ستر سال سے کچھ نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے بہت کچھ کیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ

0
30

ستر سال سے کچھ نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ حملہ اور وکلا کی پکڑ دھکڑ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو پتہ ہے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے یہاں حملہ کیا میں نے خط لکھا ہے اب ریگولیٹر کی جانب دیکھ کر رہے ہیں وہ کیا کرتے ہیں،ستر سال سے کچہری کے لیے کچھ نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا ہے پی ایس ڈی پی سےکچہری منتقلی فنڈز کی منظوری ہو چکی ہے،ہم تو قانون ہی کا رستہ اختیار کر سکتے ہیں،موجودہ حکومت ڈسٹرکٹ کمپلیکس پر کام کر رہی ہے،

بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکورٹی سخت،رینجرزتعینات،حملہ وکلاء کو عدالت نے کہاں بھجوا دیا؟

اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ واقعہ پر جے آئی ٹی بنانے کی تجویز دے دی ،جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جو یہاں پر آئے تھے وہ سب وکیل تھے،دونوں بار کے صدور کو کہا تھا کہ وہ یہاں آجائیں لیکن وہ یہاں نہیں آئے جنہوں نے تقاریر کیں اور ان کو ابھارا ان کی نشاندہی بار کرے،باہر سے کوئی نہیں تھا آدھے سے زائد کو میں جانتا ہوں،جے آئی ٹی بار کے صدور سے بھی بات کر لے وہ خود اس کی نشاہدہی کریں گے معاملے میں ملوث تھے 8دس کے علاوہ دیگر کی نشاندہی بار کرے احتجاج کی ضرورت ہی نہیں تھی،جب سے چیف جسٹس بنا ہوا تب سے کچہری کے لیے کام کر رہا ہوں،وزیر اعظم نے کہا ڈسٹرکٹ کورٹس کی منتقلی میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بتایا گیا کہ وکلا آج ڈی چوک کی طرف مارچ کر رہے ہیں،وکلا احتجاج کی وجہ ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی تعمیر نہ ہونا ہے،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ وہاں سے ہی آ رہا ہوں، سو سے ڈیڑھ سو وکیل وہاں ہیں،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ انہیں بتائیں کہ جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا پلان منظور ہو چکا ہے،نہ صرف پلان کی منظوری ہوئی بلکہ کنسلٹنٹ بھی ہائر کر لیا گیا ہے، چیف کمشنر اسلام آباد متعلقہ بارز کو تحریری طور پر اس پیش رفت سے آگاہ کریں،کوئی قانون سے بالاتر نہیں، 8 فروری کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، تاہم کسی بے گناہ وکیل کو ہراساں نہ کیا جائے ،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ڈسٹرکٹ بارز سے معاونت لیں،اگر بارز پہلے دن سے معاونت کرتیں تو بے گناہ وکلا کو ہراساں کرنے کے واقعات نہ ہوتے،جو واقعہ میں ملوث ہیں انہیں بھی فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے،

اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی گئی

یہ عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

Leave a reply