سعودی عرب میں 3لاکھ 47ہزار 6سو 46افراد حلقہ بگوش ِ اسلام ،تحریر:ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر

hafi masood ahar

کچھ خبریں اور باتیں ایسی ہوتی ہیں جنھیں سن کر ایمان بڑھ جاتا اور دل خوشی سے بھر جاتا ہے ۔ انہی میں سے ایک نہایت ہی خوش کن اور خوش آئند خبر یہ ہے کہ سعودی عرب میں 3لاکھ 47ہزار 6سو 46افراد حلقہ بگوش ِ اسلام ہوئے ہیں۔ یہ ایمان افروز خبر سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو بتائی اور سنائی ہے ۔ بلاشبہ یہ بہت ہی خوشی کی خبر ہے جس پر ہم خادم الحرمین ملک سلمان بن عبدالعزیز ، ولیعہد محمد بن سلمان اور سعودی عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس سعی کو قبول فرمائے ۔دریں حالات جبکہ عالم اسلام سخت ابتلاءوآزمائش کا شکار ہے ان حالات میں اس خبر سے اہل اسلام کے حوصلے بلند ہوئے اور دل خوشی ومسرت سے لبریز ہوئے ہیں ۔اس نوید مسرت سے ایک طرف اسلام کی صداقت وحقانیت واضح ہورہی ہے تو دوسری طرف مملکت سعودی عرب کے حکمرانوں کی اسلام کے ساتھ بے پایاں محبت بھی واضح ہے۔یہ خبر اس امر کااظہار بھی ہے کہ سعودی معاشرہ اور سعودی عرب کے حکمران اسلام کے سچے خادم ہیں ، اسلام سے محبت کرتے ہیں اور اسلام کی تبلیغ واشاعت کےلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں ۔جس مقصد کی خاطر سعودی عرب معرض ِ وجود میں آیا آج بھی اس پر قائم ہے ۔سعودی عرب کے بانیوں نے اپنے ملک کے قیام کے وقت اللہ سے جو وعدے کئے تھے۔۔۔۔۔ آج بھی ان ۔۔۔۔۔ وعدوں پر کاربند ہیں ۔

اب ہم آتے ہیں اصل موضوع کی طرف ۔ مضمون کی ابتدا میں ہم سعودی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ کی پریس کانفرنس کا ذکر کرچکے ہیں ۔ ڈاکٹر عبد اللطیف نے حلقہ بگوش اسلام ہونے والوں کی جو تفصیل بتائی اس کی ترتیب درج ذیل ہے :سال 2019ءمیں 21654افراد نے اسلام قبول کیا۔ سال 2020ءمیں 41441افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ، سال2021ءمیں3 2733 افراد شرف ِ اسلام سے سرفراز ہوئے ، سال 2022ءمیں 93899افراد نے اسلام قبول کیاجبکہ سال 2023ءمیں 163319 افراد شرف ِ اسلام سے سرفراز ہوئے اس طرح اسلام قبول کرنے والوں کی مجموعی تعداد 3لاکھ 47ہزار 6سو 46بنتی ہے۔ یہ اعداد وشمار صرف 2019ءسے ابتک کے ہیں ۔ اگر سعودی عرب کے قیام سے ابتک اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد جمع کی جائے تو بلاشبہ وہ کروڑوں میں بنتی ہے ۔ اسی طرح دوسرے ممالک میں سعودی داعی اور مبلیغین کی کوششوں سے بھی ہر سال ہزاروں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں ۔۔۔ ۔جیسا کہ یہ بات پہلے ذکر ہوچکی ہے کہ سال 2023ءسعودی عرب میں ایک لاکھ 63ہزار3ہزار 3سو19افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ہیں ۔ اگر اس تعداد کو سال کے 365دنوں پر تقسیم کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سعودی عرب میں ایک دن میں 447افراد نے اسلام قبول کیا جو کہ الحمد للہ بہت بڑی تعداد ہے اور یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں روزانہ کی بنیاد پر اتنی تعداد میں لوگ اسلام قبول نہیں کررہے ہیں ۔

سعودی عرب میں ہر سال بڑی تعداد میں غیر مسلم حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں مثلاََ یہ کہ سعودی عرب کے حکمران اسلام سے محبت کرتے ہیں ۔ حکومتی سطح پر بھی اور عوامی سطح پر بھی اسلام کی تبلیغ واشاعت کےلئے کوششیں کی جاتی ہیں۔ حکومتی سطح پر مملکت کے ہر خطے میں داعی اور مبلغین تعینات کئے گئے ہیں ۔اسی طرح سعودی عرب کے اہم ترین کارنامے جو دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ واشاعت کےلئے بے حد ممد ومعاون ثابت ہورہے ہیں ان میں سے چند ایک یہ ہیں ۔۔۔۔

