سیاحت یا عذاب جان تحریر : ولید عاشق

0
23

کبھی بھول کر بھی عید کے دنوں میں اور سیزن میں چھٹیوں کے ایام میں سیاحت کا پلان مت کریں۔۔۔ خاص کر فیملی کے ساتھ تو بھول کر بھی جانے سے گریز کریں۔
ہر بندہ عید پر ہی سیاحت کا پلان کرتا ہے جب ہر بندہ انہی ایام میں سیاحت کے لئے جائے گا تو رش بننا لازم ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاحت کی باقاعدہ پلاننگ نہیں کی جاتی، حالات اور مقام کے بارے میں مکمل معلومات نہیں لی جاتی، موسم کے بارے میں آگاہی حاصل نہیں کی جاتی بس سیاحت کا پلان بنا مشہور جگہ سلیکٹ کی اور نکل پڑے۔۔۔ ایسے حالات میں عموماً کیا ہوتا ہے کہ یہی سیاحت وبال جان بن جاتی ہے۔۔۔ حد سے زیادہ مہنگائی کی وجہ سے بجٹ اؤر ہوجاتا ہے ہفتہ دس دن کا پلان کر کے نکلنے والے دو دن میں جیب خالی کر کے بجائے خوشی کے منہ لٹکا کر واپسی کی راہ ناپتے ہیں۔۔۔
سیاحتی مقامات پر چونکہ ہوٹل اور ریوزورٹ ٹھیکے پر لئے ہوتے ہیں پورے سال کی کسر سیزن میں نکالی جاتی ہے۔۔۔ یہاں ایک مضبوط مافیا ہے جن کی باقاعدہ یونین ہوتی ہے اور سب کی متفقہ رائے سے پلاننگ کی جاتی ہے۔۔۔ سیزن میں ہوٹلوں کے کرایہ پانچ چھ گنا زیادہ، کھانا انتہائی غیر معیاری اور 10 فیصد ٹیکس لگا کر سیاحوں کو لوٹنے کے عمل میں صحیح چھری پھیرتے ہیں۔۔۔
مزید یہ کہ اگر موسم خراب ہوجائے، لینڈسلائیڈنگ سے روڈ بند ہوجائیں یا کوئی اور وجہ ہوجائے تو ان ہوٹل مالکان کی چاندی ہوجاتی ہے، لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے وہی روم جو عام حالات میں ہزار دو ہزار کا ہوتا ہے وہی روم بیس تیس ہزار میں بھی بمشکل ملتے ہیں۔۔۔
اگر فیملی ساتھ ہوتو انسان کے لئے انتہائی پریشان کن صورت حال بن جاتی ہے کہ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن اور ایسے لوگوں کی مجبوری سے خوب فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔۔۔
ان سارے حالات میں سارا قصور سیاحت کے لئے آنے والوں کا ہوتا ہے کہ سیاحت کا پلان کرنے سے قبل مطلوبہ مقام کے بارے میں معلومات نہیں لیتے۔۔۔ موسم، حالات اور موقع کو نہیں دیکھا جاتا کہ اس وقت میں یہاں جانا بہتر بھی ہے یا نہیں۔ گھر سے نکلتے ہیں انجوائے منٹ کے لئے مگر حالات ایسے بن جاتے ہیں کہ سیاحتی مقامات پر جانے کا فیصلہ بہت سنگین اور غلط ثابت ہوتا ہے۔

سیاحت ذہنی سکون اور انجوامنٹ کے لئے کی جاتی ہے۔۔۔ اپنے آپ کو قدرتی اور فطرتی ماحول میں رنگ کر اللہ کے بنائے نظام سے لطف اندوز ہونے کا نام سیاحت ہے۔۔۔ گھر سے نکلا جاتا ہے قدرتی ماحول کو اپنے اندر جذب کرنے کے لئے مگر نامساعد حالات کی وجہ سے سارا مزا کراکر ہوکر رہ جاتا ہے۔۔۔

اس لئے گزارش کی جاتی ہے کہ جب کبھی سیاحت کا پلان بنائیں تو پہلے تسلی سے اس پر مکمل ورک کریں۔۔۔ موسم، حالات اور علاقہ کی موجودہ صورتِ حال کا تفصیلی جائزہ لیں۔۔۔ جانے سے قبل تسلی کے ساتھ سوچ و بچار کریں کہ ان ایام میں مطلوبہ مقام پر جانا بہتر ہوگا یا نہیں۔۔۔ مطلوبہ سیاحتی مقام پر جانے سے قبل اس جگہ کی مکمل معلومات، روٹس، موسم اور حالات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے بعد ہی جانے کا فیصلہ کریں۔۔۔ یہ سیاحتی مقامات کہیں بھاگے تو نہیں جارہے اور نہ ہی سیاحت ختم ہونے والی ہے آج نہ گئے تو پھر کبھی پلان بنا لیں مگر گھر سے نکلتے وقت درپیش حالات کو سوچ کر ہی فیصلہ کریں۔۔۔ یہ نہ ہو کہ بجائے انجوائیمنٹ کے یہ سیاحت عذابِ جان بن جائے۔۔۔
اچانک اور جلد بازی میں کئے جانے والے فیصلے اکثر پشیمانی اور اذیت کا سبب بنتے ہیں اس لئے خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔۔
کوشش کریں سیزن میں عید کے دنوں میں اور چھٹیوں کے ایام میں سیاحتی مقامات پر کبھی بھی جانے کا فیصلہ مت کریں۔۔۔ خصوصاً عید کے فوراً بعد جانے کے بجائے ایک یا دو ہفتے رک کر جائیں۔

<

Walees Ashiq

Waleed Ashiq is a Freelance Journalist and blogger find more about his visit twitter Account


Leave a reply