شوکت خانم اسپتال کے عطیات کی رقوم پی ٹی آئی پارٹی فنڈ کا حصہ:حقیقت یا افسانہ:تفصیلات آگئیں‌

0
25

لاہور:شوکت خانم اسپتال کے عطیات کی رقوم پی ٹی آئی پارٹی فنڈ کا حصہ:حقیقت یا افسانہ:تفصیلات آگئیں‌،اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے مخالف اس وقت پی ٹی آئی کے فنڈز میں غیرقانونی فارن فنڈنگ ثابت کرنے کےلیے کوشاں ہیں ، اس حوالے سے ایک معروف میڈیا گروپ نے فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو فنڈز دینے والوں کا پیچھا کیا اوراس لمبی باگ دوڑ میں صرف 40 افراد نے جواب دیا ،

معروف میڈیا گروپ کا جن سے رابطہ ہوا ان 40 افراد کی فہرست میں شامل 34.5 فیصد ڈونرز نے کہا کہ انہوں نے رقم شوکت خانم اسپتال کے لیے دی تھی،عطیات دینے والوں میں سے بعض افراد کو حیرت ہوئی کہ ان کے عطیات کی رقوم کو سیاسی مقاصد میں کیوں استعمال کیا گیا۔

دی نیوز میں فخر درانی کی شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ کیس کے حوالے سے اسپتال کو عطیہ دینے والے اس بات سے لاعلم تھے کہ عطیات پی ٹی آئی کو منتقل ہوئے، بعض ڈونرز نے سوال کیا ہے کہ عطیات شوکت خانم کے لئے دیئے، پارٹی فنڈز کے طور پر کیوں استعمال کیا؟ جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارٹی ریکارڈ سے حقائق کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ عطیات کس مقصد کے لئے دیئے گئے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پیش کی گئی ان افراد کی فہرست جنہوں نے پارٹی کو عطیات فراہم کیے تھے کی صداقت مشکوک ہو گئی ہے کیوں کہ ان میں سے بعض نے استفسار کیا ہے کہ ان کے عطیات ، سیاسی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیے گئے۔

پی ٹی آئی کے مطابق فراہم کردہ فہرست میں شامل افراد نے 4 لاکھ 60 ہزار ڈالرز پارٹی فنڈز میں دیئے۔ تاہم، ان میں سے تقریباً 35 فیصد افراد نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو عطیات نہیں دیئے تھے بلکہ ان کے عطیات شوکت خانم اسپتال کے لیے تھے۔ جب کہ صرف 27 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی فنڈز کے لیے عطیات دیئے تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے سابق رکن اکبر ایس بابر کی پٹیشن پر پی ٹی آئی کی غیرملکی فنڈنگ کیس میں سماعت کررہی ہے۔ پی ٹی آئی نے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس اور غیرملکی کمپنیوں کی فہرست کے ساتھ 1414 عطیات فراہم کرنے والوں کے نام بھی جمع کیے ہیں جنہوں نے 2013 میں پارٹی فنڈز کے لیے 467320 ڈالرز عطیہ کیے۔

دی نیوز نے اس حوالے سے دو ہفتے طویل تحقیقات کی ہیں تاکہ فہرست میں شامل پارٹی کو فنڈز دینے والے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ اس مقصد کے لیے 80 ڈونرز کو سیمپل کے طور پر منتخب کیا گیا۔

دی نیوز نے 40 افراد سے رابطہ کیا جنہوں نے 1 ہزار ڈالرز یا اس سے زائد کے عطیات دیئے تھے جب کہ 40 ایسے افراد کو منتخب کیا گیا جنہوں نے 500 ڈالرز یا زائد کے عطیات دیئے تھے۔

ان 80 عطیات دینے والوں میں 29 نے دی نیوز کے سوالات کے جوابات دیئے۔ صرف 8 افراد (27.5 فیصد) نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو سیاسی مقاصد کے لیے عطیات دیئے تھے کیوں کہ ان کا ماننا تھا کہ عمران خان تبدیلی لاسکتے ہیں۔

10 افراد نے (34.5 فیصد) نے کہا کہ انہوں نے رقم شوکت خانم اسپتال کے لیے دی تھی کیوں کہ وہ باقاعدگی سے ایسا کرتے رہے ہیں۔ جب کہ 7 افراد (24 فیصد) کا کہنا تھا کہ انہیں یاد نہیں ہے۔ جب کہ باقی ماندہ 4 افراد (13.7 فیصد) نے جواب دینے سے انکار کردیا۔

شوکت خانم اسپتال کے لیے عطیات دینے والوں میں سے بعض افراد کو حیرت ہوئی کہ ان کے عطیات کی رقوم کو سیاسی مقاصد میں کیوں استعمال کیا گیا۔ 2017 میں پی ٹی آئی نے امریکا میں رکن سازی کی مہم شروع کی تھی اور امریکا میں پارٹی ورکرز کو ممبر شپ کارڈز بھجوائے تھے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ شوکت خانم کےعطیات سیاسی مقاصد میں استعمال کیے گئے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی ڈونر ایل ڈی سی پر دستخط کرتا ہے تو چیک میں واضح لکھا ہوتا ہے کہ وہ رقم کس مقصد کے لیے دی جارہی ہے۔ جنہوں نے 1 ہزار ڈالرز یا زائد رقوم دی ہے وہ بذریقہ چیکس دی گئی ہے۔ اس کی تصدیق چیکس سے ہوسکتی ہے۔

وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس نمائندے نے عطیات فراہم کرنے والوں کے نام فراہم کیے تو وہ ریکارڈ سے تصدیق کرسکتے ہیں کہ انہوں نے رقوم اسپتال کے لیے دیں یا پارٹی فنڈز کے لیے دیں

Leave a reply