وزیرستان میں نازیبا ویڈیو وائرل ہونے پر دو لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل

0
34

وزیرستان میں نازیبا ویڈیو وائرل ہونے پر دو لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل

باغی ٹی وی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں صرف بوس کنار پر دو لڑکیوں‌کو موت کے گھاٹ اتا دیا گیا .

اس واقعے کے متعلق مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں لڑکیوں کو ایک لڑکے کے ساتھ بوس و کنار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد قتل کیا گیا۔ تقریباً 52 سیکنڈز پر مشتمل ویڈیو میں ایک نوجوان لڑکے کے دائیں بائیں تین سیاہ برقع پوش لڑکیاں نظر آ تی ہیں۔ لڑکاان لڑکیوں کے ساتھ باتوں باتوں میں بوس وکنار شروع کر دیتا ہے جبکہ تیسری لڑکی بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو جاتی ہے .

اس واقعے کے رد عمل میں ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ (ڈبلیو ڈی ایف) نامی تنظیم نے اتوار کو ایک پریس ریلیز میں اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے قتل ہونے والی لڑکیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ڈبلیو ڈی ایف کی عہدے داروں عالیہ بخشال، عصمت شاہ جہاں، ممتاز تاجک اور نرگس خٹک نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حکمران طبقہ کتنی آسانی سے خواتین کے خلاف ہونے والےایسے پر تشدد واقعات کی بڑی تعداد کو نظر انداز کر دیتا ہے۔اس تنظیم نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے .

تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو قتل کرنے پر اکسانے والے علاقے کے طاقت ور لوگوں کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہے۔ ڈبلیو ڈی ایف نے مطالبہ کی اہے کہ قاتلوں، قتل پر اکسانے والوں اور ویڈیو لیک کرنے والے شخص کو گرفتار کر کے سزا دی جائے .

پولیس کے ایک سینیئر افسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان لڑکیوں کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا اور وہ کچھ عرصہ قبل وزیرستان کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے شمالی وزیرستان کے علاقے شام پلین گڑیوم منتقل ہوگئی تھیں۔ افسر کے مطابق شام پلین گڑیوم کے ‘ع’ نامی لڑکے کے ساتھ ان لڑکیوں کی جان پہچان بنی تھی۔ ویڈیو میں یہ نوجوان ان لڑکیوں سے پشتو میں پوچھتا ہے کہ وہ کس مقصد کے لیے آئی ہیں، جس پر ایک لڑکی نے جواب دیا کہ وہ ایسے ہی آئی ہیں.
واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں عموما ایک شدت پسند اور روایات پر سختی سے عمل کرنے والا معاشرہ ہے جہاں‌ غیرت کے نام پر اور اس طرح کے معمالات میں‌سخت رد عمل دکھایا جاتا ہے . غیر کے نام پر اگرچہ دیگر علاقون میں قتل کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ، لیکن صرف ویڈیوں پر بوس و کنار سے ایسا معاملہ سامنے آنے پر قتل کرنا ایک منفرد مسئلہ ہے .

Leave a reply