سیاحتی مقامات پر جو گند پھینکے اس پر جرمانہ کیاجائے ،سینیٹ میں تجویز

0
32

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے تجویز دی ہے کہ سیاحتی وتفریحی مقامات پر جو گند پھینکے اس پر جرمانہ کیاجائے تب ہی لوگ کوڑادن استعمال کریں گے اس کے بغیر صفائی رکھنامشکل ہے ،چیرپرسن کمیٹی ستارہ ایاز نے کہاکہ مجھے مشیر موسمیاتی تبدیلی کی شکل تک یاد نہیں،مشیر صاحب کمیٹی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں،گرین بیلٹ کوکھوکھوں سے خالی کریاجائے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کھوکھے موجود ہیں۔کمیٹی ارکان نے کہاکہ فیصل مسجد میں صفائی کی ناقص صورت ہے ہر جگی گندگی کے ڈھیرلگے ہوئے ہیں،پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ساتواں ملک ہے، کلائیمیٹ ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیے تھی،سیفٹی کے بغیر بلین کے بجائے ٹریلین ٹری بھی لگائے تو کوئی فائدہ نہیں،

حکام نے بتایاکہ خیبر پختونخوا کے کل جنگلات کے 1فیصد پر آگ لگی،فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کوبدنام کرنے کے لیے آگ لگائی جاتی ہے ،آگ بجھانے کے لئے مہیاکیاگیاہیلی کاپٹر کاخرچ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ لگایا جاتا ہم ہیلی کاپٹر کاخرچ برداشت نہیں کرسکتے ،کمیٹی نے گرین بیلٹ پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے سی ڈی اے اقدامات کی رپورٹ اور کچی آبادیوں کی منتقلی کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لیں۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منگل کوسینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا چیئرپرسن سینیٹر ستارہ ایاز کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔اجلاس میں اسلام آباد کے مسائل کیلئے بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ کمیٹی میں پیش گئی سب کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر مشاہد حسین سید کی سب کمیٹی رپورٹ پر کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ پہلی مرتبہ نالوں کے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا گیاخصوصی طور پر پلاسٹک کے خاتمے کے حوالے سے کام کیاہنزہ گیا تو وہاں پلاسٹک پر پابندی عائد کی ہوئی تھی ہنزہ پہلا ضلع ہو گا جہاں پلاسٹک پر پابندی ہے۔اسلام آباد کے لیے جامع نکاسی آب کے نظام کی ضرورت ہے بلڈرز کو کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی سے لنک کرنے کی ضرورت ہے۔ایف نائن پارک میں کافی گند تھااسلام آباد کیلئے مجموعی پلان کی ضرورت ہے ہائی رائز بلڈنگ بن جاتے ہیں مگر پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر پارک کئے جاتے ہیں۔سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ اسلام آباد کی خوبصورتی کو بلز بورڈ متاثر کر رہی ہے،جتنے ہائی رائز بلڈنگز ہیں وہاں پر بلز بورڈ موجود ہیں،بل بورڈز کے خلاف کمیٹی کو مہم چلانی چاہئیں۔

چیئرپرسن کمیٹی ستارہ ایاز نے کہاکہ پلاسٹک کے خاتمے کیلئے کمیٹی نے بھر پور مہم چلائی ہے،اس کیلئے کلائمیٹ چینج کاکس نے زیادہ فوکس کیا،چودہ اگست سے وزارت سے ملکر اسلام آباد میں پلاسٹک پر پابند ی عائد کی جائے گی،ستارہ ایاز نے مشیرموسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کے کمیٹی میں نہ آنے پر برہمی کااظہاکرتے ہوئے کہاکہ مجھے مشیر موسمیاتی تبدیلی کی شکل تک یاد نہیں،مشیر صاحب کمیٹی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں، جنگلات میں آگ لگے تو کس سے جواب طلب کریں،کلائمیٹ اتھارٹی کیا کر رہی ہے؟اس کااجلاس تک نہیں ہوا،سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سے متاثرہ ساتواں ملک ہے،ملک میں کلائیمیٹ ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیے تھی ،ہم سے بہت بہتر ملک برطانیہ نے بھی کلائمیٹ ایمرجنسی ڈکلیئر ڈکلیئر کر دی ہے،حکومت کی موسمیاتی تبدیلی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ مشیر تک اجلاس میں نہیں آئے،سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی حسن ناصر جامی نے کہاکہ کابینہ میں پلاسٹک فری کا ایجنڈا ہونیکی وجہ سے تیاریوں میں مصروف تھے،مشیر صاحب اس لئے اجلاس میں شرکت نہ کر سکے،کمیٹی کے تحفظات سے مشیر کو آگاہ کیا جائے گا.