اولاََ۔۔۔۔۔ سعودی حکومت نے قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کرنے کا خاص اہتمام کررکھا ہے۔اس مقصد کی خاطر خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے اپنے دور میں ” کنگ فہد قرآن پرنٹنگ کمپلیکس “ کے نام سے مدینہ منورہ میں ایک عظیم الشان اشاعتی ادارہ قائم کیا جو بلاشبہ دنیا بھر میں قرآن مجید کی طباعت واشاعت کا سب سے بڑا ادارہ ہے ۔ اس مبارک پراجیکٹ کا سنگ بنیاد 2 نومبر 1982 ءمیں رکھاگیا ۔ یہ کمپلیکس فن تعمیر کا دلکش اور خوبصورت شاہکار ہے۔ اس پرنٹنگ کمپلیکس میں اعلی معیار کے اور غلطیوں سے پاک قرآن مجید کے نسخے طبع کرکے پوری دنیا میں مفت تقیم کیے جاتے ہیں۔ قیام سے لے کر اب تک اس کمپلیکس سے مختلف انواع سائز کے کروڑوں کی تعداد میں 40سے زبانوں میں نسخے شائع ہو چکے ہیں ۔ شاہ فہد رحمہ اللہ علیہ نے قرآن مجید کو گھر گھر پہنچانے اور اس کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے دنیا کی مختلف زندہ زبانوںمیں اس کے ترجمے و تفاسیر اور اس کی توضیح اور تقسیم کر کے کے جو عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے وہ قیامت تک یاد رکھا جائے گا ۔ قرآن مجید کی طباعت واشاعت کے علاوہ کتب ِ تفاسیر واحادیث اور دیگر کتب بھی شائع کرکے مفت تقسیم کی جاتی ہیں جن پر ہر سال کروڑوں ریال خرچ کئے جاتے ہیں ۔

ثانیاََ۔۔۔۔ دینی تعلیم کے فروغ کے لیے 1944ءمیں جامعہ ازہر کی طرز پرمدینہ منورہ میں” الجامعة الاسلامیہ “ کے نام سے یونیورسٹی قائم کی جواس وقت علوم اسلامیہ کے فروغ میں اسلامی دنیاکی سب سے بڑی یونیورسٹی بن چکی ہے جہاں پوری دنیاسے طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں اور حصول کے بعد سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔

ثالثاََ۔۔۔۔۔ سعودی حکومت نے اپنی مملکت سمیت پوری دنیا میں مستقل بنیادوں پراسلام کے مراکز ، مساجد اور مدارس قائم کئے ہیں جن میں داعی ، مبلغین ، اساتذہ کرام، قرائے عظام اور علمائے کرام اور مبعوث تعینات کئے گئے ہیں جن کی تعداد کئی ہزار ہے۔ ان کی سرپرستی سعودی حکومت اور سعودی خیراتی ادارے کرتے ہیں۔ یہ مبلغین ومعلمین خالص توحید اور قرآن و سنت کی روشنی میں لوگوں کو صحیح عقیدے کی دعوت دیتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ اپنے عقائد کی اصلاح کرتے اور مشرف بہ اسلام ہوتے ہیں۔

رابعاََ ۔۔۔۔۔۔مملکت سعودی عرب میں دعوت وتبلیغ کیلئے 457 دینی ودعوتی جمعیتیں اور این جی اوز مختلف خطوں میں سرگرم عمل ہیںجو مملکت میں روزگار کےلئے غیر مسلموں کو اور سعودی عرب میں بغرض ِ سیاحت آنے والے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتی ہیں ۔

آخر میں اس بات کا ذکر بھی بے حد ضروری ہے کہ کچھ لوگ مملکت سعودی عرب کے بارے میں پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ محمد بن سلمان اب سعودی عرب کو یورپ بنا رہے ہیں، دین اسلام کو مٹا رہے ہیں، مگر وہاں تو عملاً اس جھوٹے پروپیگنڈے کے برعکس کام ہو رہا ہے، اس سے پہلے کسی بھی سعودی بادشاہ کے دور میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ مسلمان نہیں ہوتے تھے جس قدر پچھلے چند سالوں میں ہوئے ہیں اور دن بہ د ن اسلام لانے والوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے، مطلب یہ ہوا کہ سعودی عرب میں اب دعوت دین پر پہلے سے زیادہ سنجیدگی سے اور بہتر انداز میں ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سعودی حکومت اور وہاں کے سلفی علماءکی دین اسلام کی اشاعت کیلئے محنتوں کو قبول فرمائے اور رب کریم انہیں اس باسعادت مشن کیلئے مزید آگے سے آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین !

Comments are closed.