سعودی عرب کےوزارت اسلامی امور کےمکہ میڈیا دفتر میں خاتون سربراہ تعینیات
وزارت اسلامی امور کے مکہ میڈیا دفتر میں خاتون کو سربراہ تعینات کر دیا گیا-
باغی ٹی وی : عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے وزیر اسلامی امور، دعوت ورہنمائی شیخ عبداللطیف آل الشیخ نے مکہ میں میڈیا سیکشن کی سربراہ ایک شهد وجيه منشی نامی خاتون کومقررکیا ہے اور شیخ عبداللطیف آل الشیخ نے اپنی وزارت میں خواتین کی کارکردگی اور اچھی استعداد کی تعریف کی ہے۔
یمن میں بلی اور بلے کی شادی،باقاعدہ نکاح بھی پڑھایا گیا،ویڈیو وائرل
شاهد.. حوار بين #وزير_الشؤون_الإسلامية
"عبداللطيف آل الشيخ" وموظفة في فرع الوزارة بـ #مكة ينتهي بتكليفها "مديرة" لقسم الإعلام#السعودية pic.twitter.com/k5neNvXzV8— العربية السعودية (@AlArabiya_KSA) June 17, 2022
سوشل میڈیا پر وزارت اسلامی امور مکہ ریجن شاخ میں میڈیا سیکشن کی سربراہ خاتون کو بنائے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نے اسے مثبت اقدام قرار دے دیا ہےصارفین نے خاتون کی تعیناتی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا کام ہے۔ ہر عہدے پر خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق وزیر اسلامی امور نے کمپیوٹر سائنس کے ماہر سعودی کی جگہ خاتون کا تقرر کیا ہے شهد وجيه منشی کو اس کے جس ساتھی کی جگہ تعینات کیا گیا ہے وہ کمپیوٹر سائنس کا ماہر تھا جبکہ منشی کا خصوصی مضمون میڈیا ہے۔
علاوہ ازیں وزیر اسلامی امور نے مکہ مکرمہ ریجن میں وزارت کی نئی عمارت کا افتتاح کیا ہے ۔انہوں نے عمارت میں تمام سہولتوں اور وسائل کا جائزہ بھی لیا۔
واشنگٹن:سعودی سفارتخانے کی سڑک کا نام تبدیل کر کے’جمال خاشقجی وے‘ کر دیا گیا
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلطان کےسعودی عرب کے ویژن 2030 کا مقصد 2030 تک تقریباً 10 لاکھ سعودی خواتین کو ملازمتیں فراہم کرنا ہے سعودی عرب کے انسانی حقوق مشن کے عہدے دار مشال البلاوی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کو تحفظ اور اختیار حاصل ہے کہ وہ اصلاحات اورتبدیل ہوتے حالات کے بڑے حصے تک رسائی رکھتی ہیں جن میں ملازمتوں کی مارکیٹ خاص طور پر قابل ذکر ہے-
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی
انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کو خود مختار بنانے اور انہیں مردوں کے برابر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں سعودی عرب کے ویژن کے تحت کام میں مردوں اورخواتین کے لیے مخصوص حد بندی ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے سعودی عرب خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے کہ وہ مختلف شعبوں خاص طور پرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ریاضی اور انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کریں کیونکہ اس طرح انہیں روزگار کی مارکیٹ میں مختلف مواقع ملیں گے سعودی حکومت کام کی جگہ پر خواتین پر تشدد اور ہراسانی ختم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ خواتین اور ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے قوانین بنائے جا رہے ہیں۔