شبِ فراق ،تحریر :نعیم ہاشمی

0
20

شبِ فراق
نعیم ہاشمی

مر گیا، مٹ گیا تیرے پیچھے صنم
حد تو یہ ہے تمہیں خبر ہی نہیں

اس قدر ناز نہ کر حسن پر اے ماہ جبیں
تجھے پانے کی ہے چاہت جس سے مفر ہی

دن رات تجھ کو سوچوں میں ہوں تیرا دیوانہ
حد سے گزر گیا میں تجھے اثر ہی نہیں

تجھے کتنا چاہتا ہوں، بس خود ہی سوچ لو تم
تیرا گھر نہ ہو جس گلی میں واں میرا گزر ہی نہیں

صد شکر اس خدا کا جس نے تجھے بنایا
تو جو مل سکے مجھے تو پھر کوئی فکر ہی نہیں

بس اک التجا ہے میری، میرے پاس ہی تم رہنا
تیری چاہتیں ملیں جو مجھے کوئی ڈر ہی نہیں

Leave a reply