سیاسی منظرنامہ;  تحریر فرازرؤف

0
19

پاکستان میں سیاسی منظر نامہ جاننے کے لیے ہوا کے رخ کو سمجھنا ایک حکمت ہے۔ کچھ لوگ اس ہوا کو اسٹیبلشمنٹ کا نام دیتے ہیں اور کچھ مبصرین سمجھتے ہیں کہ پرندے جس طرف اڑنا شروع کر دیں تو سمجھ جائیں کہ ہوا کا رخ بھی اسی طرف ہے۔

اگر ہم مختلف ادوار کے الیکشنوں کا پوسٹ مارٹم کریں تو ہمیں آسانی سے پتہ چل سکتا ہے کے وہ کیا عوامل ہیں کہ الیکشن آنے سے پہلے کچھ پرندے پھڑ پھڑانے لگتے ہیں۔ ان پرندوں کو کیسے معلوم ہو جاتا ہے کے آنے والے الیکشن میں ہوا کا رخ کس طرف ہوگا۔ آسان لفظوں میں ان پرندوں کو الیکٹیبلز بھی کہا جاتا ہے جو الیکشن لڑنے کی سائنس کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور نسل در نسل ان حلقوں سے مسلسل جیتے آ رہے ہیں۔

یہ الیکٹیبلز جیت کی ضمانت ہوتے ہیں جو اپنے حلقے میں ہر ممکن اعتبار سے الیکشن جیتنے کی اہلیت و صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی لیے ہر پارٹی نے ٹکٹ دیتے ہوئے الیکٹیبلز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ جس پارٹی میں شمولیت اختیار کریں سمجھ جائیں کہ آنے والے الیکشن میں وہی پارٹی حکومت بنائے گی۔ الیکٹیبلز کا یہ دھندہ اس ملک کے لیے ناسور بن چکا ہے۔

یہ الیکٹیبلز سسٹم کے ساتھ ایسے جڑے ہوتے ہیں جیسے مکھیاں اپنے چھتے کے ساتھ، اور یہ اسے مضبوط سے مضبوط تر بناتے جاتے ہیں تاکہ کوئی بھی آنے والا اس سٹیٹس کو کو بدل نہ سکے اور وہ آسانی سے کرپشن کے اس دھندے کو جاری رکھ سکیں جو وہ پچھلی حکومتوں میں کرتے آئے۔

تحریک انصاف کی حکومت 2018 کے الیکشن میں سب سے زیادہ سیٹیں لینے والی جماعت بن کر ابھری الیکشن ہونے سے پہلے تحریک انصاف نے بھی وہی غلطی کی جو پچھلی حکومتوں یا حکمرانوں نے کی، انہیں سٹیٹس کو کے حامیوں کو پارٹی ٹکٹ دیا جنہیں ہم الیکٹیبلز کہتے ہیں، جو لیکشن جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتے تھے یہ انہیں حلقوں سے نسل در نسل الیکشن جیت رہے ہیں اور یہ با آسانی سے ہر الیکشن کو منو پلیٹ کرکے جیت جاتے ہیں. الیکشن 2018 کا رزلٹ بھی کچھ اسی طرح کا تھا جس کی توقع کی جارہی تھی۔

آپ تھوڑی نظر الیکشن سے پہلے کے ماحول پر ڈال لیتے ہیں، اگر آپ کو یاد ہو الیکشن 2018 سے پہلے ہوا کا رخ بدل گیا بہت سارے الیکٹیبلز مسلم لیگ نون کو چھوڑ کرتحریک انصاف میں شامل ہونا شروع ہوگئے توقع کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف ان الیکٹیبلز کے بل بوتے پر ان الیکشن میں مجارٹی سیٹیں لے جائے گی اور ملک میں پہلی بار حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی اور ایسا ہی ہوا۔

تحریک انصاف الیکشن تو جیت گئی لیکن ہوا وہی جس کا ڈر تھا ان الیکٹیبلز کے بل بوتے پر آپ الیکشن تو جیت سکتے ہیں لیکن ملک میں حقیقی تبدیلی نہیں لا سکتے کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جو اسٹیٹس کو کو چمٹے رہتے ہیں۔ آج بھی ملک میں وہی تھانہ کچہری کی سیاست چل رہی ہے اپنی مرضی کے ایس ایچ او ڈی پی او لگوائے جاتے ہیں تاکہ حلقے کو اپنی گرفت میں رکھ سکیں۔ 

الیکشن میں آنے سے پہلے تحریک انصاف کے منشور میں اصلاحات پر بہت زور دیا گیا; اس میں بیروکریسی اور پولیس ریفامز سرفہرست تھے۔

تحریک انصاف کی حکومت کو سوا تین سال ہونے کو ہیں ابھی تک اداروں میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی جاسکی جن اداروں میں اصلاحات کی گئی ہیں وہاں یا تو امپلیمنٹیشن کا مسئلہ چل رہا ہے یا پھر ان اداروں میں بیٹھے بابو صاحبان ان ریفارمز میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ابھی حال ہی میں تحریک انصاف کی حکومت نے صاف شفاف الیکشن کروانے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ کا منصوبہ بنایا جس کو الیکشن کمیشن سمیت اسٹیٹس کو کی تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر ریجکٹ کردیا ہے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اگر صاف شفاف الیکشن ہو گئے تو ان تمام الیکٹیبلز کی دکانیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں گی۔ 

دوسری ایک بڑی وجہ ان الیکٹیبلز کے حلقے کی عوام آج بھی پسماندہ ہے نا سکول ہیں نہ ہسپتال اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، اگر ان حلقوں میں آزاد شفاف الیکشن ہو جائیں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں یہ تمام الیکٹیبلز انہی حلقوں سے بری طرح ہار جائیں گے۔ معروف سیاسی رہنما اور مایاناز وکیل جناب اعتزاز احسن نے ایک ٹی وی پروگرام میں انشکاف کیا تھا کے ہر حلقے میں بیس سے تیس ہزار ایسے جیلی ووٹ موجود ہیں جسے یہ الیکٹیبلز استعمال کرکے ہر دفعہ الیکشن جیت جاتے ہیں۔

حالیہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے تمام جماعتوں سے زیادہ سیٹیں لی اور الیکشن 2021 جیت کے آزاد کشمیر میں حکومت بنا لی۔ اگر آپ ایک گہری نظر ان تمام اسمبلی ممبران پر ڈالیں تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ یہ تمام ممبران اس سے پہلے پچھلی جماعتوں میں موجود تھے یا پھر پچھلی حکومت کا حصہ تھے۔

الیکٹیبلز کی اس گندی سیاست کو ختم کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو آگے بڑھ کر تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ ایک جامع مذاکرات کرنے ہوں گے تاکہ آئندہ آنے والے الیکشن میں صاف شفاف الیکشن ہو سکیں اور اسمبلی میں اصل عوامی نمائندے پہنچیں جو عوام کی مشکلات کا ازالہ کر سکیں انہیں وہ سہولیات دے سکیں جس کے وہ حقدار ہیں اور آئین پاکستان میں درج ہے۔

Author: Faraz Rauf 

Twitter ID: @farazrajpootpti

Facebook Page: @farazrajpootpti

Website: www.farazrauf.com

Leave a reply