شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

0
29

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع کے حوالہ سے درخواست پر سماعت ہوئی

لاہور ہائی کورٹ نے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف صاحب کی عبوری ضمانت میں 16 جولائی تک توسیع کر دی،

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ شہبازشریف کی کورونارپورٹ تومنفی آگئی پھرکیوں نہیں آئے؟ شہباز شریف کا کوروناٹیسٹ منفی آگیا ہےاب باقی کیابچتا ہے؟شہبازشریف کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کرکےابھی فیصلہ کردیتے ہیں،

عدالت نے شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی، عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں بھی 16 جولائی تک توسیع کر دی

اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے باہر ن لیگی کارکنان موجود تھے،ن لیگ کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری عطاءاللہ تارڑ میاں شہباز شریف سے اظہار یکجیتی کیلئے لاہور ہائیکورٹ پہنچے اورعطاء اللہ تارڑ کی جانب سے میاں شہباز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے کارکنان کا شکریہ ادا کیا گیا

رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ بھی لاہو رہائیکورٹ میں موجود تھے

واضح رہے کہ گزشتہ روز شہباز شریف نے طبی بنیادوں پر حاضری معافی کی درخواست دائر کر دی شہباز شریف نے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ شہباز شریف کرونا وائرس منفی آنے کے باوجود کمزوری محسوس کر رہے ہیں ۔شہباز شریف کا اینٹی باڈیز ٹیسٹ ہونا باقی ہے ۔شہباز شریف کو کل حاضری سے استثنی دیا جائے ۔استدعا

نیب کا پرچہ حل کرنے میں شہباز شریف فیل ہو گئے

فردجرم عائد کرنی تھی توکرونا ہو گیا،عدالت نے شہباز شریف کو پھر طلب کر لیا

نیب میں اکثر سوالوں کے جواب میں شہباز شریف نے کہا مجھے نہیں پتہ ،ارشاد بھٹی

شہباز شریف کرونا سے صحتیاب نہ ہوسکے،فرد جرم سے بچنے کیلئے ایک بار پھر درخواست دائر

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک رکھا ہے .اس سے پہلے شہباز شریف ہائی کورٹ میں‌ پیش ہوئے تھے. اور نیب بھی ان کی گرفتاری کے لیے موجود تھی ، لیکن ہائی کورٹ‌ نے انہیں‌روک دیا تھا . لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی

شہباز شریف نے آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کیس میں متوقع گرفتاری سے بچنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کی تھی۔ چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نیب کی طرف سے زیر التوا انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، میں تواتر کیساتھ تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں۔ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔

درخواست میں کہا گیا 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا، سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا۔ موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی جس میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔ 2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا۔

شہباز شریف نے درخواست میں نیب پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا، نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔

Leave a reply