سرمد کھوسٹ زندگی تماشا فلم کے خلاف مظاہروں پر عدالت پہنچ گئے

0
75

فلم ساز سرمد کھوسٹ نے اپنی آنے والی فلم ’زندگی تماشا‘ کے خلاف مظاہرہوں کے خلاف عدالت پہنچ گئے

سرمد کھوسٹ نے ’زندگی تماشا‘ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد اور تحریک لبیک پاکستان کے خلاف پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سول کورٹ میں درخواست دائر کردی

سرمد کھوسٹ نے اپنے وکلاء ظفر اقبال اور شفقت پروین کی توسط سے سول کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے ان کی فلم ’زندگی تماشا‘ کو روکنے کی کال دی رکھی ہے جب کہ انہیں فلم ریلیز کرنے کے حوالے سے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں اور اپنے کارکنان کو فلم کی ریلیز روکنے کے لیے ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں

درخواست میں فلم ساز نے کہا ہے کہ ’زندگی تماشا‘ کسی گروہ یا شخص سمیت کسی فرقے کے خلاف نہیں بنائی گئی بلکہ فلم کو صرف تفریح اور معاشرے کے اچھے پہلو اجاگر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے فلم ساز نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ’زندگی تماشا‘ معاشرےکے اچھے پہلوؤں پر بنائی گئی ہے اور اس سے لوگوں کے ذہنی تناؤ میں کمی آئے گی

سرمد کھوسٹ کا فلم زندگی تماشا ریلیز نہ کرنے پر غور


درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ ’زندگی تماشا‘ کو پاکستان فلم سینسر بورڈ نے کلیئر قرار دے کر ریلیز کے لیے سرٹیفکیٹ بھی جاری کر رکھا ہے جب کہ فلم کو رواں ماہ 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے۔

سرمد کھوسٹ نے درخواست میں کہا ہے کہ ان کی فلم سے کسی کے بھی مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوئے بلکہ فلم کو معاشرے میں بہتری لانے کے لیے بنایا گیا ہےانہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ عدالت تحریک لبیک پاکستان کو ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز میں رکاوٹیں ڈالنے سے روکنے کا حکم دے

سرمد کھوسٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سول جج ضیاء الرحمٰن نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 جنوری کودلائل کے لیے طلب کرلیا

جبکہ فلم ’زندگی تماشا‘ کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے

Leave a reply