نیب نے خواجہ آصف کو کیوں گرفتار کیا وزیر خارجہ نے بتادیا
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 31 جنوری کاانتظار کیوں کررہےہیں، عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے. یہ ایسی شرط ہےجس کامقصد وہ مذاکرات سےکترا رہے ہیں . پی ڈی ایم کا بیانیہ کل پاش پاش ہوگیا،اپوزیشن کہتی ہےمذاکرات پرتب آئیں گےجب عمران خان مستعفی ہوں گے.آپکواسمبلی سےباہرجانامقصودہے توضمنی انتخاب میں حصہ کیوں لے رہےہیں.
آپ نےلانگ مارچ کونواز شریف کی واپسی سےمشروط کردیاہے.دواستعفےاسمبلی سیکریٹریٹ میں آئے،اسپیکر صاحب نےدعوت دی،جب دعوت دی گئی تووہ آنے سےانکارکرگئے،استعفےدیتے بھی ہیں اور پیش بھی نہیں ہوتے،ان کا کہنا تھا کہ مریم کہتی ہیں استعفےمنظور کرلیں،وہ آئیں گےتواستعفے منظور ہوں گے.پیپلز پارٹی نےکل بتادیاکہ استعفےدینااورلانگ مارچ ایجنڈےپرنہیں ہے،خواجہ آصف اپنی گرفتاری کی وضاحت خود کرسکتے ہیں،فیٹف قانون بارے 2 اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کر رہے تھے، فیٹف کی قانون سازی میں نیب قوانین کا کیا تعلق تھا،
نیب حکومت کے تابع نہیں اورنہ کوئی بنا سکتا ہے،خواجہ آصف منی ٹریل اور وضاحت دیتے تو گرفتارنہ ہوتے،خواجہ آصف کو کئی بارسوالنامہ بھیجا وہ نیب کو مطمئن نہ کرسکے،نیب قانون ہمارا بنایا ہوا نہیں،ہمیں ایسے ہی ملا،نیب خود مختارادارہ ہے،نیب چیئرمین و دیگر تعیناتیوں میں پی ٹی آئی کا عمل دخل نہیں،نیب قانون کے تحت کام کر رہا ہے،نیب کو تحریک انصاف سے جوڑنا نامناسب ہے،
واضح رہے کہ دو ن لیگی اراکین نے استعفے پارٹی کی بجائے سپیکر قومی اسمبلی کو جمع کروائے تھے جس پر اسپیکر نے انہیں طلب کر لیا تھا .مسلم لیگ ن کے ممبران قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی NA-15اور محمد ساجد NA-14کی بطور ممبران قومی اسمبلی استعفوں کی تصدیق کے لیے طلب کئے گئے ہیں، ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق استفو ں کی تصدیق کے لیے مذکورہ ممبران کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ کرنے کے لیے مراسلہ جاری کیا گیا تھا .
دونوں ممبران قومی اسمبلی نے 14دسمبر، 2020کو اپنے استفے اپنے سرکاری لیٹر پیڈ پر اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوائے۔دونوں ممبران قومی اسمبلی کے استعفوں پر دستخط قومی اسمبلی کے ریکارڈ میں اُن کی طرف سے دیے گئے دستخطوں کے مطابق ہیں۔ ممبران اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کی تاریخ سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو مطلع کریں ۔