ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی، سیکیورٹی آپریشنز اور تشدد کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کئی دہشت گرد مارے گئے، ایک لیویز اہلکار شہید ہوا جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی اداروں نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں تیز کرتے ہوئے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک، گرفتار اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاقے تختِ خیل نذر دینو میں شدت پسندوں نے ایک ٹیلیفون ایکسچینج کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ بنایا۔ دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں،بنوں کے علاقے ہوید بازار سے ایک پولیس افسر کو شدت پسندوں نے اغوا کر لیا۔ مقامی افراد نے ردِعمل کے طور پر تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے ایک مقامی کمانڈر کے والد اور بھائی کو پکڑ کر اپنی تحویل میں لے لیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مغوی پولیس افسر کی بازیابی تک دونوں افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

رُمبٹ علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں دو افغان شہری شامل ہیں جن کی شناخت عبدالستارر عرف علی اور ظفر خان عرف زبیر (سکینہ غزنی) کے نام سے ہوئی، جبکہ تیسرا دہشت گرد اسداللہ مقامی رہائشی تھا۔تیراہ وادی میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد مارے گئے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔میاں برانگولہ علاقے میں ایک لیکچرار کو ان کے گھر میں نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔

حکومتی ہدایت پر بنوں تا میرانشاہ روڈ پر یکم اور 2 نومبر کو صبح 6 سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا۔ یہ اقدام سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت اور آپریشنز کے پیشِ نظر اٹھایا گیا۔ہوید تھانے کی حدود سے اسپیشل برانچ کے افسر شفیع اللہ خان کو شدت پسندوں نے اغوا کر لیا۔ پولیس کے مطابق افسر ڈیوٹی پر جاتے ہوئے راستے میں اغوا ہوئے۔ یاد رہے کہ دو ماہ قبل واپڈا کے پانچ ملازمین کو بھی اسی علاقے سے اغوا کیا گیا تھا، جن کے بدلے 1 کروڑ 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کلی ملک رسول بخش سمالانی کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے علی مردان پر فائرنگ کی، جو پروفیسر محمد اشرف حسنی کے بھائی ہیں۔ علی مردان کو چار گولیاں لگیں، جنہیں پرنس فہد اسپتال دالبندین منتقل کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو سیل کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔کوہلو-رخنی شاہراہ پر تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر دیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک لیویز اہلکار شہید اور دو زخمی ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق شہید اہلکاروں نے حملہ آوروں کے خلاف سخت مزاحمت کی۔ سرچ آپریشن جاری ہے۔ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کمانڈر سیف اللہ سمیت پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ سیف اللہ IED بنانے اور بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے جنگجوؤں کو تربیت دینے میں ملوث تھا۔لورا لائی کے پہاڑی علاقوں میں آپریشن کے دوران فتنہ الہندستان (BLA) کے آٹھ دہشت گرد مارے گئے۔ فورسز نے علاقے میں مزید دہشت گردوں کی تلاش کے لیے آپریشن کو وسعت دے دی ہے۔پنجگور میں انٹیلی جنس آپریشن کے دوران ٹی ٹی پی کمانڈر قاسم کو گرفتار کیا گیا۔ تفتیش کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ اس کے بھتیجے اور بھانجی بھی تنظیم میں شامل ہیں اور مختلف حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔مورگند اور شیخری کے علاقوں میں فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کیا، جس میں چھ اہلکار شہید ہوئے جبکہ دو فوجی گاڑیاں تباہ ہوئیں۔ فورسز نے علاقے میں کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔

بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے آپریشنز میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں،

Shares: