مزید دیکھیں

مقبول

اوچ شریف : آٹا پسائی چکیوں کی من مانی عروج پر، عوام پریشان

اوچ شریف، باغی ٹی وی(نامہ نگار حبیب خان) اوچ...

ثناء جاوید کی سرفراز احمد کیساتھ بدتمیزی

کراچی: اداکارہ ثناء جاوید کے نجی ٹی وی کے...

وہ سیارہ جسے ’چاندوں کا بادشاہ‘ قرار دیا گیا

ماہرین فلکیات نے سیارہ زحل کے گرد چکر لگانے...

تنگوانی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ، ڈرائیور قتل، دو مسافر زخمی

تنگوانی (نامہ نگار منصور بلوچ) تنگوانی کے قریب ڈاکوؤں...

ڈسکہ: چینی شہری کے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے چرانے والا ملزم گرفتار، رقم برآمد

ڈسکہ ،باغی ٹی وی(نامہ نگار ملک عمران) سرکل ڈسکہ...

شاید کہ کسی دل میں اتر جائے میری بات .تحریر۔ ہماعظیم

‏یہ تحریر ہر لڑکی کے لٸیے ہے۔۔کیونکہ اس نے کبھی نہ کبھی ماں بننا ہے۔ اور ایک نسل کی زمہ دار ہے ہر لڑکے کے لٸیے بھی کہ وہ ایک نسل کا محافظ ہوگا
یہ بات زہن میں رہنی جب بچہ کوکھ میں ہوتا ہے تو بچے کی فطرت بنتی ہے۔۔اور فطرت کبھی نہیں بدلتی۔۔اور فطرت بناتی ہے ماں۔۔
ماں ہر حرکت بچے میں منتقل ہوتی ہے۔۔ماں کا دیکھنا سننا کوٸی کام کرنا۔۔۔
سو صرف نو ماہ عورت ‏اللہ کے لٸیے گزارو۔۔روزہ رکھے آنکھوں کا کانوں کا ہاتھوں کا منہ کا۔۔بےشک نیک ہو پاک ہو ۔۔مگر گانے دیکھے گی۔کوٸی فحش ویڈیو۔۔کوٸی فضول ڈرامہ یا فلم۔۔بچے پر کہیں نہ کہیں اثر پڑے گا۔۔ماں جھوٹ بولے گی۔۔غیبت کرے گی۔۔کوٸی چیز بنا پوچھے لے کر استعمال کر لے گی بچےپر اثر آۓ گا۔۔ماں کسی غلط ‏ارادے سے چل کے جاۓ گی۔۔پھر بعد میں سوچے گی میرا بچہ غلط رستے پر کیسے نکل گیا۔۔

ایک ماں کا واقعہ ہے۔۔وہ ایک بزرگ کے اس پہنچی اور کہا۔۔میرے بچے نے آج چوری کی۔۔جب کہ میں نے اسکی تربیت ایسی نہیں کی۔۔۔
بزرگ نے کہا تم یاد کرو تم نے حمل کے دوران کچھ ایسا کام کیا ہوگا جو تمہیں نہیں ‏کرنا چاہیٸے تھا۔۔وہ عورت سوچنے لگی۔پھر بولی ہاں میرے پڑوس میں ایک پھلدار درخت ہے۔۔حمل کے دوران ایک آنگن میں بیٹھی تھی کہ پھل کی کچھ ڈالیاں لٹک کر میرے گھر آرہیں تھی۔۔میرے دل نے چاہا میں کھا لوں۔۔اور بنا پوچھے میں نے اس میں سے کچھ کھا لیا۔۔۔
بزرگ بولے بس تمہیں جب شیطان نے بہکا دیا

