شریف فیملی کے دفاتر پر نیب کا چھاپہ، کیا تحویل میں لیا؟ اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیب نے شریف گروپ کے دفاتر ماڈل ٹاﺅن لاہور میں چھاپے مارے ،نیب نے شریف گروپ کے 55 کے اور91 ایف دفتر پر چھاپہ مارااور ریکارڈ قبضہ میں لینے کی کوشش کی۔
نیب کی جانب سے چھاپہ سلمان شہباز اور محمد عثمان کے دفتر پر مارا گیا، نیب کے انٹیلی جنس ونگ، سی آئی ٹی ونگ ٹو اور دیگر نے اسٹنٹ ڈائریکٹر حامد جاوید کی سربراہی میں چھاپا مارا، شریف گروپ آف انڈسٹریز کے چیف فنانشل آفیسر کے دفتر سے اہم دستاویزات قبضہ میں لے گئیں۔
ذرائع کے مطابق شریف فیملی کی منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیاں 55 کے سے آپریٹ ہوتی تھی، نیب کو شریف فیملی کی بے نامی کمپنی یونی ٹاس، وقار ٹریڈنگ سمیت دیگر سے متعلق ریکارڈ مطلوب ہے، 55 کے سے متعلقہ ریکارڈ غائب کیا جا چکا ہے
ترجمان مسلم لیگ مریم اورنگزیب نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب نے شریف گروپ کے دفاتر پر چھاپہ ایک گھنٹہ قبل مارا۔ چھاپہ شریف گروپ کے 55 کے اور 91 ایف دفتر پر مارا گیا اور ریکارڈ قبضے میں لیا گیا،چھاپہ عثمان شہباز کے دفتر پر مارا گیا،نیب حکام نے لیپ ٹاپ اور دیگر دستاویزات قبضے میں لے لیں.
نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز
نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟
نواز شریف کی بیماری کا علاج جیل میں نہیں ہو سکتا، ڈاکٹر کا انکشاف
شہباز شریف اور مریم پہنچے کوٹ لکھپت، شہباز شریف کی گاڑی کی ٹکر سے کارکن ہوا زخمی
واضح رہے کہ نیب شریف فیملی کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، نواز شریف کے خلاف چوھدری شوگر ملز کی تحقیقات ہو رہی ہے، مریم نواز، یوسف عباس سے بھی چودھری شوگر ملز کیس میں تحقیقات ہو رہی ہے، حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز، آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تحقیقات ہو رہی ہے، شہباز شریف سے بھی تحقیقات ہو رہی ہیں.
واضح رہے کہ گزشتہ برس ماہ دسمبر میں بھی مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ پرایف آئی اے نے چھاپہ مار اتھا جس پر مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مسلم لیگ ن کے لاہور میں مرکزی سیکرٹریٹ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے چھاپے کی مذمت اور شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بغیر وارنٹ چھاپے پر واجد ضیا کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ مرکزی سیکرٹریٹ پر ایف آئی اے کے چھاپے سے بشیر احمد میمن کی کہانی سچ ثابت ہو گئی۔ سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے وزیراعظم عمران خان کے دباؤ میں نہ آئے اور نالائق اور نااہل عمران خان کا آلہ کار بننے سے انکار کر دیا تھا۔ نواز شریف کے خلاف بدنام زمانہ ’ہیروں‘ کو ہی پھر سے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور چھاپے سے ثابت ہوگیا کہ جج ارشد ملک کی وڈیو اصلی ہے اور جج ارشد ملک نے دباؤ میں آ کر نواز شریف کو سزا سنائی تھی۔
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے مرکزی سیکرٹریٹ پر چھاپہ نالائق اور نااہل عمران خان کے کہنے پر مارا گیا، بد عنوانی کے جھوٹے مقدمات کے ثبوت نہیں مل رہے تو ایف آئی اے کو اب دباؤ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بھی سیاسی انتقام کے تحت پامال کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ پر چھاپے سے ہمارے حوصلے پست ہوں گے اور نہ ہم سچ بولنا چھوڑیں گے۔
ایف آئی اے کی جانب سے جج بلیک میلنگ کیس سے متعلق شواہد حاصل کرنے کیلئے ن لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ پر چھاپہ مارا گیا۔ ایف آئی اے اہلکاروں نے ن لیگ سیکرٹریٹ میں حمزہ شہباز کے دفتر میں جانے کی کوشش کی تو وہاں موجود ملازمین نے مزاحمت کی۔
مسلم لیگ ن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاءتارڑ کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے مریم نواز کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ لینے کیلئے چھاپہ مارا ہے۔ انہوں نے ن لیگ کے ملٹی میڈیا سیل کا سامان قبضے میں لے لیا گیا ہے
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے نے عمران خان کے غیر قانونی احکامات نہیں مانے،ارشد ملک کے معاملے میں وفاقی حکومت پارٹی بن گئی ہے ،رنگ روڈ کا کانٹریکٹ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے دیا گیا.
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت انتقامی کارروائیاں کررہی ہے،عمران خان ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں،ارشد ملک کے معاملے میں وفاقی حکومت پارٹی بن گئی،نیب صرف اپوزیشن کو نوٹسز جاری کرتا ہے،سیکیورٹی فراہم کی گئی توناصربٹ پاکستان آنے کو تیار ہے، ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب 16 اگست کو جمع کرایا تھا، ویڈیواورفوٹیج کی بات کرنے والاعقل سےعاری ہے،