سیاہ فام کے قتل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری
سیاہ فام کے قتل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق امریکا میں سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل کےخلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ وائٹ ہاؤس کی بڑھائی گئی سیکیورٹی میں کمی کر دی گئی ہے اور جنوبی حصے پر لگائے گئے اضافی کنکریٹ بیرئروز ہٹا دئیےگئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیلی مک این اینی نے بتایا کہ امریکا میں پولیس اصلاحات آخری مراحل میں ہیں اور انہیں جلد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
بوسٹن شہر میں مظاہرین نے کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے سے سر اتارپھینکا جب کہ رچمنڈ میں مظاہرین نے ٹرک کی مدد سے کولمبس کا مجسمہ گرا دیا ۔مظاہرین نے پولیس کے ہاتھوں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے نتیجے میں نسلی عدم مساوات کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔جارج فلائیڈ کے بھائی فلونائز فلائیڈ نے امریکی ا یوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاہ فام افراد پر پولیس تشدد کو روکیں
چھ روز قبل امریکی ریاست مینیسوٹا میں سابق پولیس افسر ڈارک چوون کے تشدد کے باعث سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر متاثرہ شخص کی گردن پر کافی دیر تک گھٹنا رکھے بٹھا رہا جو اس کی موت کا باعث بنا۔امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا