سینیٹ الیکشن، کھچڑی پک گئی، کیا پلٹ کر وار کرنے کی باری عمران خان کی؟ تہلکہ خیز انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

0
23

سینیٹ الیکشن، کھچڑی پک گئی، کیا پلٹ کر وار کرنے کی باری عمران خان کی؟ تہلکہ خیز انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ پورے ملک پر چھا چکے ہیں ۔ ہر کوئی یہ حساب کتاب لگانے میں پھنسا ہوا ہے کہ کون جیتے گا کون ہارے گا ۔ یعنی اس وقت حکومت کے لیے وہ make or break والی صورتحال بنی ہوئی ہے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جہاں پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ضمنی اور سینیٹ انتخابات ملکر لڑیں گے۔ تو دوسری جانب پی ٹی آئی اس وقت اندرونی انتشار کو شکار دیکھائی دیتی ہے ۔ کبھی بلوچستان سے اور کبھی سندھ سے پی ٹی آئی کے اندر سے آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں ۔ کہ جن لوگوں کو ٹکٹ دیا گیا ہے ۔ ان پر اعتراض ہے ۔ تو کہیں یہ شور برپا ہے کہ پی ٹی آئی نے ارب پتی افراد کو امیدوار بنایا ہے ۔ پر جب سے پی ڈی ایم متفقہ طور پر اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ الیکشن کے لیے سامنے لائی ہے ۔ ایک ہلچل سی مچ گئی ہے ۔ ان کےکاغذات نامزدگی کے تجویز و تائید کنندہ دو سابق وزرائے اعظم راجا پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی یوسف رضا گیلانی ہیں۔ اب یہ کہا جانے لگا ہے کہ اگر یوسف رضا گیلانی جیت گئے تو ۔ پھر حکومت اور اس نظام کا بوریا بستر گول ۔۔۔ کیونکہ اس کے بعد واضح ہو جائے گا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جا سکے ۔ اور اس کامیابی بھی یقینی ہو جائے گی ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جانب حکومت کی اہم اتحادی کے حوالے سے خبریں گرم ہیں کہ وہ شاید پی ٹی آئی کو سینیٹ الیکشن میں داغا دے جائے ۔ اس کی یہ توجیح پیش کی جا رہی ہے کہ پیر پگاڑا کے بھائی صدر الدین راشدی سندھ سے سینیٹ کا الیکشن لڑ رہے ہیں اور پپیپلز پارٹی نے ان سے setting کر رکھی ہے کہ سندھ میں وہ انکی سیٹ پر سپورٹ کریں گے اور بدلے میں وفاق میں یوسف رضا گیلانی کو سپورٹ کیا جائے ۔ اگر ایسا ہوگیا تو بڑا سیٹ بیک ہوگا حکومت کے لیے ۔ دوسری طرف بلوچستان کے بعد پی ٹی آئی صوبہ سندھ ریجن کے مقامی رہنماؤں نے بھی سینیٹ الیکشن کے لئے سندھ سے منتخب کردہ شخصیات پرعدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے ۔ گورنر سندھ کو لکھے گئے خط میں پی ٹی آئی کی جانب سے سینٹ نشستوں کے لئے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نامزدگی کی مخالفت کر دی ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ان سفارشات پر غور نہ کیا گیا تو پارٹی کو سندھ میں آئندہ منعقد ہونے والی ناصرف بلدیاتی انتخابات میں بلکہ آئندہ عام انتخابات میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو لیاری سے شکست دینے والے رکن قومی اسمبلی شکور شاد بھی پی ٹی آئی سے ناراض ہیں ۔ انہوں نے سیدھی بات کر دی ہے کہ مجھے سینیٹ کا ٹکٹ نہ ملا تو پا رٹی چھو ڑ دوں گا اور سینٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوا ر کو ووٹ بھی نہیں دو ں گا۔ یہ خبریں بھی گرم ہیں کہ عمران خان نے آئی بی کے سربراہ سے بھی پوچھا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے چل کیا رہا ہے ۔ اب سماء ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ ٹکٹوں کے معاملے پر دوبارہ مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کا اجلاس بلا لیا ہے ۔ اجلاس میں فیصل واوڈاکو ٹکٹ دینے سے متعلق اعتراضات کا بھی جائزہ لیا جائےگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پارٹی ٹکٹ میرٹ پر دیں گے ،پارٹی کارکنان کی خواہشات کااحترام کرتے ہیں ۔ کسی پیراشوٹر کو سینیٹر نہیں بنائیں گے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سندھ سے سیف اللہ ابڑو اور فیصل واوڈا کی ٹکٹیں واپس ہونے کاامکان ہے،خیبرپختونخوا سے نجیہ اللہ خٹک اور فیصل سلیم سے بھی ٹکٹیں واپس لی جاسکتی ہیں۔ پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق آئندہ 24 گھنٹوں میں فیصلہ متوقع ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پر میں آپکو بتاوں پی ڈی ایم فیصلہ کر چکی ہے ایک دوسرے کے خلاف اپنے امیدوار کھڑے نہیں کرینگے۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں مشاورت سے اپنے امیدوار لا رہی ہیں۔ اسلام آباد کی دو سیٹوں پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار ہونگے۔ خیبرپختونخوا کی جنرل سیٹ اور ٹیکنو کریٹ سیٹوں پر ایڈجسمنٹ کے ساتھ بہتر کارکردگی والے امیدوار کو سامنے لایا جائے گا ۔ جبکہ پیپلز پارٹی پنجاب میں سے اپنے امیدوار کے کاغذات واپس لے لے گی۔ اپوزیشن کی جانب سے یہ بھی دعوی کیا جا رہا ہے کہ سب نے دیکھا کے پی ٹی آئی نے بلوچستان میں سینٹ ٹکٹ دے کر واپس لے لیا۔ وفاقی حکومت کو خوف ہے اور اپنے لوگوں پر شک ہے۔ اس طرح کے اقدامات کرنے سے اگر اوپن ووٹنگ ہو تب بھی ان کے بہت سارے لوگ ان کے کہنے پر ووٹ نہیں دیں گے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے کہا جا رہا ہے کہ اسلام آباد میں ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پردلچسپ مقابلہ ہوگا ۔ ہو سکتا ہے یوسف رضا گیلانی کو حکومتی اتحادی حفیظ شیخ کے مقابلے میں ووٹ دے دیں۔ غالب امکان ہےکہ یوسف رضاگیلانی سینیٹ میں کامیاب ہوسکتےہیں۔ پر اگر اس سب کے باوجود عمران خان نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کرلی تو پھر پی ڈی ایم کی خیر نہیں کیونکہ اس کے بعد وار کرنے کی باری ہو گی وہ عمران خان کی ہوگی ۔ اور پی ڈی ایم کے پاس صرف یہ ہی آپشنز باقی رہیں گی کہ یہ تو ساری پی ڈی ایم استعفے دے یا پھر agitationکی سیاست شروع کرکے دھرنوں اور لانگ مارچ پر اکتفا کرے

Leave a reply