سینیٹ اجلاس اتوار ساڑھے بارہ بجے، قومی اسمبلی اجلاس اتوار 11 بجے تک ملتوی
اسلام آباد: سینیٹ کا چار مرتبہ ملتوی ہونے والا اجلاس رات کو 8 بجے شروع ہونا تھا –
باغی ٹی وی : مقررہ وقت پر عملے نے اجلاس کے پیش نظر گھنٹیاں بجائیں تاہم ڈیڑھ گھنٹے میں صرف 9 سینیٹر ایوان پہنچ سکے جبکہ اس دوران چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین بھی چیمبر سے غائب رہے،مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک 8 منٹ تاخیر سے پہنچے دوسرے دروازے سے نکل گئے جبکہ پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان بھی ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے واپس روانہ ہوگئیں۔
اس کے بعد ن لیگ کے سینیٹر ساجد میر پہنچے اور وہ بھی دوسرے دروازے سے روانہ ہوگئے بعد ازاں 20 منٹ کی تاخیر کے بعد پیپلز پارٹی کی پلوشہ رحمان، شہادت اعوان، ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب ایوان میں پہنچیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد ایوان میں پہنچے۔
بعد ازاں سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیر صدارت تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہواجس میں صرف 37 اراکین شریک ہوئے جو اجلاس کے دوران بڑھ کر 51 ہو گئی۔ جس میں سے پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی ارکان کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی فائل بھی ایوان میں پہنچا دی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں ہیں۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے 2 ارکان بھی ایوان میں پہنچے۔ جن میں ایم ڈبلیو ایم کے سینیٹر راجہ ناصر عباس اور نیشنل پارٹی کے جان بولیدی شامل ہیں۔
اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے وقفہ سوالات موخر کرنے کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا گیا جبکہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کی سپورٹ کے لیے لیگل فریم ورک کو زیادہ مستحکم بنایا گیا ہے۔ اور اسٹیٹ بینک کے ریگولیٹری رول کو مستحکم کیا گیا۔ 2008 میں عالمی معاشی بحران میں کئی کمپنیاں ڈوب گئیں خدانخواستہ کوئی فنانشل ادارہ مشکل میں جاتا ہے تو اس حوالے سے اصلاحات کی گئی ہیں۔ اور بنکنگ محتسب کے پاس شکایات کے لیے آسانی پیدا کی گئی ہے۔
بعد ازاں بحث کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 6 لاکھ سالانہ انکم پر کوئی ٹیکس نہیں۔ اور یہ واحد ملک ہے جس میں نان فائلر کی اختراع ہے لیکن نان فائلرز کی اختراع ختم کرنا ہو گی نان فائلر سے متعلق قانون سازی لانے والے ہیں۔ جبکہ دنیا کے کئی ممالک میں ٹیکس نہ دیں تو ووٹ نہیں دے سکتے۔ اب مجھ سے بھی ذرائع آمدن اور کاروبار کے اضافی سوال ہوں گےسیاسی لوگوں کو بینکنگ کی کسی سہولت سے انکار نہیں ہونا چاہیئے۔ میں خود بھی ایک سیاسی آدمی ہوں اور بینکوں کو سیاسی لوگوں کے ساتھ بھی کاروبار کرنا چاہیئے۔
سینیٹر دنیش کمار نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے بات کرنے کی اجازت مانگی،دنیش کمار کو اجازت ملی تو انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ آج 6دن ہوچکے ہیں ہم مسلسل آرہے ہیں،آج ترامیم پیش کی جائیں، انہوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ فون آرہے ہیں کہ کیا بناترامیم کا،اب ہمارا نام ترامیم والے سینیٹرز رکھ دیا گیا ہے،جواب میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا اس کو دیکھیں گے اگر آپ عوامی مفاد میں کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں۔
دوسری جانب رات گئے شروع ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت میں شروع ہوا جو بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا گیا۔