شراکت داری سے ڈی ایٹ ممالک اپنی حقیقی اقتصادی صلاحیت کا ادراک کرسکتے ہیں،حنا ربانی کھر

0
35

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے ترقی پذیر ممالک ڈی ایٹ کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلئے نجی سیکٹر کوآرڈینیشن سہولت کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ڈی ایٹ کے وزراء خارجہ کی کونسل کے اجلاس سے ہائبرڈ فارمیٹ میں خطاب کے دوران کیا۔

مسائل کے حل کے لئے سب کو قدم سے قدم ملاکرچلنا ہو گا،راجہ پرویز اشرف

انہوں نے آسان قانونی فریم ورک کے ذریعے تجارت کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے اور سرمایہ کاری اور کاروبار کیلئے مساوی مواقع پر زور دیا۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ جیو اکنامکس کے پاکستان کے وژن میں سماجی و اقتصادی ترقی، روابط اور ترقی کو مرکزیت حاصل ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ تعاون اور شراکت داری کے ذریعے ڈی ایٹ ممالک اپنی حقیقی اقتصادی صلاحیت کا ادراک کرسکتے ہیں، پاکستان کا محل وقوع ایشیا کے اہم خطوں وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ اور چین کیلئے اہم زمینی اور بحری رابطے کا ذریعہ ہے جس نے پاکستان کو جغرافیائی سیاسی طور پر دنیا کی سب سے اہم ریاستوں میں شامل کردیا ہے۔

 

دکھی انسانیت کی خدمت ایک عبادت ہے،گورنر پنجاب

 

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے یہ جغرافیائی سیاسی اثاثہ تیزی سے جیو اکنامک ڈیویڈنڈ میں تبدیل ہوجائے گا۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے وزراتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی۔ ترکی اور ایران کے وزراء خارجہ اور نائیجیریا کے وزیر مملکت کے علاوہ مصر، انڈونیشیا اور ملائشیا کے اعلیٰ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

وزراءنے ڈی ایٹ سیکرٹریٹ کیلئے مالی اور انسانی وسائل کو بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ اجلاس نے سیکرٹریٹ کو ڈی ایٹ کے رکن ممالک کی جانب سے مالی معاونت کیلئے پراجیکٹ کی تجاویز کا مزید جائزہ لینے کا کام بھی سونپا ہے۔ اجلاس میں جمہوریہ آذربائیجان کی ڈی ایٹ کا رکن بننے کی خواہش کو سراہا گیا۔

وزراء نے اس سال اکتوبر میں ڈی ایٹ کمیشن کا خصوصی اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا تاکہ ڈی ایٹ میں نئے رکن ممالک کے الحاق کے معیار کے حوالے سے حتمی سفارشات پیش کی جا سکیں۔

اس سلسلے میں ایک رپورٹ کو وزراءکی کونسل کے اگلے اجلاس میں منظور کرنے پر غور کیا جائے گا۔15 جون 1997 کو استنبول میں قائم ہونے والے ڈی ایٹ گروپ میں بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، نائجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں۔

Leave a reply