مزید دیکھیں

مقبول

سحر کامران کا پی آئی اے کی نجکاری میں ناقص مارکیٹنگ پر تشویش کا اظہار

پاکستان کی قومی ائیر لائن، پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز) کی نجکاری کی پہلی کوشش ناکامی سے دوچار ہوئی ہے جس پر حکومتی اتحادیوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حکومتی اتحادیوں نے نجکاری کی اس کوشش کو ناکامی قرار دیتے ہوئے موجودہ حکومت کو سخت الفاظ میں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دوسری بار پی آئی اے کی نجکاری میں کامیابی کے لیے پرعزم ہے اور جلد ہی اس عمل میں کامیاب ہوگی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کی پہلی کوشش پر کڑی تنقید کی۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی، سحر کامران نے کہا کہ "اب تک جو کچھ بھی پرائیوٹائزیشن کے نام پر ہوا، وہ صرف ناکامی ہی ثابت ہوا۔ پی آئی اے کو کچھ حاصل نہیں ہوا، صرف 6.8 ملین ڈالر کی رقم ادا کی گئی، لیکن قومی ائیر لائن کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مارکیٹنگ پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔”انہوں نے مزید کہا کہ "یہ 2015 سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کی جائے گی،پیپلز پارٹی کی تنقید کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ، آسیہ اسحاق صدیقی نے کہا کہ حکومت ہر پہلو پر نظر ڈال کر فیصلہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم فنانشل ایڈوائزر کی مدد سے تمام حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرتے ہیں۔ ہر فنانشل ایڈوائزر کی اپنی شرائط اور ٹرمز ہوتی ہیں، اور ہم ان کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔”

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی "انتظامیہ کی نااہلی” کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اگر انتظامیہ نے صحیح طریقے سے کام کیا ہوتا تو یہ ناکامی نہ ہوتی۔”دوسری جانب نبیل گبول نے کہا کہ "پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش نہایت غیر پیشہ ورانہ اور عجلت میں کی گئی تھی، جس کی وجہ سے یہ ناکام ہوئی۔”پی آئی اے کی جتنی بولی دی گئی، اتنی تو کراچی اسلام آباد بس سروس کے لائسنس کی بھی نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بولی اس بات کا ثبوت ہے کہ نجکاری میں شفافیت کی کمی ہے۔

وفاقی وزیر برائے قانون، اعظم نذیر تارڑ نے پیپلز پارٹی کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "اب یورپ اور دیگر اہم روٹس بحال ہو چکے ہیں، جس سے پی آئی اے کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ نجکاری کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے مزید آفرز آئیں گی۔”حکومت کی جانب سے 85 ارب روپے کی توقع کی گئی تھی، لیکن جب پی آئی اے کی نجکاری کی بولی کی گئی، تو صرف 10 ارب روپے کی پیشکش ملی۔ ہم اس بات کو سمجھتے ہیں اور آئندہ کی کوششوں میں مزید بہتری لانے کے لیے پرعزم ہیں۔

پاکستان کی قومی ائیر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ حکومت کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ پہلی کوشش میں ناکامی کے باوجود حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نجکاری کے عمل میں ایک دن کامیابی حاصل کی جائے گی۔ تاہم اس ناکامی نے حکومت کے اتحادیوں میں اضطراب پیدا کیا ہے، اور یہ معاملہ قومی سیاست میں ایک نیا تنازعہ بن چکا ہے۔حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش پر اب تمام نظریں ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ آئندہ کی کوششیں زیادہ کامیاب ثابت ہوں گی اور اس میں عوامی مفاد کو بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔ تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت کس طرح اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر اس مشکل عمل کو مکمل کرتی ہے۔نجکاری کے اس پیچیدہ عمل میں کامیابی نہ صرف پی آئی اے کی مالی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے بلکہ حکومت کی نجکاری کی پالیسی کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔

قائد بینظیر،آصف زرداری کی شادی،یادگارلمحہ تھی،سحرکامران

شہدا کا قرض ادا کرنا چاہتے تو نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کیا جائے،سحر کامران

سانحہ اے پی ایس، ایسا زخم ہے جو کبھی بھی نہیں بھرے گا،سحر کامران

عالمی برادری غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کیلیے کردار ادا کرے،سحر کامران

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan