وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام حج 2025 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور مجھے ایک ماہ قبل ہی ملی ہے۔ ، وزیر اعظم نے مجھے اچھا حج کرانے کی ذمہ داری دی ہے ، میں نے خود سعودی عرب جا کر انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے پتہ چلا کہ کافی بڑی تعداد میں عازمین کا اس مرتبہ حج کی سعادت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے، میں نے اور علامہ طاہر اشرفی نے اپنی بساط کے مطابق 67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کرانے کی کوشش کی، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے بھی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر حج سعودی عرب ڈاکٹر توفیق الربیعہ کی کوششوں سے پاکستان کو دس ہزار کا حج کوٹہ مل گیا ہے ، سعودی عرب نے ایک لاکھ دو ہزار حج کوٹہ کا بتایا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے سعودی حکومت کو درخواست کی ہے کہ ہمدردی سے تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں ، سعودی حکومت نے دس ہزار عازمین کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دس ہزار کا کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سکیم سے ہوا ہے ، کچھ لوگ اضافی حج کوٹہ کی بات کررہے ہیں جو درست نہیں ہے ۔سعودی حکومت نے دیگر مسلم ممالک کو ڈیڈ لائن سے رہ جانے والے عازمین کو موقع دیا تو پاکستانیوں کو بھی ضرور ملے گا، جو پالیسی بنے گی وہ پاکستان سمیت سب ممالک کے لئے ہوگی، اگر رہ جانے والے دیگر ممالک کے عازمین، حج پرگئے تو پاکستان کے بھی ضرور جائیں گے ، پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا ۔
قبل ازیں حاجی کیمپ اسلام آباد میں حج 2025 کے معاونین کے تربیتی سیشن کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے کہا کہ حج معاونین کی تربیت انتہائی اہم معاملہ ہے۔ عازمین حج کی خدمت کس طرح کرنی ہے اس سے آپ بخوبی آگاہ ہیں ،اس میں مشکلات آ سکتی ہیں ۔ یہ وجہ ہے کہ آپ کی تربیت کوضرور ی سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ مناسک حج کی ادائیگی کے حوالے سے حاجیوں کی بہترین انداز میں معاونت کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی سلیکشن این ٹی ایس کے ذریعے ہوئی ہے تاکہ اس کام کے لئے بہترین لوگوں کا انتخاب کیا جاسکے۔ سب اپنے ذہن میں یہ بات رکھیں کہ اللہ کے مہمانوں کی خدمت آپ نے کرنی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جیسی نیت ہوتی ہے اسی حساب سے اجر بھی ملتا ہے۔ مجھے توقع ہے کہ حج معاونین اپنی خدمات بہتر طریقے سے سرانجام دیں گے کیونکہ حاجیوں کی خدمت حج معاونین کے لئے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ حج معاونین نے حجاز مقدس میں ملک کے سفیر کےطور پر بھی کام کرنا ہے اور ملک اور حکومت کی نیک نامی کا بھی خیال رکھنا ہے۔کسی حاجی کو بھی حج معاونین سے شکایت نہیں ہونی چاہیے ۔ میں خود بھی وہا ں موجود ہوںگا۔ ہمارے لئے اللہ کے مہمان سب سے بڑے وی آئی پی ہیں ۔ میں نے بطور مذہبی امور پہلے بھی حج کے موقع پر کوئی پروٹوکول نہیں لیا اور اس مرتبہ بھی کوئی پروٹوکول نہیں لوں گا۔