سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کا مختصر اردو ترجمہ تاکہ مٹھائی کھانے والوں کو حقیقت کا پتہ چلے، انعام الرحمن بھٹی

0
20

قصور:کون جیتا کون ہارا کس کے گرد گھیرا تنگ ہوا سارا فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے خود کریں،اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے متعلق مختلف قسم کی خبریں‌ گردش کررہی ہیں ، ہرکوئی اپنی مرضی کا مفہوم تلاش کرنے کی کوشش میں ہے مگرحقائق کچھ مختلف ہیں ،

ان خیالات کا اظہارقانون کے طالب علم انعام الرحمن بھٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا آسان اردو ترجمہ کرکے اس کا فیصلہ قارئین پرچھوڑدیا ہے ، آج سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دیا اس کی مختصرمگرجامع حقیقت کچھ یوں‌ہے

1۔ ریفرنس نمبر 1 کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے لہذا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جاری ریفرنس کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔

2۔ دوسرے پیراگراف میں یہ کہا گیا ہے جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریفرنس کے خلاف درخواست بھی مسترد کر دی گئی ہے ۔ مطلب جج کی دونوں درخواستیں مسترد کی گئی ہیں

3۔ انکم ٹیکس قانون 2002 کے تحت ایف بی آر کے متعلقہ کمشنر جسٹس فائز عیسیٰ قاضی ان کی بیوی ان کے بچوں سے الگ الگ جائیدادوں کی تفصیل اور اس کی منی ٹریل کا پوچھیں گے ۔

4 ۔ ایف بی آر کمشنر جسٹس فائز عیسیٰ زئی ان کی بیوی اور بچوں کو فریق بنا سکتے ہیں نوٹس سات دن کے اندر ان کے سرکاری گھر تک بذریعہ کورئیر پہنچایا جائے گا ۔

5 ۔ ایف بی آر کے نوٹس کے بعد فریقین جس میں جسٹس فائز عیسیٰ ان کی بیوی ان کے بچے مانگے گئے تمام ڈاکومینٹس جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

6۔ اگر فریقین میں سے کوئی باہر ہے بیرون ملک ہے تو وہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا جواب اور اپنا مواد یا ڈاکومنٹ دئیے گئے وقت میں جمع کرائے اس صورت میں کسی قسم کا کوئی وقت کا اضافہ نہیں کیا جائے گا ۔

7۔ جب تمام تر مواد فریقین ایف بی آر کے کمشنر کو جمع کروا دیں گے تو اس کے بعد کمشنر ان تمام فریقین کو سنے گا ۔ ان کا موقف سننے کے بعد بھی کوئی فیصلہ کیا جائے گا یہ موقعف وہ خود دے سکتے ہیں یا ان کا کوئی وکیل بھی دے سکتا ہے۔ یہ تمام عمل انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت ہوگا

8۔ ایف بی آر کا کمشنر فیصلے کے بعد تمام فریقین کو 7 دن کے اندر نوٹس بھیجے گا اور نوٹس بھیجنے کے 60 دن بعد تمام تر کارروائی مکمل کرنا ہوگی اور کمشنر 75 دن کے اندر فیصلہ سنانے کا پابند ہوگا ۔ اس ٹائم میں کسی بھی فریق کی درخواست پہ کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

9 ۔ فیصلہ ہونے کے سات دن بعد چیئرمین ایف بی آر اپنی دستخط شدہ رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کروائیں گے جو بعد میں چیف جسٹس کو جمع کروائی جائے گی۔ اور تمام کاروائی کا ریکارڈ پیش کیا جائے ۔ اور چیف جسٹس رپورٹ کو سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجیں گے ۔

10۔ رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع ہونے کے بعد کسی بھی قسم کا کوئی بھی ایکشن سپریم جوڈیشل کونسل سوموٹو ایکشن کے ذریعے لے گی ۔ جس کے بعد کسی کاروائی کا فیصلہ کیا جائے گا ۔

یہ تھی آج کے فیصلے کی مختصر داستان ۔۔۔ کون جیتا کون ہارا کس کے گرد گھیرا تنگ ہوا سارا فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے خود کریں

Leave a reply