شیر افضل مروت کا پی ٹی آئی قیادت پر اعتماد کا بحران، احتجاجی حکمت عملی تبدیل کرنے پر زور
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے پارٹی قیادت اور کارکنوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد کے بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ پارٹی کو اپنی احتجاجی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور جلسوں کے بجائے دھرنوں کا انتخاب کرنا چاہئے تاکہ ان کی آواز حکومت تک مؤثر طریقے سے پہنچائی جا سکے۔شیر افضل مروت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر پی ٹی آئی لاکھوں لوگوں کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر جمع کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو حکومت پارٹی بانی کی رہائی کے مطالبے کو سنجیدگی سے لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے احتجاجات میں عوامی حمایت اور سوشل میڈیا پر تحریک کی کمی ہے اور ہمیں کوئی متبادل پلان، بی یا سی، تیار نہیں کیا جاتا۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کا احتجاج ایک دن کا ہوتا ہے جس میں کارکنان شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں اور پھر احتجاج ختم کر دیا جاتا ہے۔انہوں نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں، انہیں احتجاجات میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ مروت نے علی امین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے سرکاری فرائض پر توجہ دیں اور عوامی احتجاجات سے دور رہیں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ انہوں نے 9 مئی سے 11 اپریل تک مختلف احتجاجی سرگرمیوں میں اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ انہوں نے اپنی شرکت کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ وہ مقررہ مقامات پر وقت پر پہنچ جاتے تھے لیکن پارٹی کی طرف سے بار بار تاریخوں کا اعلان اور پھر احتجاجات کو مؤخر کرنا کارکنان کے لیے باعث مایوسی ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فواد چوہدری پارٹی قیادت کے قریب آنے کی کوشش میں ہیں لیکن ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شیر افضل مروت نے مزید انکشاف کیا کہ جہلم میں پی ٹی آئی کارکنان نے لکھ کر دیا ہے کہ اگر فواد چوہدری کو پارٹی میں شامل کیا گیا تو وہ پارٹی چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے فواد چوہدری کو "فارغ آدمی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کی موجودگی پارٹی کارکنان کے درمیان اختلافات کو بڑھا رہی ہے۔شیر افضل مروت کے ان بیانات نے پارٹی قیادت اور کارکنوں کے درمیان اختلافات اور عدم اعتماد کی صورتحال کو مزید واضح کر دیا ہے۔