سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کا احترام نہ کرنے پر ایکشن

0
18

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کا احترام نہ کرنے پر ایکشن
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق نے چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کا احترام نہ کرنے پر ایکشن لیا اور قومی صحت خدمات کی وزارت کے سیکرٹری عامر اشرف خواجہ کی سخت سرزنش کی

سیکرٹری صحت طلب کرنے کے باوجود خود کمیٹی اجلاس میں نہ ائے۔وزارت کی نمائندگی جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نے کی۔کمیٹی نے سیکرٹری کو طلب کرنے کے باوجود نہ آنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا،کمیٹی ارکان نے متفقہ موقف اختیار کیا کہ پندرہ منٹ میں سیکرٹری قائمہ کمیٹی اجلاس میں پیش نہ ہوئے تو سخت کارروائی کریں گے۔

سیکرٹری صحت دس منٹ میں اجلاس میں پہنچ گئے،چیئرمین سینیٹ کی واضح رولنگ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سیکرٹری صحت نے اسلام آباد کے مختلف ڈاکٹرز کو شوکاز نوٹسز جاری کئے تھے۔استحقاق کمیٹی نے سیکرٹری کو 48 گھنٹے کے اندر شوکاز نوٹسز واپس لینے کی ہدایت کر دی،وفاقی سیکرٹری نے سینیٹ کے استحقاق کو مجروع کرنے پر غیرمشروط معافی مانگ لی

قائمہ کمیٹی نے معافی قبول کرتے ہوئے سیکرٹری کو چیئرمین سینیٹ کی 20 جولائی کی رولنگ پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت کر دی، استحقاق کمیٹی کا اجلاس سینیٹر عائشہ رضافاروق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔سینیٹر رضا ربانی نے سوال کیا کہ کیا وفاقی سیکرٹری ایوان بالا سے بھی خود کو بالا سمجھتے ہیں؟ چیئرمین سینیٹ کی دو واضح رولنگز کو نظر انداز کرنا اور سینیٹ کمیٹی میں پیش نہ ہونے پر سیکرٹری صحت وضاحت دیں۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی واضح رولنگ کے باوجود سیکرٹری صحت نے بائیس جولائی کو پمز،پولی کلینک اور نیرم ہسپتال میں کام۔کرنے والے /والی 26 ڈاکٹرز کو واپس صوبوں کو بھجوانے کے شوکاز نوٹسز جاری کئے۔ سینیٹر عثمان کاکٹرنے کہا کہ سیکرٹری صحت نے مرد اور خواتین ڈاکٹر سے متعلق غلط فیصلہ کیا۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ جس عدالتی فیصلے کو بنیاد بنایا گیا وہ دو ہزار تیرہ میں سندھ سے متعلق تھا،کیا اس کے بعد بھی عدالتی فیصلے آئے؟

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سیکرٹری صحت نے سب کچھ اتنی عجلت میں کیوں کیا؟ ایسی کیا جلدی یا ایمرجنسی آپڑی تھی کہ سیکرٹری صحت نے چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کی بھی پروا نہ کی۔رولنگ کے دو دن بعد ہی ڈاکٹرز کو شوکاز نوٹسز جاری کر دئیے

کمیٹی اراکین نے کہا کہ بادی النظر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس سارے معاملے کے پیچھے سیکرٹری صحت کے عزائم درست نہیں تھے، چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی کسی بھی معاملے پر رولنگ کی قانونی حیثیت ہوتی ہے۔۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ عدالت عالیہ سے ڈاکٹروں کو مجبوراً رجوع کرنا پڑا۔جب سیکرٹری صحت، پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی بھی بات سننے کو تیار نہیں تو ڈاکٹرز کی کیسے سنتے۔

سیکرٹری صحت نے کمیٹی سے غیر مشروط معافی کی درخواست کی،کمیٹی نے درخواست قبول کر لی۔ معاملہ پہلے ہی صحت سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے پاس ہے، استحقاق کمیٹی نے ہدایت کی کہ کمیٹی کو ڈاکٹرز کے کیس پر میرٹ پر فیصلہ کرنے دیں۔صوبوں سے وفاقی ہسپتالوں میں ضم ہونے والے 26, ڈاکٹرز کا معاملہ سینیٹر سجاد طوری نے چودہ مئی کو ایوان میں اٹھایا تھا۔

20 جولائی کو چیئرمین سینیٹ نے معاملے پر رولنگ دی تھی،چیئرمین سینیٹ نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو حتمی فیصلے کے لئے بھجوا تھا۔ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی تھی کہ حتمی فیصلے تک ڈاکٹرز کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔22 جولائی کو سیکرٹری صحت عامر اشرف۔خواجہ نے مذکورہ ڈاکٹرز کو واپس صوبوں کو بھجوانے کے شوکاز نوٹسز جاری کر دئیے تھے۔ 24جولائی کو معاملے پر سینیٹر ہدایت اللہ نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کی تھی

Leave a reply