شہباز شریف کی اسمبلی اجلاس میں دھمکی، اسمبلی میں نعرہ تکبیر کے نعرے

0
33

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ڈپٹی سپیکر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اراکین کو چپ کروائیں نہیں تو کل ہم سے گلہ نہ کریں

 

مولانا اسد ناموس صحابہ پر بات کرنا چاہتے ہیں ، انکو موقع دیں، شہباز شریف کا اسمبلی میں مطالبہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ تاریخ کی سب سے زیادہ دھاندلی شدہ حکومت ہے، اتنی بات کر کے شہباز شریف اپنی نشست پر بیٹھ گئے، حکومت کی جانب سے شدید شورشرابا کیا گیا، شہباز شریف کے بیٹھنے کے بعد ڈپٹی سپکر نے پھر خطاب کرنے کا کہا کہ تو شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت دو منی بجٹ لے کر آئی جس سے پاکستان کی معیشت تباہی کا شکار ہوئی، حکومتی اراکین کی جانب سے شورشرابا پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اراکین بیٹھ جائیں، موبائل سے ویڈیو بنانے پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قانون اجازت نہیں دیتا کہ اسمبلی میں موبائل سے ویڈیو بنائیں ،اب اگر ویڈیو بنائی گئی تو موبائل ضبط کر لیا جائے گا، شہباز شریف خطاب کے لئے دوبارہ اٹھے اور کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ …اتنی دیر میں شورشرابا کے بعد شہباز شریف پھر بیٹھ گئے .سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نشست پر کھڑے ہوئے اور بولنا شروع کر دیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی صاحب آپ بیٹھ جائیں،

 

قومی اسمبلی کا اجلاس،شہباز شریف کے خطاب پر حکومت کا احتجاج

ڈپٹی سپیکر نے شہباز شریف سے خطاب کا کہا تو شہباز شریف تیسری بارکھڑے ہوئے اور کہا کہ اس سے قبل کہ میں، …..حکومتی بینچوں کی جانب سے پھر شور کے بعد شہباز شریف پھر بیٹھ گئے ، دوبارہ استدعا پر شہباز شریف چوتھی بار کھڑے ہوئے کہ بجٹ نے پی ٹی آئی کی کارکردگی کا پول کھول دیا، کچھ عرصہ پہلے کینٹینر پر…..شہباز شریف خطاب کر رہے تھے کہ ڈپٹی سپیکر کوپھر بول کر حکومتی اراکین کو چپ کرانا پڑا، شہباز شریف نے کہا کہ قوم کو غلط نعرے لگانے پر لگایا گیا. شہباز شریف پھر خاموش ہو گئے اور ڈپٹی سپیکر بار بار کہتے رہے جی میاں صاحب، میاں صاھب، شہباز شریف نے کہا کہ بار بار اٹھانے اور بٹھانے سے لگتا ہے کہ میری کمر کا علاج کروا رہے ہیں ، اسمبلی میں نعرہ تکبیر اور شان صحابہ کے نعرے بھی اراکین کی جانب سے لگائے گئے. شہباز شریف نے کہا کہ اس ہاوس کی کچھ روایات ہیں لیڈر آف دی ہاوس بات کرے ہم اس کو سنتے ہیں ،لیڈر آف اپوزیشن بات کرے تو آپ پر فرض ہے کہ چپ کروائیں، نہیں تو بات بہت دور چلی جائے گی. شہباز شریف نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی ذمہ داری ہے وہ آرڈ کریں تا کہ مثبت بات ہو سکے ،اگر وہ نہیں کر سکتے تو کل ہم سے نہ کریں، میں یہاں بیٹھا ہوں ،خاموشی ہو گی تو بات کروں گا. شہباز شریف نے پھر کھڑے ہو کر کہا کہ دس ماہ میں گورنمننٹ کی حالت انتہائی خراب ہے، انہوں نے مزدور سے مزدوری چھین لی، سرمایہ داروں کو تباہ و برباد کر دیا، پاکستان کی معیشت کو ڈانوا ڈول کر دیا.

Leave a reply