شکرگڑھ تحریر: زید علی

0
42

پاکستان کے صوبہ پنجاب ضلع نارووال کی ایک تحصیل کا نام شکرگڑھ ہے۔ نارووال سے 45 کلومیٹر شمال کی جانب واقع ہے۔ شکرگڑھ کی بنیاد 1890 میں رکھی گی۔ تقسیم ہند کے وقت شکرگڑھ ضلع گرداسپور کی تحصیل تھی۔ مگر پاکستان بننے کے بعد یہ ضلع سیالکوٹ سے منسلک ہو گئی۔ 1991 میں نارووال کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد تحصیل شکرگڑھ کو ضلع نارووال کے ساتھ منسلک کر دیا گیا۔ تحصیل شکرگڑھ کے شمال میں جموں کا علاقہ ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کو زمینی راستہ بھی یہیں سے ہو کر گزتا تھا۔ شکرگڑھ کے مشرق میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سرحد اور شمال میں ورکنگ باؤنڈری موجود ہے۔ جس کی لمبائی 193 کلو میٹر ہے۔ جو سیالکوٹ سیکٹر سے شروع ہوتی ہے اور شکرگڑھ کے مقام پر اختتام پذیر ہوتی ہے۔ شکرگڑھ سے ہی انٹرنیشنل بارڈر کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ سوار محمد حسین (نشان حیدر) نے بھی اسی سر زمین پر شہادت پائی۔ یادگار شکرگڑھ آج بھی ہمارے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شکرگڑھ کی سرزمین بہت زیادہ زرخیز ہے۔ نارووال، شکرگڑھ کے باسمتی چاول پورے پاکستان میں مشہور ہیں۔ تعلیمی میدان میں بھی شکرگڑھ کے طالب علموں نے ہر میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ یہاں کے طالب علم مختلف ادوار میں بورڈ ٹاپ کر چکے ہیں۔ یہاں پنجابی اور اردو زبانیں بولی جاتی ہیں۔ شکرگڑھ کے مشرق میں دریائے راوی ہے۔ دریائے راوی بل کھاتے ہوئے اسی تحصیل سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں نالہ بئیں بہتا ہے۔ شکرگڑھ کو ایک اہم مقام یہ بھی حاصل ہے کہ اسی تحصیل کے ایک قصبہ مسرور (بڑا بھائی) سے پاکستان کا سٹینڈرڈ ٹائم لیا گیا ہے۔ پاکستان میں سب سے پہلے سورج کی کرن اسی گاؤں میں پڑتی ہے۔ اسی گاؤں سے کشمیری پہاڑیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ موسم صاف ہو جانے کے بعد اس علاقے سے جموں و کشمیر کے پہاڑ صاف دکھائی دیتے ہیں۔ رات کو کشمیر میں جلنے والی روشنیوں کو یہاں سے با آسانی دیکھا جا سکتا ہے۔ شکرگڑھ کا کشمیر کے ساتھ پرانا گہرا اور جغرافیائی تعلق ہے۔ شکرگڑھ کو باب کشمیر بھی کہا جاتا ہے۔
شکرگڑھ کی تاریخ بہت دلچسپ ہے۔

Twitter: ZaidAli0000

Leave a reply