سینیٹ میں 10بل کثرت سے منظور ، جبکہ 3بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیئے گئے
سینیٹ کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ آفیسر عرفان صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں مختلف اہم بلوں پر غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس مقررہ وقت 6 بجے کے بجائے 7 بج کر 32 منٹ پر شروع ہوا۔ اجلاس میں کل 10 بلوں کی کثرت سے منظوری دی گئی، جبکہ 3 بلوں کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے ریاستی ملکیتی ادارے (گورننس اینڈ آپریشنز) ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا، جسے قائمہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔اسی طرح، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے قومی ادارے برائے صحت تنظیم نو ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کیا، جو قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے متروکہ املاک (انتظام) ترمیمی بل 2024 بھی پیش کیا، جسے بھی قائمہ کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔
اہم قانون سازی
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے حقوق گرفتار نظر بند افراد کے زیر حراست تحقیقات بل 2020 کی منظوری کے بجائے اس کو موخر کرنے کی درخواست کی، جسے قبول کر لیا گیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کارخانہ جات ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا، جسے وزیر قانون کی عدم موجودگی کے باوجود اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔انہوں نے مزید فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 اور انٹی ریپ تحقیقات و مقدمہ ترمیمی بل 2023 بھی پیش کیے، جنہیں موخر کر دیا گیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے گارجنز اور وارڈ ترمیمی بل 2024 پیش کیا، جو منظور کر لیا گیا۔ تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2024 اور افراد کی سمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2024 کو بھی موخر کر دیا گیا۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے واپڈا یونیورسٹی اسلام آباد بل 2024 پیش کیا، جسے منظور کر لیا گیا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پاکستان اینیمل کونسل بل 2023 پیش کیا، جس کی وزیر فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر نے حمایت کی، اور یہ بل بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
قراردادیں
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے ایک قرارداد پیش کی جس میں موٹر سائیکل حادثات میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ موٹر سائیکلوں اور ہیلمیٹس کی حفاظت کے معیار کو یقینی بنائے۔ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ایک اور قرارداد میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے کہ پاکستان میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کی ولدیت معلوم نہیں، حکومت سے مطالبہ کیا کہ نادرا کو شناختی کارڈ میں ایک مخصوص کالم شامل کرنے کی ہدایت دی جائے۔ یہ قرارداد بھی پاس کر لی گئی۔
اضافی ایجنڈا اور سیاسی کشیدگی
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اضافی ایجنڈے کے لیے تحریک پیش کی، جس پر تحریک انصاف، جے یو آئی، اور اے این پی کے ممبران نے مخالفت کی۔ اس دوران چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کیا گیا اور شدید نعرے بازی ہوئی۔وزیر قانون نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد کے بل کو ایوان میں پیش کیا، جو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کیا گیا اور منظور کر لیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2024 اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی پیش کیے، دونوں بل کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔سینیٹ کا اجلاس آخر کار غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ یہ اجلاس اہم بلوں کی منظوری اور حکومت کی قانون سازی کی سرگرمیوں کی عکاسی کرتا ہے، جبکہ سیاسی کشیدگی نے اجلاس کی فضا میں بھی اثر ڈالا۔