کمیٹی میں پہاڑوں پر آگ لگنے کا معاملہ پر بات کرتے ہوئے چیئر پرسن سینیٹرستارہ ایاز نے کہاکہ اسلام آباد،مری اور خیبر پختونخوا کے پہاڑوں پر آگ لگی،سارے پرانے درخت جل گئے،کیا اس کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں،اس دفعہ بہت زیادہ آگ لگی،پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔چیف کنزرویٹر فارسٹ خیبر پختونخوا اظہر علی خان نے کمیٹی کو بتایا کہاکہ دو ہزار ہیکٹرز میں آگ لگی لوگ اپنی ذاتی جنگل میں گھاس کو آگ لگاتے ہیںچیل کے فارسٹ میں آگ لگی،اس سے بڑے پودوں کو کچھ نہیں ہوتاصوبائی انسپکشن ٹیم کو آگ لگنے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی گئی ہے سیاح کھانا پکانے اور سیگریٹ پھینکنے کی وجہ سے بھی آگ لگتے ہیںبہت سے لوگ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کو بد نام کرنے کیلئے آگ لگاتے ہیںجن لوگوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے وہ انتقامی طور پر آگ لگاتے ہیںقانونی طور پر آگ بجھانے کیلئے لوگوں کا ساتھ دینا لازمی ہے آگ بجھانے کیلئے لوگ ہمارا ساتھ نہیں دیتے خیبر پختونخوا کے کل جنگلات کے 1فیصد پر آگ لگی۔سینیٹر ثمینہ سعیدنے کہاکہ ہم اپنے جنگلات کی خود دیکھ بھال کرتے ہیں،کبھی آگ نہیں لگی،سینیٹر مولوی فیض محمد نے سوال کیاکہ آگ لگنے کی جو بھی اسباب ہوں،دو تین دن تک کیوں نہیں بجھتی؟سینیٹر محمد علی سیف نے کہاکہ یہ حیرانگی کی بات نہیں ہے لوگ مزے لینے کیلئے آگ لگائی جاتی ہیں،یہ نفسیاتی بیماری ہے جس کی وجہ سے آگ لگاتے ہیں،جنگلات کے بچا ؤکیلئے مقامی عوامی نمائندوں کو بھی ساتھ ملا سکتے ہیںقدرتی وجوہات کے علاوہ باقی وجوہات کو روکا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہاکہ آگ لگنے سے کتنے مقدار میں کاربن ریلیز ہوئے؟سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ ایک ایس او پی تو ہونی چاہئیں،آگ لگنے سے جانوں کا ضیاع بھی ہوتا ہے،آگ ہمیشہ گرمیوں میں لگتے ہیں۔چیف کنزرویٹر فارسٹ راولپنڈی کی کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ خشک اور گرم موسم کا دورانیہ زیادہ ہونے کی وجہ سے آگ لگی آج کے دور میں کوئی فارسٹ ڈیپارٹمنٹ سے تعاون نہیں کرتابارش کا سلسلہ تاخیر سے شروع ہوامری میں سٹیٹ فارسٹ 46ہزار ہیکٹرز جبکہ نجی فارسٹ 1لاکھ ہیکٹرز پر محیط ہیںہیلی کاپٹر تو آگ بجھانے کیلئے مہیا تو کیا جاتا ہے مگر اس کا خرچہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ لگایا جاتا ہے فارسٹ ڈیپارٹمنٹ ہیلی کاپٹر کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا ہے چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کو این ڈی ایم اے یا پی ڈی ایم اے سے منسلک کیا جائے،آگ چاہے سٹیٹ لینڈ پر لگی ہوں یا نجی لینڈ پر نقصان تو لوگوں کا ہی ہوتا ہے،سیفٹی کے بغیر بلین کے بجائے ٹریلین ٹری بھی لگائے تو کوئی فائدہ نہیں،ہر سال ایک ہی وجوہات سنتے ہیں۔سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ فائر سیفٹی کے حوالے سے فائٹرز کو ٹرینینگ دینے کی ضرورت ہے این ڈی ایم اے واقعہ رونما ہونے کے بعد آتا ہے آگ لگنے کی سوشل وجوہات بھی ہیںنجی زمین پر بھی جنگلات کیلئے بھی فارسٹ ڈیپارٹمنٹ سے این او سی لینا چاہئے۔سینیٹر ثمینہ سعیدنے کہاکہ اسلام آباد آباد میں چھوٹے چھوٹے کھوکھے بڑھ کر بڑے ایریاز تک پھیل چکے ہیں،

چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ پرانا اسلام آباد ہمیں نظر نہیں آرہا،گرین بیلٹ پر کوئی چیز نہیں ہو سکتی،سپریم کورٹ کا حکم بھی ہے،اس کے باوجود مختلف علاقوں میں گرین بیلٹس پر کھوکھے موجود ہیں،جو تھوڑے سے گرین بیلٹس رہ گئے ہیں سی ڈی اے اس کی اچھی دیکھ بھال کریں۔چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایاکہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے تقسیم کے دوران ماحولیات کا شعبہ ایم سی آئی کے پاس چلا گیااس کے باوجود ماحولیات کیلئے سی ڈی اے کام کر رہا ہے راول ڈیم سے لیکر کشمیر ہائی وے تک خوبصورتی کیلئے سی ڈی اے نے کام کیا صرف ان پودوں کا انتخاب کیا گیا جو اسلام آباد کے آب و ہوا سے موزوں ہوںوزارت کی ہدایت پر اسلام آباد میں شجرکاری کا بھر پور مہم چلائی جائے گی اسلام آباد میں لگائے گئے پودوں کا آڈٹ کرایا جائے گاآٹھ کچی آبادیوں میں سے دو کو ریگولیرائز کر دیاگیا ہے آٹھ کو ری لوکیٹ کرنے کا منصوبہ ہے عالمی اصولوں کے مطابق ایک آبادی کو اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کرنا درست نہیں کچی آبادیوں موزوں جگہ پر منتقل کرنیکا پلان زیر غور ہے 21مارچ کو تمام کچی آبادیوں کی تفصیلات حاصل کیںکچی آبادیوں میں3سے چار ہزار تسلیم شدہ ہاسنگ یونٹس قائم ہیںاس کے علاوہ غیر تسلیم شدہ کچی آبادیاں ہیںزون ون میں زمین کے ایکوزیشن کا مسئلہ درپیش ہے اگست کی شجرکاری مہم میں گرائے گئے مارکیز کے جگہوں کو بھی گرین کیا جائے گااسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف بھر پور مہم جاری ہے بلیو ایریا میں دو پارکنگ بنائیں گے سب سے زیادہ مزاحمت والے علاقوں سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا۔کمیٹی نے گرین بیلٹ پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے سی ڈی اے اقدامات کی رپورٹ اور کچی آبادیوں کی منتقلی کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لی۔کمیٹی میں سینیٹر فیصل جاوید نے فیصل مسجدمیں صفائی کی ناقص صورت حال کو کمیٹی میں اٹھایا۔فیصل مسجد اور اس سے ملحقہ گراونڈمیںبہت زیادہ گند ہوتاہے صفائی کاکوئی نظام موجود نہیں ہے جس پر ایم سی آئی کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ فیصل مسجد کے باہر کی صفائی کی ذمہ داری ہماری ہے صفائی کرنے والے ساتوں دن موجود رہتے ہیں عوام تعاون نہیں کرتی ہے جہاں کھاتے ہیں وہاں گندپھینک جاتے ہیں ۔جس پر چیرپرسن کمیٹی سینیٹر ستارہ ایاز نے تجویزدی کہ جو گند پھینکے اس کوجرمانہ کیاجائے تب ہی صورتحال بہتر ہوگی اور عوام گند کوڑادن میں ڈالیں گے ۔

محمد اویس

Leave a reply