کہا کہ مشکل کو بتاؤ اللہ کتنا بڑا ہے


علاوہ ازیں ماہرہ خان، آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے، گلوکار علی گل پیر اور صنم سعید سمیت کئی دیگر اہم شخصیات نے سرمد کھوسٹ کو کسی بھی حال میں فلم کو نہ روکنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ انہیں ’زندگی تماشا‘ ضرور ریلیز کرنی چاہیے

رمل بانو کی تحریر کردہ اور سرمد کھوسٹ کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’زندگی تماشہ ‘اردو اور پنجابی زبان میں بنائی گئی ہے فلم میں عارف حسن کے علاوہ اداکارہ سمعیہ ممتاز، ماڈل ایمان سلیمان اور علی قریشی نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں

فلم "زندگی تماشا” کا ٹریلر ریلیز سے قبل۔یو ٹیوب سے ہٹا دیا گیا

Leave a reply