وزیر خارجہ کا سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط

0
33

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا، خط میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور خطے میں امن امان کی صورتحال سے آگاہ کیا.

تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھا جس میں متن اختیار کیا گیا کہ ہیومن رائٹس کمشنر آفس (OHCHR) نے گزشتہ ماہ جاری ہونے والی دوسری رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا پردہ چاک کیا ہے جس میں نہتے کشمیریوں کی زیر حراست ہلاکتوں، بچوں سمیت نہتے لوگوں پر پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال ، (جس کے نتیجے میں کئ افراد بصارت سے محروم ہوئے)، ریپ ، جبرآ اغوا جیسے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت ،کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہیومن رائٹس کمشنر آفس کیطرف سے جاری کی گئی اس غیر جانبدارانہ رپورٹ میں آشکار کی گئ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے. لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری میں اضافہ ہو گیا ہے جو کہ نہ صرف 2003 کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے لائن آف کنٹرول پر بسنے والے معصوم شہریوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں اور املاک کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اگر اس صورتحال کا سدباب نہ کیا گیا تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں.

خط میں متن اختیار کیا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے سات لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی کے باوجود ، مزید دس ہزار سے زیادہ فورس بھجوائے جانے کی اطلاعات تشویشناک ہیں. سری نگر ائیرپورٹ پر خصوصی طیاروں کی نقل و حرکت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اضافی دستوں کی آمد ، ان خدشات کو مزید تقویت دے رہے ہیں. بھارت کی طرف سے کسی حکومتی عہدیدار کا تاحال میڈیا میں آنے والی ان رپورٹوں کی تردید نہ کرنا ، ان اطلاعات کو مزید تقویت دیتا ہے. بھارتی ریلوے کی طرف سے ہفتے بھر کیلئے راشن کو محفوظ کرنے کی ہدایات ،کشمیریوں کے خوف و ہراس میں مزید اضافے کا موجب بن رہی ہیں. ان اطلاعات سے مزید خدشات جنم لے رہے اور یہ رائے عام ہو رہی ہے کہ بھارت ، آرٹیکل 35A اور 370 ،جن کے تحت مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کو خصوصی اسٹیٹس ، حق ملکیت اور حق_شہریت کو ختم کرنے کے درپے ہے. پاکستان ایسی کسی جغرافیائی تبدیلی کا مخالف ہے کیونکہ اس طرح اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے. ہندوستان کی طرف سے یہ اقدامات، مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے جس سے متعلق پاکستان اقوام متحدہ کو 27 اپریل کو لکھے گئے خط میں آگاہ کر چکا ہے.

خط میں متن اختیار کیا گیا کہ میں آپ کی توجہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 38 کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان اور بھارت دونوں کو پابند کیا تھا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں کسی بھی بڑی ممکنہ تبدیلی کی صورت میں سلامتی کونسل کو آگاہ کریں گے. پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور بھارت کے مبینہ عزائم نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اس صورتحال سے پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں ہے. اقوام متحدہ کو اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ہندوستان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جائے. ہندوستان کو بلا اشتعال لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں اور ایسی ہر کاروائی سے روکا جائے جس سے جموں و کشمیر میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کا احتمال ہو. پاکستان اس گھمبیر صورتحال کے تحت مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ فوری طور پر ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جا پورے حالات و واقعات کا جائزہ لے.

آخر میں خط کا متن اختیار کیا گیا کہ پاکستان ہیومن رائٹس کمشنر آفس کیطرف سے جاری کردہ رپورٹ میں "مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جانچنے کے لیے” کمیشن آف انکوائری” تشکیل دینے کی بھی حمایت کرتا ہے. ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک اور گھمبیر صورتحال کے پیش نظر "اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے جموں و کشمیر” کی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہیں.

Leave a reply