اسی طرح جب شیخ عبدaلقادر جیلانی اس دنیا میں تشریف لاۓ تو انہیں چودہ سپارے مادر شکم سےحفظ تھے۔۔معلوم پڑاکہ والدہ حالت حمل میں قرآن کی تلاوت کیا کرتی تھیں۔۔
‏اب آپ اندازہ لگا لیں۔۔۔کتنا اثر ایک ماں کا اسکی اولاد پر۔۔ماں کو اگر کوٸی درجہ دیا گیا ہے تو یہی وجہ ہے وہ اپنا دل مارتی ہے۔چاہت ختم کر دیتی ہے اولاد کے لٸیے۔۔احساس میں صرف وہ درد ہوتا ہے جو اولاد کے لٸیے ہوتا ہے۔تو آج بھی خالید بن ولیدؒ۔قاسمؒ اور غزنویؒ پیدا ہو سکتے ہیں۔جو ماں قربانی ‏دے گی اس کے بچے وہ پیدا ہونگے دنیا اس پر قربان جاۓ گی
فطرت کے بعد بنتی ہے عادت جو ماں کی گود اور ماں تربیت جب تک بچہ اس کی دسترس میں رہتا ہے باہر نہیں نکلتا۔دوست نہیں بناتا۔۔تب تک ماں کی محنت ہے کہ وہ بچے کو کون سے سانچے میں ڈھالتی ہے۔اچھے برے اور غلط صحیح کا کیا معیار اس کےدماغ ‏میں ڈالتی ہے۔اسے معاشرے کے لٸیے سود مند بناتی ہے یا پھر زمانے کے لٸیے ایک مشکل بنا دیتی ہے۔یہ ایک ماں ہاتھ میں ہے

فطرت کے بعد آتی ہے عادت۔ یہ بھی ماں کا ہنر ہے بچہ جب تک گود میں ہے آپکی دسترس میں ہے۔آپ کی حرکات سکنات اپ کی باتیں ماں کا سمجھانا ماں اس کے سامنے اس کے ساتھ جو روٹین بناٸیں گی۔۔۔اس کے زہن میں نقش ہوتی جاۓ گی اور بڑھاپے تک اس کے ساتھ رہے گی۔
جب بچہ گود سے نکل جاتا ہے باہر کی ہوا کھاتا ہے تو پھر وہ لوگوں کو دیکھتا سمجھتا ہے۔۔پھر امتحان شروع ہوتا ہےماں کی دی فطرت کا بناٸی گٸی عادت کا۔
وہ پھر زمانے سے لڑنا سیکھتا ہے یہ دونوں چیزیں اس کا بازو اس کی طاقت بنتی ہیں۔وہ اپنا رستہ چنتا ہے صحیح یا غلط۔۔اگر اوپر کی لاٸینز کے مطابق ماں کوشش کر گٸی ہے تو براٸی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔
ماں کے بعد کردار ہے باپ کا کلیدی مضبوط کردار۔
باپ کے عہدے پر فاٸز مطلب اپنی نسل کا زمہ دار ہونا
جیسے عورت کا مرتبہ اسے ایسے نہیں ملتا۔۔وہ ماں بنتی بچے کی عادت اور فطرت میں جتنا اسکا ہاتھ ہے اتنا ہی باپ کا ہاتھ ہے۔۔۔
والد کی کماٸی ۔والد کا رویہ۔اس بچے کے اوپر اثر انداز ہوتا ہے۔
والد حلال کماٸی اسے ولی بنا دیتی ہے حرام نوالہ اسے معاشرے پر بوجھ بنا دیتا ہے۔ حرام کماٸی معاشرے میں ایک شیطان کا اضافہ کر سکتی ہے
والد کا رویہ بچے کے لٸیے رول ماڈل ہے۔والد کا
لہجہ اس کا لہجہ بناتا ہے۔آج باپ جو اپنے گھر والوں کے لٸیے ہے۔۔کل وہ بنے گا ۔
لہزا ایک باپ ہونے کے ناطے اپنے اوپر ایسے توجہ دی جاۓ جیسے کسی کے آگے پیش ہونا ہے۔ایک باپ کو اپنا اخلاق اور رویہ ‏اپنے اقدار کو ایسے سنوارنا چاہٸیے کہ اس نے اللہ سے پہلے اپنی اولاد کے آگے پیش ہونا ہے۔۔پھر وہ اسے دیکھ کے آگے والوں کے آگے اور اللہ کے پیش ہونے کے قابل بنے گی

شاید کہ کسی دل میں اتر جائے میری بات

@DimpleGirl_PTi