اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 7 اعشاریہ 75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈالر کی اوپن مارکیٹ کمی 180 روپے تک پہنچ گئی ہے-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 70 پیسے اضافے سے ایک بار پھر 180 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ادائیگیوں کے دباؤ اور درآمدی شعبے کی ڈیمانڈ کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 180 روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 26 پیسے کے اضافے سے 176.49روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 70پیسے کے اضافے سے 180روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
امریکہ کے نامزد سفیرکب پہنچیں گے پاکستان؟
جبکہ سونے کی عالمی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کے ساتھ مقامی مارکیٹ میں بھی سونے کے نرخ بڑھ گئے بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 2 ڈالر کے اضافے سے 1838 ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی پیر کو فی تولہ اور فی 10 گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 350 روپے اور 300 روپے کا اضافہ ہوگیا جس کے مختلف شہروں میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر 126350 روپے اور فی 10 گرام سونے کی قیمت بڑھ کر 108325روپے ہوگئی۔
اس کے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 1450 روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 1243.14روپے پر مستحکم رہی۔
آٹا مہنگا ہونے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، عمران اسماعیل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 7 اعشاریہ 75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہےکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جائے گا، شرح سود 9 اعشاریہ 75 پر برقرار رکھا گیا ہے۔
پاکستان ریلوے نے کوچز کی نیلامی کے لیے اشتہار دے دیا
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ دوماہ کےدوران مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، نومبر اور دسمبر میں مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوا، نومبر میں قیمتیں 3 فیصد بڑھیں، نومبر کے مقابلے میں مہنگائی کی شدت دسمبر میں کم رہی، تجارتی خسارہ میں استحکام آرہاہے، طلب میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی اشاریوں میں تبدیلی کی رفتار متوازن ہوئی ہے، افراط زر کی شرح 12.3 فیصد رہی تھی۔
رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کی گروتھ مستحکم ہے، منی بجٹ لانے سے ہمارا مالی خسارہ مزید کم ہوگا، ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی رفتار کم ہوتی نظر آئےگی، پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں ہمارے کنٹرول میں نہیں-